|
|
بچوں کو سپر ہیروز کے کیریکٹرز بہت پسند ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ
ان سے متاثر بھی بہت ہوتے ہیں اور ان کے جیسے ہی بننے کے خواہشمند بھی
دکھائی دیتے ہیں ۔ اکثر والدین بچوں کو بیٹ مین وغیرہ کے ڈریسز بھی
لاکر دیتے ہیں تاکہ وہ انہیں پہن کر خوش ہوسکیں اور خود کو بیٹ مین
تصور کرسکیں ۔ |
|
صرف یہی نہیں بلکہ ہیملٹن کالج اور یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے ماہرین نے
تحقیق کے ذریعے ”بیٹ مین افیکٹ“ کو ثابت بھی کیا ہے۔ 180بچوں پر کی جانے
والی ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر بچوں کو ایسے کام
کروانے ہوں، جو ان کی نظر میں بوریت والے ہوں اور جنہیں وہ نہ کرنا چاہتے
ہوں، ان کاموں کو کرواتے وقت اگر انہیں بیٹ مین یا سپر ہیروز کے کپڑے پہنا
دئیے جائیں تو وہ اپنے ان بورنگ ٹاسک کو جلدی سے پورا کرتے دکھائی د یں گے۔ |
|
|
|
یہ بات اس وقت ماہرین کے سامنے آئی جب انہوں نے تحقیق
میں شامل4 سے 6 سال کے بچوں کے تین گروپس میں سے ایک گروپ کے بچوں کو بیٹ
مین کے کپڑ ے پہناکر ٹاسک مکمل کرنے کا کہا اور ان سے پوچھا گیا کہ “کیا
بیٹ مین سخت محنت کر رہا ہے؟“ تو بچو نے ”بیٹ مین“ بن کر اس کیریکٹر کوخود
میں محسوس کرتے ہوئے سپر ہیروز کے انداز میں جلدی کام نمٹانے کی کوشش کی۔ |
|
اس ریسرچ کے ذریعے یہ بات سامنے آئی کہ بچے جب کسی سپر ہیرو کے کیریکٹر میں
خود کو محسوس کرتے ہیں تو ان سے متاثر ہوجاتے ہیں اور ان ہی کی طرح بننے کی
خواہش میں خود کو متحرک کرلیتے ہیں۔ |
|
صرف بیٹ مین ہی نہیں، باب دا بلڈر، رپنزل اور ڈورا وغیرہ جیسے کیریکٹرز سے
بھی بچے متاثر ہوتے دیکھے گئے ہیں۔ اس لئے چھوٹے بچوں کو اگر ان کے پسندیدہ
کیریکٹرز کے کپڑے پہنا دئیے جائیں تو ان میں ایک مثبت تبدیلی پیدا کی
جاسکتی ہے، انہیں متحرک کیا جاسکتا ہے اور ان کے کاموں کو جلدی سے مکمل
کروایا جاسکتا ہے، کیونکہ ان سپر ہیروز کو وہ پسند کرتے ہیں اور ان سے
متاثر بھی ہوتے ہیں۔ |