جس وقت میرے بابا جان کی انگیجمینٹ ہوئی -- بابا نے مہر کی جگہ سورہ آل
عمران حفظ کرکے میری والدہ کو ھدیہ کیا ----اور جس دم میری انگیمینٹ ہوئی
بابا نے میرے منگیتر سے کہا--تمہیں قرآن مجید کا ایک مکمل سورہ حفظ کرنا
ھوگا ورنہ میں اپنی بیٹی کا ہاتھ تمہارے ہاتھ میں نھیں دونگا---مجھ سے کسی
ایک سورہ کو منتخب کرنے کے لئے کہا گیا --چونکہ میری نظر میں سورہ نور کثیر
المطالب اور آسانی سے یاد ہونے والا سورہ نھیں تھا لہذا میں نے سورہ نور کا
انتخاب کیا-
شادی سے چند روز قبل باوجودیکہ نکاح و بیاہ کی ڈھیر ساری مصروفیات سر پہ
منڈلا رہی تھیں مگر میرے منگیتر کے ہاتھوں میں مسلسل قرآن مجید نظر آرھاتھا
-
محفل عروسی سے چند روز قبل میرا منگیتر بابا جان کے سامنے حاضر ہوا,
بابا نے کہا:اگر درمیان قرآئت کوئی اشتباہ یا غلطی سرزد ھوئی تو پھر شروع
سے سورہ دہرانا ھوگا-
یہ سنکر انہوں نے نرم و نازک اور لطیف آواز میں سورہ نور کی تلاوت شروع کی
یہ وہ حسِین وخوشگوار لمحات تھے جنہیں میں کبھی دستِ فراموشی کے سپرد نھیں
کرسکتی--میرے کاندھے سے لگی ہوئی ماں بار بار میری طرف دیکھتی اور ہلکی سی
مسکان ان کے ہونٹوں پہ بکھر جاتی --ہم اُس لمحہ کا بہت بیتابی سے انتظار
کررہے تھے جب وہ کوئی غلطی کریں اور پھر شروع سے سورہ کی تلاوت کرنا پڑے
-مگر میرے شوھر نے (خدا انکا نصیب اچھا کرے) دوران قرائت ایک بار بھی
اشتباہ نھیں کیا
جب سورہ ختم ہوا بابا جان نے انہیں لپک کے اپنی آغوش میں بھرلیا اور کہا
:لو یہ رہا تمہارا بہترین تحفہ,میں اپنی بیٹی کا ہاتھ تمہارے سپرد کرتا ھوں
کیونکہ تم نے اپنا وعدہ بخوبی نبھایا ھے
میں نے اپنے شوھر سے نہ زر لیا نہ زیور ,انہوں نے مجھے کلام خداوندعالم سے
قانع کردیا ,یہی میرا زر بھی تھا یہی میرا زیور بھی ۔
|