عورت: ایک حساس شخصیت

ہم شادی کے لیے خوبصورت اور پرعزم لڑکی کی تلاش میں رہتے ہیں,,,جو ہمارے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل سکے…

مگر جب وہی خوبصورت بیوی ایک بیٹی کو جنم دیتی ہے تو ہم اسے دھتکارتے ہیں... اسے طرح طرح کے القابات سے نوازتے ہیں... اور پھر ہم شاہد خاموش بھی ہو جاتے ہیں...

شاہد ہم لبرل بن جاتے ہیں...بیٹی کو اچھا کھلانے پلانےکے ساتھ ساتھ بہترین تعلیم تک دلواتے ہیں۔۔۔..لوگوں میں چرچے بھی کرتے ہیں کہ ہم نے تو اپنی بیٹی کو سب دیا...ہم اولاد میں فرق نہیں کرتے....ہم تو سلجھے ہوئے لوگ ہیں...

ایک طرف ہم اپنی بیٹی کو اعتماددیتے ہیں کہ تم اچھا پڑھو...لڑکوں سے بھی آگے نکلو...ماں باپ کا نام روشن کرو...اور دوسری طرف ہم اپنی تنگ نظری بھی دکھاتے ہیں..کیا ضرورت ہےتعلیمی ادارے کے تفریحی دورے پر جانے کی ۔۔۔اُدھر لڑکے بھی ہونگے۔۔۔۔اب حالات بھی خراب ہیں۔۔۔۔۔تم کزنوں کی شادی پر یوں بن سنور کر مت جانا، ایسے مت کرنا ویسے مت کرنا،لوگ کیا کہیں گے کہ بیٹی کی تربیت کچھ غلط کی ہے؟؟؟

ایک طرف ہم اپنی بیٹی کو ورکنگ ویمن (working woman) بننا سیکھا رہے ہیں اور دوسری طرف یہ سب...

اسی وجہ سے لڑکیاں زیادہ حساس ہو جاتی ہیں... اور دماغی مریض بھی.... عورت کو امید دلا کر کہ وہ کچھ کر سکتی ہے..اس کی امیدیں مت توڑیں... اسے آگے بڑھنے دیں...وگرنہ جھوٹی تسلیوں اور جھوٹ سے آُس کی شخصیت کی تعمیر ایسی نہ کریں کہ وہ ایک دن ٹوٹ کر بکھر جائے اور کوئی سنبھالنے والا بھی نہ ہو۔
 

Hira Falak
About the Author: Hira Falak Read More Articles by Hira Falak: 12 Articles with 11273 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.