|
|
پب جی گیم اس وقت نوجوانوں میں انتہائی مقبولیت حاصل
کرچکا ہے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پب جی گیم کی شیدائی ہے- تاہم یہ
موبائل گیم جتنا زیادہ مقبول ہوا اتنا ہی تنازعات کا شکار بھی بن چکا ہے-
یہاں تک کہ ماضی میں پاکستان میں ایک بار پب جی گیم پابندی بھی عائد کی
جاچکی ہے- |
|
حال ہی میں اس گیم کے حوالے سے ایک نئے تنازعہ نے سر
اٹھایا جو کہ ایک شرعی معاملہ بھی ہے- اور مفتی حضرات نے اس شرعی مسئلے پر
فتویٰ بھی دیا ہے جس کے مطابق پب جی گیم کھیلنا ناجائز اور حرام ہے- |
|
|
|
تفصیلات کے مطابق عادل امین نامی پاکستانی شہری نے جامعہ
علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کو خط لکھا جس میں پب جی گیم میں ایک
انتہائی اہم شرعی مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے علماﺀ کرام سے سوال کیا گیا
تھا کہ پب جی گیم میں کھیل کے دوران ایک مسلمان کو طاقت یا پاور کے حصول کے
بتوں کے سامنے جھکنا پڑتا ہے تو کیا تفریحاً گیم کھیلتے ہوئے مسلمان کے لیے
یہ عمل درست ہے؟ |
|
اور کیا وہ مسلمان اس طرح سے کافر یا مشرک تو نہیں
ہوجائے گا اور اس کا نکاح بھی باقی رہے گا یا نہیں؟ جبکہ عادل امین کی جانب
سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ گیم کھیلنے والے شخص کا نہ تو بتوں پر عقیدہ ہے
اور نہ ہی اس کے وہم گمان میں ہے کہ اس بت سے اس کوئی طاقت حاصل ہوگی- |
|
دوسری جانب جامعہ کے مفتیانِ کرام کی جانب سے واضح الفاظ
میں اس عمل کی وجہ سے پب جی گیم کو ناجائز اور حرام قرار دیا گیا ہے- |
|
|
|
مفتیانِ کرام کا فتویٰ میں کہنا ہے کہ گیم کھیلنے والے
شخص کا اپنے گیم میں اپنے کھلاڑی کو بتوں کے سامنے جھکانا اس کا اپنا فعل
ہے اور کھلاڑی گیم کھیلنے والے شخص کا ترجمان ہوتا ہے اس اعتبار سے یہ گیم
کھیلنا ناجائز اور حرام ہے- پب جی گیم میں کھیل کے دوران
جانتے ہوئے اور عقیدے کے طور پر بتوں کے سامنے جھک
کر طاقت حاصل کرنا اس عقیدے کو تقویت بخشتا ہے کہ نعوذ باﷲ یہ بےجان بت
طاقت رکھتے ہیں اور یہ شرک ہے اور ایسا عمل کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے
خارج ہوجاتا ہے- اور ایسے شخص کے لیے تجدید ایمان اور شادی شدہ شخص کے لیے
تجدید نکاح بھی ضروری ہے- |