پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے یہ کیسی ہمدردی؟

دنیا بھر میں جہاں فرانسیسی صدر اور فرانس کے خلاف آقائے نامدار فخرِ کائنات ،محبوب رب العالمین ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخانہ کارٹون لگانے اور اس سلسلہ کو جاری رکھنے کی بات کرنے والے کے خلاف بائیکاٹ کیا جارہا ہے ۔ فرانسیسی صدر امانویل میخواں کی تصاویر کو پیروں تلے روندا جارہا ہے وہیں اس گستاخِ رسول ﷺ سے اظہار تعزیت کرنے والے نام نہاد مسلمانوں کے چہرے بھی سامنے آرہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ابوظبی کے ولیعہد محمد بن زاید النہیان نے فرانسیسی صدر سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہیکہ وہ دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ فرانس میں حالیہ دہشت گرد حملے تماز ابراہیمی مذاہت کی تعلیمات کے منافی ہیں جو امن، محبت، رواداری اور زندگی کی حرمت کی تعلیمات دیتے ہیں۔ محمد بن زاید نے فرانسیسی صدرگستاخِ رسول ﷺ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک عرب اور مسلم ملک کی حیثیت سے متحدہ عرب امارات کا موقف واضح ہے اور رواداری اور تعاون کو اہمیت دیتا ہے۔ گذشتہ جمعرات کو فرانس کے شہر نیس میں ایک حمہ آور نے تین افراد پر چاقو سے حملہ کردیا تھا جس کے باعث تینوں افراد ہلاک ہوگئے تھے اسکے بعد ہفتہ کے روز ایک چرچ پر فائرنگ سے ایک یونانی آرتھوڈوکس پادری زخمی گیا تھا۔ اس طرح فرانس میں دوہفتوں کے دوران تین حملے ہوچکے ہیں اور ان تینوں حملوں کی اصل وجہ 17؍ اکٹوبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اس جہنم واصل ہونے والے استاد کی پیغبرِ اسلام ﷺ کی شان اقدس میں گستانہ کارٹون اپنے شاگردوں کو دکھانے کا نتیجہ ہے جس کے بعد ایک طالب علم نے اﷲ کے محبوب رحمۃ للعالمین ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے استاد کو اسی وقت حملہ کرکے سرقلم کردیا تھا اس طالب علم کو شہید کردیا گیا لیکن اس کے بعد فرانسیسی صدر نے گستاخانہ کارٹون کی طرفداری کرتے ہوئے جس طرح کا بیان دیا اور مسلمانوں اور اسلام کے خلاف جس طرح کے الفاظ کہیے تھے اس کے خلاف ساری دنیا میں فرانس کے صدر اور فرانس کی مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا اور کروڑ وں ڈالرس کا فرانس کو نقصان اٹھانا پڑا اور اس کی معیشت بُری طرح متاثر ہورہی ہے ۔ ایسے گستاخ صدرگور گستاخوں سے اظہارِ تعزیت اور ان سے ہمدردی کا جذبہ رکھنے والے نام نہاد مسلم حکمرانوں اور رہنماؤں کے خلاف بھی دنیا کے مسلمانوں کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے نام پر دھبہ نہ لگے۰۰۰

ایاز صادق ملک کا غدار یا ہمدرد۰۰۰؟
گذشتہ دنوں پاکستان قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے ایک ایسی بات قومی اسمبلی میں کہہ دی جس کے بعد پاکستان کے خلاف ہندوستانی ٹی وی چیانلس کو پاکستان کے خلاف کہنے کا موقع مل اور پھر کیا تھا پاکستان میں ایاز صادق کی درگت بنتی نظر آرہی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ابھی کسی قسم کی سخت کارروائی انکے خلاف نہیں کی گئی لیکن عنقریب انہیں کسی نہ کسی قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے اور سیاست سے بھی۰۰۰ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’ ابھی نند کی کیا بات کرتے ہیں مجھے یاد ہے شاہ محمود قریشی اس میٹنگ میں شریک تھے جس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا اور چیف آرمی صاحب تشریف لائے شاہ محمود قریشی کے پیر کانپ رہے تھے اور پسینہ ماتھے پر تھا۔اور ہم سے شاہ محمود صاحب نے کہا کہ واہگہ بارڈر سے اب اس کو واپس ہندوستان جانے دیں کیونکہ 9بجے رات ہندوستان پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے ، ایسا کچھ نہیں اصل میں گھٹنے ٹیک کر ابھی نندن کو واپس کرنا تھا۔‘‘ یہی بیان ہے جس کے بعد پاکستانی ایوان و فوج ہی نہیں بلکہ تمام پاکستان میں ہلچل مچ گئی۔

ابھی نندن کے معاملہ میں ہندو پاک اور دنیاجانتی ہیکہ اس میں کس کی کامیابی ہوئی اور کون ناکام ہوا۔ لیکن اتنا ضروری ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ابھی نند کو اپنے ہیرو کی حیثیت سے دنیا بھر کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان کا کہنا ہیکہ 28 فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کریں گے۔ یکم مارچ 2019 کو بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا۔اس سلسلہ پاکستانی فوج کی جانب سے کہا گیاہیکہ پاکستان کی قیادت اور افواج پاکستان ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ ایاز صادق کے بیان کے بعداس سلسلہ میں فوجی ترجمان کا کہنا ہیکہ کسی اور چیز سے اسے توڑنا جوڑنا انتہائی افسوسناک ہے یہ دراصل پاکستانی قوم کی ہندوستان پر واضح برتری اور فخر کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے اور یہ چیز پاکستان کے لئے مناسب نہیں ہے۔پاکستان نے ابھینندن ورتھمان کو جنیوا کنونشن کے تحت رہا کیا ہے کیونکہ جنیوا کنونشن کے تحت جنگی قیدیوں پر نہ تو تشدد کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان سے زیادہ تفتیش کی جاسکتی ہے اور انہیں جلد از جلد چھوڑنا ہوتا ہے۔ پاکستانی ابلاغ کے مطابق پاکستان نے بھی 2019میں جنیوا کنونشن کے تحت ہی جذبہ خیر سگالی کے تحت ابھینندن ورتھمان کو ہندوستان کے حوالے کیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی قومی اسمبلی کی نشست سے نااہلی کاریفرنس دائر کرنے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی۔قرارداد کے متن میں وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایاز صادق کو آئین شکنی کرتے ہوئے پاکستان کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی ناکام کوشش پر انہیں قومی اسمبلی کی نشست سے نااہلی کا ریفرنس تیار کیا جائے،آئین کے آرٹیکلز کے مطابق سزا وار قرار دیا جائے۔ایاز صادق کے بیان کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے۔ اب دیکھنا ہیکہ پاکستان میں ایاز صادق رکن قومی اسمبلی و سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف کسطرح کی کارروائی کی جاتی ہے، انہیں ملک کا غدار سمجھا جائے گا یا ملک کا ہمدرد ۰۰۰ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایاز صادق کے بیان کے بعد ہندوستانی میڈیا چیانلس نے نریندر مودی حکومت کو فائدہ پہنچانے کا پورا حق ادا کرتے ہوئے بہار الیکشن میں اہم رول ادا کیا اب دیکھنا ہیکہ بہار انتخابات میں واقعی اس کا بی جے پی کو فائدہ ہوا ہے یا نہیں۰۰۰

افغانستان میں امن معاہدہ کے باوجود دہشت گردی میں شدید اضافہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 2؍ نومبر پیر کے روز کابل یونیورسٹی پر ہونے والے حملے میں کم از کم 24افراد ہلاک اور 20سے زائد زخمی بتائے جارہے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرتے ہوئے اس حملے میں ملوث اپنے دو جنگجوؤں کی تصاویر بھی جاری کی ۔ افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے خون کا حسا ب لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے افغان عوام کے ارادوں کو کمزور نہیں کرسکتے اور وہ اس حملے میں بہتے ہوئے خون کے ہر قطرے کا حساب لیں گے۔ کابل یونیورسٹی میں پیر کو ایرانی کتب میلے کے افتتاح سے قبل حملہ کیا گیا جس میں پانچ اساتذہ ، طلبہ اور سکیورٹی اہلکا ر ہلاک ہوئے۔بتایا جاتا ہے کہ صبح گیارہ بجے افغان فوج کی وردیوں میں ملبوس تین حملہ آور کابل یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور وہاں موجود اساتذہ اور طلبہ کو نشانہ بنایا۔ سکیوریٹی فورسز نے اپنے پانچ گھنٹے سے زائد طویل آپریشن میں تین حملہ آوروں کو ہلاک کرکے صورتحال پر قابو پایا۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ رواں برس فبروری میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے بعد طالبان نے حملے نہ کرنے کا اعلان کیا تاہم افغان فوج اور حکومت کے خلاف طالبان کے حملوں میں شدید اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ ماہ 21؍ اکٹوبر کو افغانستان کے شمالی صوبہ تخار میں طالبان کے ایک حملے میں کم از کم 34افغان سکیوریٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ صوبہ ہلمند اور قندھار میں طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی کی وجہ سے سینکڑوں خاندان نقل مکانا پر مجبور بتائے جاتے ہیں۔افغانستان میں ایک طرف طالبان کے حملے ہوتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گرد تنظیم داعش کے حملے ۔ طالبان اور داعش کے حملوں میں عام معصوم عوام اور سکیوریٹی فورسز کے کئی افراد ہلاک کئے جاتے ہیں ۔

مذہب اسلام کی جانب رغبت میں اضافہ کے باوجود مسلمان نشانہ پر۔ رجب طیب اردغان
صدر ترکی رجب طیب اردغان نے کابینی اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذہب اسلام کی طرف رغبت میں قابلِ گراں اضافہ ہوا ہے ،انہوں نے کہاکہ آج دنیا میں دو ارب چار سو ملین عیسائی، ایک ارب نو سو ملین مسلمان ، ایک ارب آٹھ سو ملین ہندو، بدھ مت اور دیگر مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں۔ صدر اردغان نے کہا کہ ستر سال قبل کے مقابلے میں اگر دیکھا جائے تو مذہب اسلام کی طرف رغبت میں قابل گراں اضافہ ہوا ہے، یورپ کے کئی ایسے ممالک میں اب مسلمانوں کی آبادی دس فیصد سے زائد ہے جہاں یہ تناسب نہ ہونے کے برابر تھا، اسی طرف افریقہ سے جنوبی مشرقی ایشیا اور امریکہ سے آسٹریلیا کے وسیع و عریض علاقوں میں اسلام کے پھیلاؤ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔صدر ترکی نے افسوس کے ساتھ کہا کہ ان تمام حالات کے باوجود مسلمانوں کو ہمیشہ نفرت، حقارت اور غلامی اور خانہ جنگیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہو ں نے ویانا میں ہوئے خون ریز دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور ان کے پس پردہ ذمہ داروں کی حوصلہ شکنی کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے آسٹریائی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔

ترکی کے شہر ازمیر میں شدید زلزلہ
ترکی کے ضلع ازمیر میں جانی نقصان کی تعداد 114ہوگئی ہے۔ وزارت داخلہ کے محکمہ آفات و ہنگامی حالات کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق 30؍ اکٹوبر بروز جمعہ کوازمیر کے سمندر میں 6.6شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجہ میں 898افراد زخمی اور 114ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ 91گھنٹے گزرنے کے بعد ایک 4سالہ بچی عائدا گیزگن کو ملبے سے زندہ سلامت نکالا گیا۔ اس طرح اب تک ملبے سے زندہ نکلالے گئے افراد کی تعداد107بتائی جاتی ہے۔اس سے قبل 65گھنٹے بعد بھی ایک تین سالہ بچی الف پیرینچیک کو ملبے سے زندہ نکالا گیا تھا۔وزیر ماحولیات و شہری منصوبہ بندی مرادکوروم نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ 91گھنٹے بعد نکالی جانے والی لڑکی کی صحت تسلی بخش ہے اور اسے ہاسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے۔اس طرح اﷲ رب العزت اپنے رحم و کرم کے ذریعہ جسے زندہ رکھنا چاہتے ہیں انہیں پھر ایک نئی زندگی کے ساتھ گزارنے کا موقع دیتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کو زلزلہ کے بعد عالمی سطح پر اظہارِ یکجہتی کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت ۰۰ ۰عمران خان کا اعلان
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت کا اعلان کیا ہے یہ اعلان انہوں نے اپنے ایک روزہ دورہ گلگت بلتستان کے قومی دن کی تقریب میں آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ گلگت بلتستان کو اﷲ نے بہت خوبصورتی دی ہے ، گلگت بلتستان کے لوگوں کو مبارک باد دیناتھی ، گلگت بلتستان کو صوبے کادرجہ دینا ہے اور صوبے کا درجہ دینے کافیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں کیا۔اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ گلگت بلتستان میں الیکشن کے باعث ترقیاتی کاموں کی بات نہیں کر سکتا،حکومت کی ترجیح غریبوں اور غریب علاقوں کو اوپرلانا ہے ،کوشش ہیکہ کمزور علاقوں اور طبقے کو اوپر اٹھایا جائے،مستقبل قریب میں ترقیاتی پروگرام انہی علاقوں سے کیا جائے گا۔وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے ہنزہ علی آباد میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام کا 73سالہ دیرینہ مطالبہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اقتدار کے دو سال میں پورا کر دیا ہے جس کے لیے سابقہ حکومتوں نے رکاوٹیں پیدا کی۔تاریخی حوالہ جات کے مطابق گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر و اقصاے تبت کا شمالی علاقہ ہے ۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے آزادی حاصل کی اس آزادی کا آغاز گلگت سے ہوا اور یکم ؍نومبر1947کو گلگت پر ریاستی افواج کے مسلمان افسروں نے قبضہ کرلیا اور آزاد جمہوریہ گلگت کا اعلان کردیا اس آزادی کے سولہ دن بعد پاکستان نے آزاد ریاست ختم کرکے ایف سی آر نافذ کردیا۔اور پھر یہ علاقہ گمنام سمجھا جانے لگا جو پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ اس شمالی علاقہ جات کی آبادی 81لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72,971مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند پچاس چوٹیاں واقع ہیں اور دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشیئر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔گلگت بلتستان کے شمال مغرب میں افغانستان کی واخان کی پٹی ہے جو گلگت بلتستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا ایغور علاقہ ہے، جنوب مشرق میں ہندوستانی کشمیر ، جنوب میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر جبکہ مغرب میں پاکستانی صوبہ خیرپختونخوا واقع ہے ۔

 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 255938 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.