میں اپنی بیٹی کو کام پر چھوڑ کر چلی جاتی ہوں، مجھے اس کا افسوس پورا دن رہتا ہے۔۔ورکنگ ویمن آخر اس افسوس سے کیسے نمٹیں؟

image
 
رابعہ کا کہنا کہ وہ ایک اچھی ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب کر رہی ہیں ، جب بھی وہ صبح کام پر جانے کیلئے گھر سے نکلتی ہیں تو ان کی بیٹی رونے لگتی ہے ، وہ چاہتی ہے کہ اس کی ماں پورا دن اس کے ساتھ رہے۔ گزشتہ کچھ ماہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن رہا، اس دوران رابعہ نے گھر سے اپنا آفس ورک کیا تو اسے اپنی بیٹی کو مکمل وقت دینے کا موقع ملا۔ وہ اپنی بیٹی کے سارے کام اپنے ہاتھ سے کرتی رہیں ، اسے کھلاتی پلاتی اور اسے کے ساتھ کھیلتی تھیں۔ تاہم اب چونکہ آفس کھل گیا ہے ، لہٰذا انہیں اب کام کرنے کیلئے آفس جانا پڑ رہا ہے، وہ اب اپنی بیٹی کے ساتھ گزارے گئے لمحات کو مسِ کر رہی ہیں۔ اب جب وہ گھر سے نکلتی ہیں تو انہیں اپنی بیٹی کا روتا ہوا چہرہ دن بھر یاد آتا ہے، جس کا انہیں بے حد افسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے کام کی وجہ سے اپنی بیٹی کو روتا ہوا چھوڑ کر نکل جاتی ہیں۔ رابعہ کا کہنا ہے کہ یہ افسوس اب انہیں مستقل پریشان کرتا ہے، انہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کس طرح اس پچھتاوے اور افسوس کی کیفیت سے نکلیں۔
 
 سینئر سائیکولوجسٹ ڈاکٹر اشیتا اس سلسلے میں تمام ورکنگ ماؤں کی رہنمائی کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر اشیتا کے مطابق ایسے لمحات ہر ورکنگ مدر (کام کرنے والی ماؤں) کو درپیش ہوتے ہیں۔ تاہم کام کرنے والی خواتین بھی تو اپنے ان ہی بچوں کی خوشی اور راحت کیلئے پیسے کمانے کیلئے ہی نکلتی ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ ان کے بچوں کو دنیا بھر کی راحتیں ملیں، وہ اچھی تعلیم حاصل کرسکیں اور ان کا ایک اچھا لائف اسٹائل ہو ۔ لہٰذا جاب کرنے کا پچھتاوا ماؤں کو دل میں نہیں لانا چاہئے۔ بجائے افسوس کے کوشش کریں کہ اپنی بیٹی/بچوں کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کریں اور ان کیلئے رول ماڈل بنیں۔ کیونکہ ورکنگ ویمن جہاں آفس کا کام کرتی ہیں وہیں وہ اچھی طرح گھر بھی سنبھال رہی ہوتی ہیں۔ جس سے بچوں کو یہ سیکھنے کو مل رہا ہوتا ہے کہ کس طرح ان کی ماں محنت کررہی ہیں اور بیک وقت دو ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہیں، بچے اسی دوران اپنی ماں سے وقت کی مینجمنٹ بھی سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ ذمہ دار اور خود مختار بن جاتے ہیں، ان میں دوسروں پر انحصار کرنے کی عادت ختم ہو جاتی ہے اور وہ خود ہی سب کاموں کو کرنا سیکھ لیتے ہیں۔ اس لئے بطور ماں اپنے بچوں کے آپ کی غیر موجودگی میں سیکھنے کے اس عمل پر خوش ہوں اوراس بات کو سمجھ جائیں کہ آپ کا بچہ دن کی ابتدا میں تو روتا ہے تاہم وہ بہت کچھ سیکھ بھی رہا ہے۔
 
بلاشبہ خواتین کو اپنی گھریلو اور پروفیشنل لائف کے کاموں کو کرنے کے دوران بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں، ان میں سے ایک بچوں کو وقت نا دینا بھی ہے۔ تاہم اس بات کو سر پر سوار نہ رکھیں ورنہ آپ خود ڈیریشن کا شکار ہوجائیں گی۔ یہاں کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں، جس پر عمل کرکے آپ اپنے بچوں کو وقت نا دینے کے اپنے پچھتاوے کو کم کرسکتی ہیں۔
 
image
 
کام سے واپسی کے بعد بچوں کو وقت دیں:
کوشش کریں کہ کام /آفس سے واپس آنے کے بعد اپنی بیٹی/ بچوں کو وقت دیں۔ اس دوران ان پر خاص توجہ دیں، تاکہ انہیں محسوس ہو کہ ان کی ماں کو ان کی کتنی فکر ہے۔
 
ان کے ساتھ تجربات شیئر کریں:
بچوں کے ساتھ کہانی کی صورت میں اپنی زندگی کے تجربات شیئر کریں، انہیں ورکنگ ماؤں کی کہانیاں سنائیں جن کے بچے آج کامیاب ہیں، ساتھ ہی انہیں کہانی کی صورت میں سمجھائیں کہ اگر ماں گھر پر نہ ہو تو انہیں کس طرح وقت گزارنا چاہئے ، کونسے کام کرنے چاہئیں، کونسے کام نہیں کرنے چاہئیں یا کس کام کو کرنے سے انہیں نقصان ہوسکتا ہے۔ ان کے ساتھ کہانی کی صورت میں اپنے روزانہ کے تجربات شیئر کریں اور انہیں اعتماد دیں۔ انہیں سمجھائیں کہ وہ اگر کام پر نہیں جائیں گی تو ان کے کھلونے، ویڈیو گیمز وغیرہ کیسے آئیں گے ، ان کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو وہ لوگ گھومنے پھرنے بھی نہیں جاسکیں گے، یوں انہیں اپنی زندگی میں آفس کی اہمیت کو سمجھانے کی کوشش کریں۔ تاکہ وہ آپ کے آفس جاتے وقت رونا کم /بند کردیں ۔
 
بچوں کے پسندیدہ کام کریں:
ویک اینڈز یا چھٹی کے دن بچوں کے پسندیدہ کام کریں ، اگر انہیں پکنک کیلئے کوئی پارک یا جگہ پسند ہے تو ویک اینڈز پر ان کے ساتھ وہاں جائیں ۔ انہیں ان کے پسندیدہ کھانے تیار کرکے کھلائیں اور ان کے ساتھ ویک اینڈز پر ڈنر کریں اور اس وقت کو انجوائے کریں۔ چھٹی کے دن ٹائم نکال کر ان کے ساتھ ان کے پسندیدہ گیمز بھی کھیلیں، تاکہ آپ کا اور بیٹی/ بچوں کا رشتہ مضبوط رہے ۔
 
image
 
بچوں کی باتیں سنیں:
صرف اپنی نا سنائیں، بچوں کی باتیں بھی سنیں، آپ کی غیر موجودگی میں انہیں کیا مسائل درپیش ہوتے ہیں یا انہیں کس چیز کی ضرورت ہے، اس چیز کے بارے میں پوچھیں، انہیں بولنے دیا کریں، تاکہ ان کے دل میں آپ سے متعلق کوئی گلہ یاشکوہ ہو تو وہ آ پ کو پتا چل سکے اور پھر اس گلے کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ بچوں کی باتوں کوضرور سننے کی عادت ڈالیں۔
 
آفس سے کال کریں:
اپنی بیٹی / بچوں کو آفس کے دوران کال کریں۔ تاکہ انہیں محسوس ہو کہ آپ انہیں اکیلا چھوڑ کر کام نمٹانے گئی ہیں اور انہیں بھولی نہیں ہیں۔
 
تصاویر کھینچیں:
بچوں کے ساتھ جو اہم وقت گزاریں، ان کے ساتھ تصاویر کھنچوائیں، اپنے شوہر سے کہیں کہ وہ مختلف مواقع پر آپ کی بیٹی کے ساتھ تصاویر کھینچیں ۔ ان تصاویر کو بیٹی /بچوں کے کمرے میں لگادیں۔ تاکہ وہ انہیں دیکھتے رہیں اور آپ کی غیر موجودگی میں انہیں ان تصاویر کے ذریعے آپ کے ہونے کا احساس رہے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: