غریب رکشہ ڈرائیور دو مسافر خواتین کی عزتوں کو بچاتے ہوئے اپنی بینائی کھو بیٹھا، ہمت و حوصلے کی بےمثال داستان

image
 
دنیا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے اب تک قائم رہنے کا سبب کچھ ایسے اچھے لوگ ہیں جن کی نیکیاں لوگوں کی نظر سے پوشیدہ ہوتی ہیں- مگر پروردگار ان کے اچھے کاموں سے ناواقف نہیں ہوتے ہیں اور ان ہی کے سبب دنیا ابھی تک قائم ہے ایسا ہی ایک نیک فرشتہ پشاور کا رہائشی فقیر حسین بھی ہے جو کہ پیشے کے اعتبار سے رکشہ ڈرائیور ہے-
 
فقیر حسین جو کہ ایک غریب رکشہ ڈرائیور ہے اس کی بیوی کا انتقال ہو چکا ہے اور وہ آٹھ سالہ اور بارہ سالہ دو معصوم بیٹیوں کا واحد سہارہ ہے اور بیٹیوں کا باپ ہونے کے سبب اس کو اس بات کا احساس ہے کہ بیٹی کی عزت کتنی نازک اور قیمتی ہوتی ہے-
 
اس دن بھی فقیر حسین اپنے گھر سے روز کی طرح نکلا اور اپنا رکشہ لے کر سواریوں کی تلاش شروع کر دی اس کو دو خواتین نے بک کیا اور وہ اپنی ان مسافروں کو منزل مقصود پر لے جانے کے لیے روانہ ہو گیا-
 
image
 
اسی دوران فقیر حسین کو احساس ہوا کہ اس کے رکشے میں بیٹھی ہوئی خواتین کے تعاقب میں ایک مرد اپنی گاڑی لے کر ان کے پیچھے پیچھے آرہا ہے اور اس آدمی کے سبب یہ خواتین نہ صرف خوفزدہ ہو رہی تھیں بلکہ پریشان بھی ہو رہی تھیں-
 
اس موقع پر عام طور پر انسان خود کو کسی مشکل میں گرفتار نہیں کرتے ہیں اور اپنے کام سے کام رکھتے ہیں مگر فقیر حسین نے ان کمزور عورتوں کو بے یار و مددگار چھوڑنے کے بجائے ان کی مدد کا فیصلہ کیا-
 
فقیر حسین ان خواتین کی عزت بچانے کے لیے اس مرد کا راستہ روک کر کھڑا ہو گیا مگر قسمت کے اس وار سے بے خبر تھا کہ کاتب تقدیر نے اس کے مستقبل میں کیا لکھ رکھا ہے- اس مرد نے فقیر حسین کو سامنے دیکھ کر وہ تیزاب جو ان مسافر خواتین کے اوپر گرانے کے لیے لایا تھا سامنے موجود فقیر حسین پر گرا دیا جس کے سبب فقیر حسین اپنی دونوں آنکھیں کھو بیٹھا-
 
اس موقع پر فقیر حسین کو ہسپتال لے جایا گیا مگر ایک غریب رکشہ ڈرائيور کی جان تو بچ گئی مگر بینائی کے کھو بیٹھنے کے سبب وہ اپنے علاج کے اخراجات ادا کرنے کے قابل نہ رہا- ایسے موقع پر امیر حمزہ نامی ایک شخص نے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعے فقیر حسین کے علاج کے لیے عطیات جمع کرنے کا بیڑہ اٹھایا-
 
 
فقیر حسین کے علاج کے لیے اب تک دو لاکھ روپے جمع ہو چکے ہیں مگر ابھی مزید پیسوں کی ضرورت ہے جو کہ مخیر حضرات کی مدد ہی سے ممکن ہے- اس موقع پر فقیر حسین ابھی بھی پر امید ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس نیکی کو ضائع ہونے نہیں دیں گے اور ایک نہ ایک دن وہ دوبارہ سے نہ صرف دیکھنے کے قابل ہو سکیں گے بلکہ اپنے بچیوں کی پرورش بھی خود کر سکیں گے
 
فقیر حسین جیسے لوگ اس وقت معاشرے کے لیے ایک مثال ہیں جو کہ اپنی جان کو مشکل میں ڈال کر دوسروں کی نہ صرف مدد کرتے ہیں بلکہ اس بات کو ثبوت پیش کرتے ہیں کہ اس دنیا میں اب بھی نیک لوگ موجود ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: