خواتین اور ان کا احترام

تعلیمی اداروں میں طالبات کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دی جائے انہوں نے کہاکہ اسکولز،کالجزاور یونیورسٹیز کے سبجیکٹ میں سیلف ڈیفنس کی تربیت کا اضافہ کیا جائے تا کہ طالبات اپنا دفاع کر سکیں اور ان میں خود اعتمادی پیدا ہو زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کوروکنے کے لئے حکومت فوری اقدامات کرے تا کہ خواتین پر ہونے والے ظلم و زیادتی کی روک تھام ہو سکے مردوں کے معاشرے میں خواتین کو جبر ،استحصال اور بربریت کا سامنا ہے جس میں اغواء سے لے کر گینگ ریپ تک ہر قسم کی زیادتی کی جا رہی ہے ہر جگہ خواتین کو محکوم بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے اندورن سندھ میں غیرت کے نام پر لڑکیوں کا قتل کردیا جاتا ہے اور بعض علاقوں میں آج بھی لڑکیاں اور خواتین غلاموں سے بتر سلوک کیا جا رہا ہے جبکہ21ویں صدی میں عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ خدمات سر انجام دے رہی ہیں خواتین کمزور نہیں ہیں لیکن انہیں اپنی قوت کا اندازہ نہیں ہے اگر انہیں اپنی قوت کا اندازہ ہو جائے تو کوئی مرد ان کو ان کی مرضی کے بغیر ٹچ بھی نہیں کر سکتا یہ وہی عورت ہے جو گاؤں میں کھیتوں میں کام بھی کرتی ہے ،بھیسو ں کا دودھ بھی نکالتی ہے جانوروں کو چارہ بھی ڈالتی ہے اور کئی کئی کلومیٹر دور سے دو دو تین تین مٹکے پانی بھر کے لاتی ہے مگر اس کے با وجود عورت کو کمزور سمجھا جاتا ہے جبکہ شہر میں لڑکیاں نوکری بھی کرتی ہیں اور گھریلوں کام کاج بھی کرتی ہیں جبکہ شادی شدہ خواتین بچوں تعلیم وترتیب کے ساتھ ان کی پروش بھی کرتی ہیں مگر اس کے با وجود ساس ،سسر اور شوہر کے تشدد کا شکار بنتی ہیں کیوں کیا اسے کہیں پر بھی عزت نہیں مل سکتی ؟یا جو مرد معاشرے نے عورت سے بد سلوکی کا جو رویہ روا رکھا ہے وہ صرف اس لئے کہ وہ عورت ہے ؟جبکہ اسلام میں عورت کو عزت اور مرتبے کامقام عطا کیا ہے مگر اس کے با وجود موجودہ معاشرے میں عورت کو پیر کی جوتی سمجھا جاتا ہے جسے ہر ہر جگہ عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ علامہ اقبال نے عورت کے لئے کہا ہے کہ وجود زن سے ہی کائنا ت میں رنگ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ ودوں مگر اس سب کے با وجود دنیا میں سب سے زیادہ عورتوں کو ہی ظلم کا نشانہ بنایا جا تا ہے پاکستان میں کبھی کاروکاری کے الزام میں لڑکی کو قتل کردیا جاتا ہے اندرون سندھ میں ایسے بہت سے واقعات رو نما ہو تے رہتے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں بلکہ بعض اوقات تو کبھی خواتین کوگھریلو تشدد کے بعد آگ بھی لگا کر ہلاک کر دی جاتیں ہیں جبکہ ملک میں ایسی بہت سی خواتین بھی ہیں جن پر تیزاب پھینکنے کر جھلسا دیا گیا ہے اور ایک نامور فلم پروڈیوسر شرمین عبید چناؤ نے ان واقعات پر مبنی فلم سیونگ فیس بھی بنائی ہے پاکستان میں خواتین کو جب تک امپاور نہیں کیا جا ئے گااور تعلیم عام نہیں ہو گی خواتین پر ظلم و جبر کے پہاڑ یوں ہی ٹوٹتے رہیں گے اور ظلم و ستم کا بازار یوں ہی گرم رہے گااس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نظام کو تبدیل کیا جائے عورت کو عزت دی جائے اور اس کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا جائے مرد اسے اپنے سے کمتر یا حقیر نہ سمجھے چونکہ زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں پولیس،فوج اور دیگر اداروں میں کام کرنے کے علاوہ وہ جہاز بھی اڑا رہی ہیں اس لئے وہ کسی بھی طرح مردوں سے کمتر نہیں ہیں مگر مرد نے انہیں ہر جگہ کمتر ہی سمجھا ہے اور وہ کسی بھی طرح اسے اس کا حق دینے کے لئے تیار نہیں عورت مادر پدر آزادی نہیں مانگتی وہ عزت اور احترام کی طالب ہے جو اسے اسلام نے دیا ہے وہی حق اسے دیا جانا چاہئے آج اگر عورت بازار میں مغربی لباسی میں گھوم رہی ہے ڈراموں اور فلموں میں فحاش کردار کر رہی ہے اشتہارات کی ذینت بنی ہوئی ہے تو اس میں مرد ہی کی مرضی ہے اور اسی نے اسے گھر کے بجائے بازار کی زینت بنایا ہے وہ خود شمع محفل نہیں بنی اسے خود مردوں نے شمع محفل بنایا ہے
 

Sonia Ali
About the Author: Sonia Ali Read More Articles by Sonia Ali: 34 Articles with 37491 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.