ویکسین، تیاری میں جلد بازی خطرناک تو نہیں؟

image
 
آکسفورڈ ویکسین سی ایچ اے ڈی او ایکس ون کووِڈ انیس سے لڑائی کے اعتبار سے عمدہ نتائج دینے والی ویکسین قرار دی جا رہی ہے، مگر ناقدین کا خیال ہے کہ جلدبازی میں اس سے جڑے خطرات کو صرفِ نظر کیا جا رہا ہے۔
 
اکتوبر 2020 تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے حوالے سے قریب دو سو ویکسینز تیاری کے مراحل طے کر رہی ہیں۔ ان میں سے نو کو مبصرین اس دوڑ میں سب سے آگے تصور کر رہے ہیں اور اب یہ انسانی مطالعے کے اعتبار سے فیز تھری یا مشترکہ فیز ٹو اور تھری کی سطح پر ہیں۔
 
ان میں سے جس ویکسین پر سب کی نگاہیں ہے وہ ہے اکسفوڈ ویکیسن سی ایچ اے ڈی او ایکس ون۔ یہ ویکیسین برطانوی سویڈیش دوا ساز ادارے ایسٹرا زینیکا نے یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے اشراک سے تیار کی ہے۔ اسے اے زیڈ ڈی ون ٹو ٹو ٹو بھی کہا جا رہا ہے۔
 
ویکیسن کے اثرات
برطانوی اخبار گارڈین میں 27 اکتوبر کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں نام ظاہر کیے بغیر اس ویکسین کی تیاری سے جڑے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ویکسین بالغوں اور نوجوانوں میں 'کورونا وائرس کے خلاف مدافعاتی ردعمل پیدا کرتی ہے۔‘
 
تاہم اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس ویکسین کا ابتدائی آزمائشی ڈیٹا یا انسانی جسم پر مثبت اثرات نہ تو آکسفورڈ یونیورسٹی نے واضح کیے ہیں اور نہ ہی اس کے تجارتی پارٹنر ایسٹرا زینیکا نے۔ بتایا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا نے اس ویکسین کے اثرات سے متعلق ڈیٹا فقط ایک بند کمرہ اکیڈمک میٹنگ میں بانٹا۔
 
ادویات سے متعلق یورپی ایجنسی نے اس ویکیسن کی چھان بین کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ یورپی یونین میں کورونا ویکسین کے اعتبار سے نظرثانی کا پہلا موقع ہے۔ موجودہ صورت حال میں ویکسین کی فوری ضرورت کے پیش نظر اسے عام حالات کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ جوں جوں ڈیٹا حاصل ہو رہا ہے ویسے ویسے یورپی حکام اس حوالے سے اس کی جانچ کر رہے ہیں۔ عام حالات میں یہ جانچ تمام ڈیٹا مکمل ہونے کے بعد کی جاتی ہے۔
 
image
 
یورپی ادارے کی جانب سے جانچ
فی الحال تاہم یہ بات واضح نہیں کہ یورپی ادارہ کب تک اس ویکسین سے متعلق چھان بین کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟ اور کب اس ویکیسن کو محفوظ قرار دے کر اسے استعمال کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب یہ معلوم نہیں ہے کہ اس ویکسین کے استعمال کی اجازت کب دی جائے گی، مختلف حکومتوں بہ شمول جرمن حکومت نے اس ویکیسن کی لاکھوں خوراکیں تیار کر لی ہیں۔ ایسٹرا زینیکا نے بھارت کے سیرم انسٹیٹیوٹ سے بھی معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت تین سو ملین خوراکیں تیار کی جائیں گی۔
 
ناقدین کا اعتراض
دوسری جانب ناقدین اس جلد بازی کو خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریا کے ہیلتھ ایکولوجسٹ کلیمنز آروئے کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ بل گیٹس کی حمایت یافتہ دوا ساز صنعت سیاسی اجازت نامے حاصل کر رہی ہے اور کسی بھی قیمت پر یہ ویکیسن مارکیٹ میں لانا چاہتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جا سکے۔ آروئے کے مطابق ویکسین کی تیاری کے اس طریقہ کار میں طبی احتیاط مدنظر نہیں رکھی جا رہی ہیں اور یہ عوامی صحت کے لیے بے حد خطرناک ہو سکتا ہے۔
 
Partner Content: DW
YOU MAY ALSO LIKE: