متاثرین بحریہ ٹاؤن - نہ پلاٹس نہ رقم کی واپسی، عام سرمایہ کاروں کا بحریہ پر ختم ہوتا اعتماد

image
 
احمد پاشا بحریہ ٹاؤن کراچی کے ہیڈ آفس سے باہر نکلے تو انتہائی غصے میں دکھائی دیے- میں نے خیریت پوچھی تو غصے میں کہنے لگے کہ “ بس اب لوگوں کو چاہیے کہ بحریہ میں مزید گھر اور پلاٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں- بحریہ ٹاؤن پر اب اعتماد ختم٬ گزشتہ سال نومبر میں بحریہ پیراڈائز کی غیر یقینی صورتحال پر اپنے پلاٹ کی ریفینڈ درخواست جمع کروانے کے بعد پچھلے 6 ماہ کے دوران 5 چکر لگا چکا ہوں- اور یہ لوگ اگلے ماہ کا کہہ کر چکر پر چکر لگوا رہے ہیں اور سال بھر گزرنے کے بعد بھی رقم کی واپسی کے کوئی آثار نہیں “-
 
اس صورتحال سے گزرتے ہوئے احمد پاشا اکیلے نہیں- اپنی رقوم کی واپسی کے لیے سال بھر سے چکر لگاتے درجنوں افراد آپ کسی بھی وقت کراچی بحریہ ٹاؤن آفس میں اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ کے باہر دیکھ سکتے ہیں- یہیں ایک دوسرے صاحب نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ “ امریکہ میں مقیم میرے بھائی نے بحریہ پیراڈائز میں جو انوسٹمنٹ کی تھی وہ دہرے نقصان کا شکار ہوگئی ہے- ایک تو سال بھر سے بحریہ کے ریفینڈ کی کوئی خبر نہیں دوسری جانب ڈالر کے ریٹ بڑھ جانے سے روپوں سے واپس ڈالر میں منتقلی پر تقریباً تیس فیصد نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا- بیرونِ ملک رہنے والوں نے بحریہ پر اعتماد کر کے جو سرمایہ کاری شروع کی تھی وہ اب بحریہ سے پیچھے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں “-
 
image
 
میں خود اپنے 200 گز کے وِلا کے حصول کے لیے گیا تھا جس کا قبضہ معاہدے کے مطابق مجھے دسمبر 2017 میں مل جانا تھا لیکن ستمبر 2020 میں تقریباً پونے تین سال جا کر ملا ہے- سپریم کورٹ کے جرمانے کے بعد سے بحریہ پر قائم اعتماد اب ختم ہوتا نظر آرہا ہے- پیراڈائز کے علاوہ بھی کئی ایسے بلاکس ہیں جہاں نہ صرف غیر یقینی صورتحال موجود ہے بلکہ ایسے پلاٹس کی قیمت اصل سرمائے کے مقابلے میں کافی گر چکی ہیں- یقیناً یہ نقصان ایک عام سرمایہ کار کو برداشت کرنا پڑے گا-
 
image
 
دوسری جانب بحریہ ٹاؤن انتطامیہ کی جانب سے 35 فیصد اضافی چارجز کی مد میں رقم کا تقاضا ایک لٹکتی تلوار ہے- اگرچہ عارضی طور پر عوام کے شدید ردِ عمل پر بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے اسے وقتی طور پر مؤخر کیا ہے لیکن ختم نہیں کیا، جو کہ کبھی بھی دوبارہ طلب کیا جاسکتا ہے-
 
بحریہ ٹاؤن یقینی طور پر پاکستان جیسے ملک میں ایک مثالی ہاؤسنگ اسکیم ہے جسے عوام کی جانب سے بھرپور پزیرائی بھی ملی- لیکن اس طرح کا روایتی پاکستانی رویہ بحریہ ٹاؤن پر سے عوام کے اعتماد کے خاتمے کا سبب بن رہا ہے- اگر عوام کی جانب سے بھرپور اعتماد اسے کامیابی کی جانب گامزن کر سکتا ہے تو بداعتمادی اس طرح کے پروجیکٹ کو ناقابلِ تلافی نقصان بھی پہنچا سکتی ہے-
 
( ایک متاثرہ شخص کی کہانی )

اگر آپ کو کسی قسم کی بحریہ ٹاؤن سے شکایات ہیں تو “ بحریہ متاثرین” آفیشل فیس بک گروپ پر اپنی شکایات پوسٹ کر سکتے ہیں-
Bahria Mutasireen
YOU MAY ALSO LIKE: