متن کی تفہیمی حکمت عملیاں (Comprehension
Strategies)بلاشبہ شعوری منصوبہ بندی کا نتیجہ ہوتی ہیں ۔یہ چند ایسے
ہدایات واقدامات پر مبنی ہوتی ہیں جن سے قارئین نہ صرف اپنے مطالعہ پر قابو
پاسکتے ہیں بلکہمتن میں پوشیدہ رمز و کنائیوں سے آگاہ ہوکر بامراد اخذ فہم
کے لائق ہوجاتیہیں۔ذیل میں بیان کردہ متن کی سات تفہیمی حکمت عملیاں طلبہ
میں بامقصد،فعال اور منظم مطالعے کو پروان چڑھانے میں مددگارثابت ہوئی ہیں۔
1۔فہم متن کی نگرانی(Monitoring Comprehension)
فہم متن کی نگرانی سے مراد ، دوران مطالعہ ایسے نکات پر توجہ مرکو ز کرنا
ہوتا ہے جس کے لئے سبق یا متن کا مطالعہ کیا جارہا ہو۔فہم کی نگرانی سے لیس
طلبہ دوران مطالعہ ادراک فہم، اخذ فہم اور اکتساب کے پہلوؤں سے شعوری طور
پر واقف ہوتے ہیں۔مواد،مضمون و متن کے مطالعے سے قبل ہی وہ مواد و متن کے
اکتسابی ماحصل (Learning Outcomes) معلوم کرلیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ
اخذواکتساب ا ور فہم میں حائل مسائل و مشکلات کے ازالے میں معاون حکمت
عملیوں اور ان کے مناسب استعمال سے بھی آگاہی حاصل کر لیتے ہیں۔ماہرین
تعلیم و نفسیات کے مطابق ابتدائی درجات سے فہم کی نگرانی میں معاون ہدایات
پر عمل آوری سے طلبہ میں فعال،باقابو( کنڑولڈ) فہم اور اخذ واکتساب کو
پروان چڑھا نا ممکن ہے۔ فہم کی نگرانی میں معاون ہدایات پر عمل پیرا ئی سے
طلبہ متن کے قابل فہم نکات سے آگاہ ہوجاتے ہیں۔
متن کے ناقابل فہم نکات سے شناسائی ہوجاتی ہے۔
افہام و تفہیم میں حائل مشکلات اور اس کے سدباب میں معاون حکمت عملیوں کے
کارگر استعمال سے بھی واقف ہوجاتے ہیں۔
2۔مابعد ادراک (میٹا کاگنیشنMetacognition)
مابعد ادراک (میٹا کاگنیشنMetacognition) سے مراد فکر کی فکر گیری(Thinking
about thinking)ہے۔اچھے قارئین اپنے مطالعہ پر غور وفکر اور کنٹرول کے لئے
مابعد ادراک (میٹاگنیشن Metacognition) کی حکمت عملیوں کو برؤے کار لاتے
ہیں۔مطالعہ متن سے قبل نہ صرف وہ مطالعے کے مقاصد سے واقف ہوتے ہیں بلکہ
مواد کا عمدگی سے پیشگی جائز ہ بھی لیتے ہیں ۔دوران مطالعہ اپنے فہم کی
نگرانی کے علاوہ متن و عبارت کے تفہیمی اشکالات کے تعین و ازالے کی خاطر
مطالعے کی مناسب رفتار کی ترتیب و تعین سے کا م لیتے ہیں۔میٹاکاگنیشن سے
متصف قارئین مابعد مطالعہ پڑھے گئے مواد کی تفہیم کی جانچ و پڑتال کا بھی
اہتمام کرتے ہیں۔طلبہ فہم کی نگرانی کے لئے متعد د حکمت عملیوں کو استعمال
کرسکتے ہیں۔
(a)مطالعہ متن میں جہاں جہاں مشکلات پیش آرہی ہو ں ان مقامات کی نشاندہی
کرلیں۔
مثلا ’’مجھے صفحہ نمر 88کا دوسرا پیراگراف سمجھ میں نہیں آیا‘‘
(b)دوران مطالعہ آپ کو کیا مشکل پیش آرہی ہے اس کی بھی نشاندہی کرلیں۔
جیسے مجھے مصنف کی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ ’’یورپ پہنچنا میری دادی کی
زندگی کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوا۔‘‘
(c) متن کے مشکل حصوں(پیراگراف)،مشکل جملوں اور الفاظ کو اپنے آسان الفاظ و
جملوں میں تحریر کرلیں۔
جیسے’’اوہ، اچھا مصنف کے کہنے کا مطلب ہے کہ یورپ آنا ان کی دادی کی زندگی
کا ایک بہت اہم واقعہ تھا۔‘‘
(d)بہتر تفہیم کے لئے متن کے پچھلے حصہ پر نگاہ ڈالنا
"مصنف نے دوسرے باب میں معظم سلطان کے بارے میں بات کی تھی ، لیکن مجھے اس
کے بارے میں کچھ زیادہ یاد نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اگر میں اس باب کو دوبارہ
پڑھتا ہوں تو مجھے معظم سلطان کے بدلے رویے کے بارے میں معلوم ہوجائے کہ وہ
کیوں ا س طرح کا برتاؤ کر رہا ہے۔‘‘
(e) متن کی بہتر تفہیم میں اگلے حصے کو پڑھنے سے بھی مدد ملتی ہے۔
متن میں جیسا کہ لکھا گیا ہے،’’زیر زمین پانی سے ندی یا تالابوں کی تشکیل
عمل میں آتی ہے یا ان سے گیلے (مرطوب) علاقے تشکیل پاتے ہیں۔لوگ زیر زمین
پانی کو سطح زمین پر بھی لاسکتے ہیں۔لیکن مجھے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ
لوگ یہ کیسا کرتے ہیں؟‘‘ ،اوہ ،اچھا زیر زمین پانی کو سطح پر لانے سے مراد
پانی کو جس طرح باؤلیوں میں لایا جاتا ہے۔میں اگلے سیکشن کا مطالعہ کروں گا
تاکہ مجھے یہ معلوم ہوکہ یہ کام کیسے انجام دیا جاتا ہے۔‘‘
3۔ترسیمی و معنوی تنظیم(Graphic and Semantic Organisation)
ترسیمی و معنوی تنظیم میں خاکوں کو استعمال کرتے ہوئے تصورات اور تصورات کے
مابین تعلقات کو واضح طور پر پیش کیا جاتا ہے ،جیسے نقشہ جات،ترسیمی
جال،گراف،چارٹ ،فریمس یا کلسٹرس وغیرہ جنھیں ترسیمی و معنوی تنظیم کہاجاتا
ہے۔
تصاویر و خاکوں کے مختلف حصوں کی نامزدگی (لیبلنگ ) سے قطع نظر،ترسیمی و
معنوی تنظیم کی مدد سے قارئین ان تصاویر و خاکوں سے مربوط دیگر تصورات پر
اپنی توجہ مرکوز کرسکتے ہیں۔ترسیمی و معنوی تنظیم (Graphic and Semantic
Organisation)کے ذریعے طلبہ کو پڑھنے،عبارت و تصاویر ،نقشوں اور خاکوں کو
سمجھنے میں مددملتی ہے۔
ترسیمی و معنوی تنظیم(Graphic and Semantic Organisation) سے
(a)طلبہ افسانوی و غیر افسانوی(Fiction and Non fiction) متن کی عبارتوں کے
مطا لعے کے دوران زبانی ساخت(Text Structure) کے مابین پائے جانے والے فر ق
پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
(b)طلبہ کو ایسے آلات و اوزار فراہم کریں جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ متن
اور اس کے رشتوں کی جانچ و پڑتال کرسکیں۔
(c)طلبہ کو متن کی منظم ترتیب اور خلاصہ لکھنے میں مدد کریں۔
ذیل میں ترسیمی و معنوی تنظیم(Graphic and Semantic Organisation) کو چند
مثالوں سے واضح کیاگیا ہے۔
(i)۔وین ڈائی گرام(Ven Diagram)
دو یا اس سے زیادہ مواد سے حاصل کردہ معلومات کے موازنہ اور تشریح و تفہیم
کے لئے وین ڈائی گرام کو استعمال کیا جاتا ہے ۔جیسے کسی ایک مصنف یا دو
مختلف مصنفین کی کتابوں کے درمیان موازنہ ۔
(ii)۔کہانی /واقعات کے تسلسل کو جوڑنا(Storyboard)
کسی متن میں واقعات کی تنظیم و ترتیب کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے
طور پر ، اپنے دانت صاف کرنے کے لئے اقدامات(Steps) کو درج کرنا۔
(iii)۔کہانی کا نقشہ و پلاٹ(Storymap)
کہانی کو تصویروں کی شکل میں پیش کرنا۔انھیں افسانوں(Fiction)اور غیر
افسانوی(Non fiction)عبارت کے ڈھانچے میں منتقل کیاجاسکتا ہے۔مثال کے طور
پر کسی افسانوی کہانی میں پائے جانے والے کرداروں اور واقعات کی ترتیب و
تنظیم، مسائل اور ان کے حل کی وضاحت کے لئے نقشوں و خاکوں کا استعمال کیا
جاسکتا ہے۔تاہم غیر افسانوی (نان فشکن) کہانی میں مرکزی خیال اور تفصیلات
کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔
(iv)۔اسباب و اثر(Cause/Effect)
کسی عبارت میں بتائے گئے اسباب و اثرات کو واضح کرنے کے لئے استعمال کیا
جاتا ہے۔مثال کے طورپر زیادہ دیر دھوپ میں رہنے سے جلد کی رنگت سانولی
ہوجاتی ہے اور جلد پر دھوپیلیاں نکل آتی ہیں۔
4۔سوالات کے جوابات دینا
سوالات تفہیم عبارت میں سوالات کے جوابات دینا کا عمل بہت موثر ثابت ہوتا
ہے ۔اس طریقے سے
(a)طلبہ مطالعے کو مقصد حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں۔
(b) طلبہ کو بھی پڑھے اور سیکھے ہوئے مواد پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی
ہے۔
(c)پڑھنے کے علاوہ طلبہ فعال غوو فکر( سوچنے )کے قابل ہوتے ہیں۔
(d)طلبہ کو مواد کا جائزہ ،نظرثانی لیتے ہوئے سیکھے ہوئے مواد میں ارتباط و
تعلق پیداکرنے میں مدد ملتی ہے۔
(e)طلبہ کو اپنی فہم و فراست کی نگرانی اور فروغ کا موقع ملتا ہے۔
سوال و جواب کی حکمت عملی (QAR) سے طلبہ کو سوالات کے بہتر جوابات دینے کی
ترغیب ملتی ہے اور وہ بہتر طریقے سے جواب دینے کا قرینہ سیکھتے ہیں۔طلبہ کو
متن کی ان وضاحتوں کو(جنھیں متن میں براہ راست بیان کردیاگیا ہے) واضح طور
پر پیش کرنے کے لئے کہاجاتا ہے جنہیں وہ سوالات کے جوابات دینے کے لئے
استعمال کرتے ہیں۔سوالات کے ذریعے طلبہ کی معلومات کی گہرائی و گیرائی کا
بھی پتالگایا جاسکتا ہے۔
اکثر سوال چار قسم کے ہوتے ہیں۔
(i)۔’’سوالات جن کے جواب متن ہی میں پائے جاتے ہیں‘‘
ایسے سوالات جن کے جوابات متن میں کسی اور جگہ پائے جاتے ہیں جنھیں طلبہ
تلاش کرتے ہوئے ایک جملے یالفظ میں تحریر کرسکتے ہیں۔
مثلا:مینڈک کا دوست کون ہے؟ جواب:مینڈکی
(ii)۔’’سوچو اور تلاش کرو"
یاداشت کی بازیافت پر مبنی سوالات جو متن میں براہ راست کثرت سے مل جاتے
ہیں اور جن کے جوابات بھی عام طور پر ایک سے زیادہ جگہوں پر پائے جاتے ہیں
۔ طلبہ جوابات کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں یا پھر انھیں متن میں تلاش کرتے
ہیں۔اسی طرح کے عمل سے طلبہ کو مسائل کے حل سوچنے اور تلاش کرنے کی جانب
راغب کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مثال،مینڈک افسردہ کیوں تھا؟ جواب : اس کا دوست جارہاتھا۔
(iii)۔’’مصنف اور آپ‘‘
یہ سوال طلبہ کی سابقہ معلومات کی آزمائش کا ذریعہ ہوتے ہیں ۔ان سوالات کے
ذریعے طلبہ سے متن کے سیاق و سباق کے متعلق سوالات کئے جاتے ہیں جن کا دئیے
گئے متن میں کوئی تذکرہ نہیں ملتا ۔طلبہ کو ایسے سوالوں کے جواب دیتے وقت
اپنی سابقہ معلومات کو اکٹھااور مربوط کرنا ضروری ہوتا ہے۔
مثال ،مینڈک کو جب اس کا دوست ملا تو اسے کیسالگا؟کیوں؟
جواب:میرے خیال میں مینڈک خوش ہوا کیونکہ اس نے طویل عرصے سے اپنے دوست کو
نہیں دیکھا تھا۔مجھے بھی اس وقت بہت خوشی محسوس ہوتی ہے جب میں اپنے دوست
سے ملنے جاتا ہوں جو بہت دور رہتا ہے۔
(iv)۔"اپنے اپنے طور پر"
ایسے سوالات کے جوابات طلبہ کو اپنے سابقہ علم اور تجربات کی بنیاد پر دینے
ہوتے ہیں۔ اس نوعیت کے سوال کا جواب دیتے وقت متن کو پڑھنا ان کے لئے
کارآمد ثابت نہیں ہوتا۔
مثال: اگر آپ کا سب سے اچھا دوست چلا گیا تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟ جواب:
اگر میرا سب سے اچھا دوست چلا گیا تو مجھے بہت دکھ ہو گا کیونکہ میں اسے
یاد کروں گا۔
5۔سوالات بنانا(Generating Questions)
طلبہ اپنے طور پر سوالات بناتے ہوئے آگاہ ہوجاتے ہیں کہ انھوں نے کیا پڑھا
سیکھا اور سمجھا اور کیا وہ ان سوالات کے جوابات دے سکتے ہیں یا نہیں۔ اس
طریقے کار میں طلبہ خود سے سوالات پوچھ کر متن کے مختلف حصوں سے حاصل ہونے
والی معلومات کو اکٹھا کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر ، طلبا کو متن کے مرکزی خیال کے متعلق سوالات پوچھنا سکھایا
جاسکتا ہے جو متن کی سب سے اہم معلومات ہوتی ہیں۔
6۔کہانی کی ساخت (ڈھانچے ) کی پہچان(Recognising Story Stucture)
کہانی کی ساخت کی پہچان والی ہدایات میں طلبہ متن(کردار ،واقعات مسائل و حل
کی ترتیب و تنظیم) کی قسموں کی شناخت کرنا سیکھتے ہیں۔اکثر طلبہ کہانی کو
نقشوں مواد کو کہانی کے نقشوں کے استعمال کرتے ہوئے اس کی ساخت اور ڈھانچے
کی پہچان سیکھ لیتے ہیں۔کہانی کی ساخت کی پہچان پر مبنی ہدایا ت طلبہ کے
فہم کو بہتر بناتی ہیں۔
7۔خلاصہ(Summaraizing)
خلاصہ بیان کرنے سے طلبہ کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں ۔مواد میں
کیا اہم ہے اور اسے اپنے الفاظ میں کیسا ڈھالا جائے۔خلاصہ پیش کرنے والی
ہدایات سے طلبہ کو
(i)۔اہم خیالات کی شناخت یا تخلیق میں
(ii)۔مرکزی یا مرکزی خیالات کو مربوط کرنے میں
(iii)۔فضول وغیر ضروری معلومات سے بچنے میں اور
(iv)۔پڑھے گئے مواد و متن کو یادرکھنے میں مدد ملتی ہے۔
افہام و تفہیم کی حکمت عملی کی واضح ہدایت
تحقیق سے معلوم ہوتاہے کہ افہام و تفہیم کی واضح حکمت عملی درس و تدریس کی
سب سے اہم تکنیک ہے۔واضح ہدایات کے ذریعے اساتذہ قارئین(طلبہ) کو بتاسکتے
ہیں کہ وہ کون سی حکمت عملی کب ،کیوں اورکیسے استعمال کریں۔ افہا م و تفہیم
کی حکمت عملی میں معاون حکمت عملی اساتذہ کی جانب سے فراہم کردہ متن وموا د
کی وضاحت (explanation)، نمونوں (ماڈل)کی پیش کش سے متن کے مطالعے کے دوران
غوروفکر کی کھڑکیوں کو کھلا رکھنا(Loud thinking)اور اپنی زیرنگرانی افہام
و تفہیم کی حکمت عملیوں پر مبنی مختلف مشقوں کا اہتمام(Guided Practice)
اوران کا مناسب اطلاق شامل ہے۔
براہ راست وضاحت
استاد طلبہ کو براہ راست سمجھائے کہ وہ متن ،مواد اور عبارت کی افہام و
تفہیم میں معاون حکمت عملیوں کا اطلاق کیسے اور کب کرے تاکہ فہم عبارت میں
مدد ملے۔
ماڈلنگ/مثالی پیش کش
اساتذہ اپنے نمونوں اور مظاہروں کے ذریعے متن کے مطالعے کے دوران غورفکر کی
کیفیت کو جاری رکھنے (Loud Thinking) کی تربیت فراہم کرے۔اس سلسلے میں
معاون گروں سے بھی طلبہ کو متصف کرے۔
ہدایت پر مبنی مشقیں
اپنے زیر نگرانی اساتذہ طلبہ کو مشق کروائیں وہ مختلف سیکھی ہوئی حکمت
عملیوں کو کب اور کیسے نافذ کریں۔
اطلاق
اساتذہ طلبہ کی اس وقت تک مدد کرتے رہیں جب تک وہ حکمت عملی کے اطلاق میں
طاق نہ ہوجائیں۔موثر متن کی تفہیم کو معاون اکتساب (کوآپریٹو لرننگ) کے
ذریعہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔معاون اکتساب میں طلبہ کو چھوٹے چھوٹے گروہوں
میں تقسیم کرتے ہوئے کسی ایک معین سرگرمی کو انجام دیا جاتا ہے۔اس طریقے
کار میں طلبہ آپسی تعاون کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں۔فراہم کردہ
ہدایات و نصوص پر مجموعی طور پر سمجھتے اور حکمت عملیوں کو عمل شکل دیتے
ہیں۔اس کے علاوہ اپنے مثالی نمونوں اور مظاہروں کے ذیعے بھی اساتذہ طلبہ
میں موثر متن کی تفہیم و تشریح اور ادراکی صلاحیتوں کو پروان چڑھا سکتے
ہیں۔
|