جارح فوجیوں کے خلاف جوابی کارروائی کا مکمل حق

اسلام حملے کی صورت میں مسلمانوں کو جارح فوجیوں کے خلاف جوابی کاروائی کا مکمل حق دیتا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری

دہشت گردی کے خلاف فتویٰ خوف اور لالچ سے بے نیاز ہو کر خالصتاً اسلامی روح کے مطابق دیا ہے ڈرون حملے دہشت گردی ہے، امریکہ جیسے سو ملک بھی جمع ہو جائیں تو میرے ایمان کی رتی بھی نہیں خرید سکتے اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہ لوگوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو کسی فرد واحد، لیڈر یا گروہ کو اسلامی ریاست کے اندر جہاد کے اعلان کی قطعاً اجازت نہیں ڈاکٹر طاہر القادری کی امریکہ میں صحافیوں سے گفتگو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر حملہ آور غیر مسلم فوج کے خلاف مسلمانوں کو اپنے دفاع اور مزاحمت کا ہی نہیں بلکہ جوابی فوجی کاروائی کا بھی حق حاصل ہے۔ اسلام حملے کی صورت میں مسلمانوں کو جارح فوجیوں کے خلاف جوابی کاروائی کا مکمل حق دیتا ہے۔ UN کے چارٹر میں یہ حق سب ملکوں کو حاصل ہے اور اسے ہر ملک نے اپنے قانون کا حصہ بنایا ہوا ہے۔ ڈرون حملوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس کا ذمہ دار بھی ان مسلم حکمرانوں کو قرار دیا جنہوں نے امریکا سے معاہدوں کے ذریعے ایسے حملوں کی اجازت دے رکھی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فتویٰ خوف اور لالچ سے بے نیاز ہو کر خالصتاً اسلامی روح کے مطابق دیا ہے امریکہ جیسے سو ملک بھی جمع ہو جائیں تو میرے ایمان کی رتی بھی نہیں خرید سکتے۔ میرا مطمع نظر کسی ملک کی خوشنودی نہیں بلکہ حقیقی اسلامی تعلیمات کو انسانیت تک پہنچانا ہے۔ اسلام جنگ کے دوران غیر محارب سویلین افراد کے قتل کی ممانعت کرتا ہے۔ جو دین حالت جنگ میں بھی پر امن سفارتکاروں، عورتوں، بچوں، پادریوں اور فصلوں تک کو تحفظ دیتا ہو وہ معصوم شہریوں کو حالت امن میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مارنے کی کیسے اجازت دے سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور خود کش حملوں کے خلاف جو جامع فتویٰ دیا ہے وہ ان کی ذاتی رائے نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہے اور وہ اسکے ایک ایک لفظ کے ذمہ دار ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا تحریک منہاج القرآن کو نیو یارک سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو یارک میں بہت بڑی میلاد کانفرنس سے خطاب کے بعد مختلف صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا اور مسلمانوں کو جہاد کے اصل تصور کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کسی فرد واحد، لیڈر یا گروہ کو اسلامی ریاست کے اندر جہاد کے اعلان کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ قرآن مجید میں 35 مقامات پر جہاد کا ذکر ہے اور محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں جہاد کے پانچ مراحل ہیں جن میں روحانی، علمی، معاشرتی، سیاسی سماجی اور دفاعی جہاد شامل ہیں مگر نام نہاد جہادی پہلے چار مراحل کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہ لوگوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو-
Hafiz Muhammad Imtiaz Ali
About the Author: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali Read More Articles by Hafiz Muhammad Imtiaz Ali: 2 Articles with 2688 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.