دنیا واقعی آج گلوبل ولیج بن گئی
۔ فاصلے سمٹ گئے ۔ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا تیز رفتار اور ہر خاص و عام کی
پہنچ میں ہے ۔ جس میں ایک موثر میڈیم ٹی وی ہے ۔ تفریح ، کھیل ، خبریں ،
تبصرے ، تجزیئے غرض ہر موضوع ہے جو ہمیں دکھایا جارہا ہے ۔ ڈراموں کے ذریعے
تفریح اور اصلاح معاشرہ کا بہترین کام لیا جاسکتا ہے ۔لیکن افسوس صد افسوس!
ایک موضوع ایسا ہے کہ لگتا ہے تمام نجی اور یہاں تک کہ سرکاری چینل بھی اسی
پر مشق ستم توڑ رہے ہیں اور وہ ہے “ دین اسلام کی تعلیمات ، اللہ اور رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات“ گویا ایک دوڑ کا سا سماں ہے کہ کون سا
چینل زیادہ تر اسی موضوع پر ڈرامے بنائے ۔
“خدا اور محبت“ میں نماز ، داڑھی اور پردہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ
مجھے کچھ دوستوں نے بتایا ہے میں خود نہیں سن پائی کہ اسی ڈرامے کے ٹائٹل
سونگ میں اذان ساتھ ساتھ سنائی جاتی ہے ۔
“میرے سانوریا کا نام“ میں باریش شوہر سخت مزاج ہے جو بی وی کو پردے کا حکم
دیتا ہے جس پر وہ اسے دقیانوسی اور شدت پسند کے القاب سے نوازتی ہے جبکہ
گھر کو قید خانہ کہتی ہے ۔
“محمود آباد کی ملکائیں“ نے تو لگتا ہے دین اور اخلا قیات کی دھجیاں اڑانے
کا جیسے تہیہ کر رکھا ہے ۔ باپ کی بے جا سختی پر ماں کی بے جا شہ ،بیٹیوں
کی بے راہ روی اور پردے ، حجاب کو مصیبت اور عذاب سمجھنا کہ راستہ چلا نہیں
جاتا ۔ ٹھوکر لگ جاتی ہے سو،آئندہ برقعہ نہیں پہنیں گے ۔ نوکری کرنے والی
لڑکیوں کو بے باک اور انتہائی آزاد خیال بنا کر پیش کیا جارہا ہے ۔آخر یہ
سب کیا ہے ؟؟؟
اگر ایسا ہو بھی رہا ہے تو یہ ہمارے معاشرے کے دس فیصد یا شاید اس سے کچھ
زیادہ طبقے کی نمائندگی ہورہی ہے جبکہ ہر طرف ایسا حال نہیں ہے ۔ بہت سے
اعلیٰ تعلیمیافتہ اور مہذب گھرانوں کے لڑکے ، لڑکیاں داڑھی ، پردے اور نماز
کی پابندی کے ساتھ ساتھ جدید دور کے تقاضوں ہر کام کر رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ
نوکری بھی کر رہے ہیں اور تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ ان پر کوئی ڈرامہ
کیوں نہیں بنتا ؟؟؟
چند ایک ڈرامے ضرور میں نے دیکھے جن میں دین اسلام کا اصل رخ دکھایا گیا
اور معاشرے کے ناسور کو بے نقاب کیا گیا اور اب بھی کیا جارہا ہے جیسے “
میں عبدالقادر ہوں“ اور “ اڑان“ لیکن یہ ایک دو ہی ہیں تو پھر آخر ٹی وی
چینلز کا مقصد کیا ہے؟؟؟
کیا دین اسلام کو نعوذ باللہ نفسیاتی مریضوں کا دین ثابت کرنا ہے؟
اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و احکامات پر عمل کرنے
سے چودہ سو سال پیچھے جانا ذہنوں میں بھرا جارہا ہے ؟
یہ میری جیسی نوجوان اور آنیوالی نسل کے لئے زہر قاتل ہے جو ہماری جڑوں کو
آہستہ آہستہ کھوکھلا کر رہا ہے ۔
دین سے ہٹ کر چلنا نفسیاتی مریض بناتا ہے ۔ بھٹکاتا ہے ۔
دین اسلام تو امن ہی امن اور سلامتی ہی سلامتی ہے ۔ پھر یہ کون لوگ ہیں ؟
کن کے آلہ کار ہیں؟ جو اپنے ہی وطن کی ثقافت اور دین کی تعلیمات کا تمسخر
اڑا کر نام نہاد روشن خیال بن رہے ہیں ۔
یاد رہے جب اللہ قرآن اور دین کی طرف پیار سے بلاتا ہے تو اس میں ہمارے لئے
فلاح ہی فلاح ہے ورنہ وہ ٹھوکریں لگار کر اس راہ پر لے آتا ہے کہ آنا تو
یہیں ہے اور پھر بھی جو نہیں آتا اس کا انجام بھی دنیا کے سامنے ہوتا ہے ۔
عبرت حاصل کرنا یا نہ کرنا ہم پر ہے ۔
اللہ مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو راہ ہدایت ہر چلنے اور نور ہدایت سے بھرپور
فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
(آمین ثمہ آمین) |