‎سودا بُرا نہیں

‎دیس میں اب دو کام بہت آسان ہو گئے ہیں ۔ ایک تو اپنی کوئی اوقات نہ ہونے کے باوجود اپنے کسی بااثر مخالف کو ٹھکانے لگانا دوجے غازی کا تمغہ پلیٹ میں رکھ کر ریوڑی پتاسے کی طرح عطا ہونا ۔ اگر آپ کی کسی اپنے سے بہتر اور برتر بندے سے دشمنی چل رہی ہے آپ کے دل میں اس کے لیے بہت کھار کُھندک ہے تو چاہے آپ کتنے ہی ٹٹ پونجیے یا دو کوڑی کی حیثیت رکھتے ہوں بس کسی طرح ایک گن کا بند و بست کر لیجئے کسی سے کھوس لیں تو زیادہ اچھا ہے مطلب کہ چھین لیں پیسے خرچ نہیں ہوں گے ۔ اور پھر جہاں موقع ملے اپنے اس نابکار دشمن کو جہنم واصل کر دیجئے ۔ جونہی خلقت آپ کی طرف دوڑ پڑے آپ مقتول نامعقول پر توہین رسالت یا کسی بھی اسی نوع کی گستاخی کا الزام لگا دیجئے ۔ مناسب سمجھیں تو اپنے ارشاد عالیہ میں کسی خواب میں ملنے والے حکم کا بھی تڑکا لگا دیجئے ۔ جاہل اتاؤلی عوام آپ کو ہاتھوں ہاتھ لے گی کندھوں پر اٹھا لے گی اور آپ کو سر آنکھوں پر بٹھائے گی اور ہاتھ کے ہاتھ آپ کو غازی کے لقب سے بھی نوازے گی ۔

‎پھر اللہ بھلا کرے پولیس آپ کو پکڑ کر لے جائے گی کورٹ میں پیش کرے گی ۔ اور دو چار پیشیوں میں ہی آپ کو خود اپنے بارے میں اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کتنے پانی میں ہیں؟ کیونکہ پھانسی کا پھندہ اب یقینی طور پر آپ کو اپنے گلے میں فٹ ہوتا ہؤا نظر آئے گا ۔ اب آپ پہلے تو اپنے جرم سے ہی صاف مکر جایئے پھر بھی بات نہ بنے تو فاتر العقل اور مخبوط الحواس ہونے کا ڈھونگ رچایئے ۔ مگر وہاں بیٹھا قاضی بھی آسانی سے نہیں پَٹنے والا ، زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ وہ آپ کی سزا برقرار رکھے گا یعنی آپ کو لٹکانے کی ۔ اب آپ مرنے کے لیے تیار ہو جایئے ، دیکھیں مرنا تو ایک دن ہے آج نہیں تو کل بالآخر مرنا ہی ہے ۔ اب اگر بچ بھی گئے تو کون سا قیامت تک جیتے رہیں گے اور پھر کوئی تیر مار لیں گے؟ پھر بھی تو مریں گے ہی نا تو کیوں نا آج ہی ایک شاندار اور یادگار موت کو قبول کر لیں ۔

‎ہنسی خوشی پھانسی چڑھ جائیں تاکہ تاریخ میں آپ کا نام جھنڈے پر چڑھ جائے ۔ یہ وہ موت ہو گی جو آپ کو مرنے کے بعد بھی زندہ رکھے گی ۔ ہاں اگر آپ کی جوان بیوی اور نادان بالک زندہ در گور ہو جائیں تو کوئی بات نہیں ۔ آپ نے جس ناہنجار کو جہنم رسید کیا ہے آخر اس کی بھی تو بیوی بچے ماں باپ جیتے جی مر چکے ہیں ۔ آپ کے کرتوت کی سزا دو خاندانوں کو تو بھگتنی ہی ہو گی ۔ لیکن آپ کو اس سے کیا آپ کی تو جنت پکی ہو گئی نا؟
 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 223 Articles with 1683118 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.