امریکی صدارتی انتخابات اور ڈیپ فیک ویڈیوز، کیا یہ ویڈیوز صدارتی انتخابات اور ٹرمپ پر اثر انداز ہوں گی؟

image
 
تین نومبر کو امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں ۔ ان انتخابات کیلئے اصل معرکہ ری پبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن کے درمیان ہے، جنہوں نے ٹینیسی کے شہر نیشول میں منعقدہ آخری صدارتی مباحثے میں آج شرکت کی اور کورونا، قومی سلامتی، موسمیاتی تبدیلی ودیگر اہم موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
 
اب چونکہ امریکا کے صدارتی انتخابات نہایت قریب ہیں ، ایسے میں اگر انٹرنیٹ پر صدارتی انتخابات اور تقریر کے حوالے سے امریکا کے صدر کی ایک ویڈیو سامنے آجائے ، جس میں وہ کہتے دکھائی دیں کہ ” امریکا اب سپر پاور بننے کیلئے موزوں نہیں ہے، کیونکہ یہاں جمہوریت حقیقی نہیں ہے اور منافقت ہے ۔۔“ وغیرہ وغیرہ ۔ یہ ویڈیوز جب لوگوں کے سامنے آئیں گی اور ایسی باتیں ایک ویڈیو میں کسی صدارتی امیدوارکی زبان سے سننے کے بعد لوگ یقیناً غصے میں آسکتے ہیں اور پھر یقیناً وہ اس امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کریں گے ۔ جس سے مخالف پارٹی کے امیدوار کو صدارتی انتخابات میں فائدہ ہوگا اور لوگوں کی حمایت ان کے ساتھ ہوگی ۔
 
رواں سال فروری سے امریکی انتخابات کی تیاریاں جاری تھیں ، اس لئے امیدواروں کے درمیان منعقدہ ڈیموکریٹک ڈیبیٹ کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا ۔ ایک امیدوار مائیک بلومبرگ کی ٹیم نے اپنے امیدوار یعنی مائیک بلومبرگ کی بحث کے دوران کارکردگی کو دوسروں سے بہترین ثابت کرنے کیلئے ایک فیک ویڈیو بنائی ، جس میں مائیک کی جانب سے کی جانے والی باتوں پر دیگر امیدواروں کی بولتی بند ہوگئی اور یوں مائیک کو اس بحث میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ۔ اس نقلی ویڈیو کو چار اعشاریہ4 اعشاریہ 2 ملین لوگوں نے دیکھا اور یقیناً اس وقت انہیں سچا ہی سمجھا ہوگا ۔ یہ تو ایک مثال ہے اب تک درجنوں ویڈیوز اس طرح کی سامنے آچکی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے بارے میں لوگوں کی رائے بھی تبدیل ہورہی ہے اور ڈیپ فیک ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کی رائے تبدیل کروائے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور لوگوں کو پتا ہی نہیں چل رہا کہ اصل ویڈیو کونسی ہے اور ڈیپ فیک ویڈیو کونسی ہے ۔
 
image
 
ہماری ویب کے وہ قارئین جنہیں ڈیپ فیک ویڈیوز کا مطلب نہیں پتا ، اس مضمون میں ان لوگوں کو ڈیپ فیک ویڈیوز کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے۔
 
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے:
آج کل ڈیپ فیک کا لفظ بہت مشہور ہوچکا ہے۔ دراصل ڈیپ فیک ٹیکنالوجی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے ، جس میں کسی کا چہرہ لے کر کسی کے جسم پر لگادیا جاتا ہے ، یہ کام آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے کیا جارہا ہے ۔ ڈیپ فیک کا لفظ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ڈیپ لرننگ پروگرام سے لیا گیا ہے ، جس سے مراد یہ ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی جو کہ پوری طرح نقلی ہو لیکن اتنی ڈیپ ہو کہ کوئی اسے پہچان نہ سکے۔ اس میں چہرہ، جسم، تاثرات اور آواز سب ہی اپنی مرضی سے تبدیل کئے جاسکتے ہیں۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے چہرے کے تاثرات وغیرہ کو مشین لرننگ کے ذریعے کنٹرول کرکے تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے آج کل بہت سی نقلی ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں ۔ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا ویب سائٹس کی انتظامیہ تک پریشان ہوگئی ہے اور ان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کوئی شخص ان نقلی ویڈیوز کو پہچاننے کیلئے ایسا سوفٹ وئیر وغیرہ بنا دے تاکہ ان نقلی ویڈیوز کا ابتدا میں ہی پتا لگا لیا جائے کہ یہ ڈیپ فیک ویڈیو ہے یا اصلی ہے، تاکہ اسے ابتدا میں ہی روک دیا جائے اور اسے اپلوڈ ہی نہ کیا جاسکے ۔
 
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے ؟
دو سال قبل باراک اوباما کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی ، جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر بہت تنقید کی تھی اور یہ ویڈیو وائرل ہوگئی تھی ۔ آئیے دیکھئے کہ باراک اوباما کی فیک ویڈیو کیسے تیار کی گئی ، اس میں باراک اوباما کو بولتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ درحقیقت یہ آواز اور الفاظ کسی اور کے تھے اور اس میں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے اسے تبدیل کردیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو یہی لگے کہ اوباما اصل میں بول رہے ہیں،یہ ویڈیو بھی کئی ملین افراد نے یوٹیوب پر دیکھی ۔ اس سے جہاں ایک طرف ٹرمپ کی حمایت یا مخالفت بڑھی ، وہیں اوباما کی طرف بھی لوگوں کو تحفظات درپیش ہوئے کہ وہ امریکی صدر کے خلاف کس انداز میں بول رہے ہیں ۔
 
 
اب دیکھیں کہ کس طرح اس ویڈیو میں کسی اور شخص کی آواز کو شامل کرکے اسے تیار کیا گیا تھا تاکہ آ پ کو اندازہ ہوسکے کہ اس ٹیکنالوجی کو کس مہارت سے استعمال میں لایا جا رہا ہے ۔
 
یہ تو ایک مثال ہے ، اب تو درجنوں ویڈیوز سامنے آچکی ہیں ، جن کے بارے میں امریکیوں کو خود نہیں پتا کہ وہ اصلی ہیں یا نقلی ، لیکن لوگوں کی رائے تبدیل کرنے میں یہ ڈیپ فیک ویڈیوز اہم کردار نبھارہی ہیں ، کئی لوگ اس کا فائدہ اٹھاکر مخالف امیدوار کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ امریکی ادارہ CREO point (جو نقلی خبرو ں اور ویڈیوز کے حوالے سے کام کرتا ہے) کی جانب سے سامنے آنے والی تحقیق کے مطابق ان دنوں امریکا میں جو ویڈیوز سامنے آرہی ہیں ان میں سے 60 فیصد سیاسی ہیں تاکہ انتخابات میں ووٹرز کا فائدہ اٹھایا جاسکے ۔ ساتھ ان ویڈیوز کو دیکھنے والوں کی تعداد میں گزشتہ سال 2 ہزار فیصد اضافہ ہوا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ڈیپ فیک ویڈیو جو کہ فلم ”انڈیپینڈنس ڈے“ کے اداکار بل پُل مین کے جسم پر ٹرمپ کا سر لگاکر تیار کی گئی تھی ۔ صرف اس ویڈیو کو کچھ ہی دنوں میں 18 ملین افراد نے دیکھ کر سچ سمجھا ۔ اسی طرح کی کئی ویڈیوز جو امریکی سیاستدانوں بائیڈن ، ٹرمپ ، نینسی پلوسی ، روسی صدر پیوٹن ، جرمنی کی چانسلز انجیلا مارکل ودیگر کی شخصیت کو مسخ کرنے کیلئے تیار کی گئیں اور وہ وائرل بھی ہوئیں ۔ اس کے علاوہ کئی ڈیپ فیک ویڈیوز آرنلڈ شوازنیگراور مارک زوکربرگ وغیرہ تک کی نقلی ویڈیوز سامنے آنے کا ایک سلسلہ جاری ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گاجب تک کہ ان فیک ویڈیوز کو اپلوڈ کرنے سے پہلے ہی روکنے کا سوفٹ وئیر یا الگورتھم مارکیٹ میں نہیں آجاتا۔ یہی کہا جارہا ہے کہ شاید امریکی صدارتی الیکشنز میں اس سال یہ ڈیپ فیک ویڈیوز کسی امیدوار کو ناقابل یقین نقصان پہنچادیں اور یہ امیدوار اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ہوسکتے ہیں ۔
YOU MAY ALSO LIKE: