بے اعتبار مسیحا

اسلام وعلیکم قارئین میں فرزانہ جبین ایک اور تحریر آپ کی عدالت میں پیش کرتی ہوں ۔

قارئین جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ بدنصیبی سے میرے ملک کی عوام کو غربت نے اس طرح سے اپنا غلام بنایا کہ یہاں کے باسی ہر برائی کی جڑ غربت کو سمجھنے لگے اور اس سے بچاو کے لیے ہر ہتھکنڈے کا استعمال کرنے لگے ۔ اور یوں آہستہ آہستہ ہر قابلِ اعتبار پیشہ بے اعتبار ہوتا چلا گیا ۔ سب سے پہلے یہاں انصاف بے اعتبار ہوا ۔ پھر سیاست بےاعتبار ہوئی ، اور اب علاج بے اعتبار ہو چکا ہے ۔ عام آدمی ڈاکٹر کے پاس جانے سے اس طرح گبھراتا ہے جیسے بکرا قصائی کو دیکھ کر گبھراتا ہے پر نہ تو بکرا خود کو قصائی سے بچا سکتا ہے اور نہ ہی عام آدمی ڈاکٹر کے کانٹے میں پھنسنے سے خود کو بچا سکتا ہے ۔

پہلے پہل لوگ ڈاکٹر کے لیے مسیحا کا لفظ استعمال کیا کرتے تھے اس لفظ کا مطلب جو بھی ہو ۔ اہم بات یہ ہے کہ آج کل کے ڈاکٹر اس لفظ کے کسی مطب پر پورا نہیں اترتے۔

مجھے تو کچھ ایسا بھی لگتا ہے کہ آج کل کے ڈاکٹر جب ڈاکٹری کی ڈگری مکمل کر لیتے ہیں تو ایک اور ڈگری بھی لیتے ہوں گے کہ کیسے مریض اور اس کے لواحقین کو علاج اور اس سے وابستہ ٹیسٹوں کے گورکھ دھندے میں الجھا کر رکھنا ہے ۔ اور خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ مریض کسی طور ٹھیک نہ ہو پائے اور اگر وہ ٹھیک ہے تو اس کو اس بات کا علم نہ ہو ۔

صحت یاب انسان ڈاکٹرز کے کس کام کا ۔

کاش شہرت ، دولت اور مہارت کے پیچھے بھاگتے یہ بے اعتبار مسیحا کسی دن اپنا گم شدہ رتبہ سمجھ سکیں ۔
 

Maryam Sehar
About the Author: Maryam Sehar Read More Articles by Maryam Sehar : 48 Articles with 58369 views میں ایک عام سی گھریلو عورت ہوں ۔ معلوم نہیں میرے لکھے ہوے کو پڑھ کر کسی کو اچھا لگتا ہے یا نہیں ۔ پر اپنے ہی لکھے ہوئے کو میں بار بار پڑھتی ہوں اور کو.. View More