رَنج کے مُوحّد اور راحت کے مُشرک لوگ !!

ان شاءاللہ محترم اختر کاشمیری صاحب کے الفاظ دل پر اثر کرتے ہیں ہماری بہتری ہی مقصود ہے میرے اللہ کو اسی لیے قرآن کریم کی سمجھ ضروری ہے اور اختر کاشمیری صاحب نے بھی آسان الفاظ کا استعمال کر کے سمجھانے کی کوشش کی ہے.

انتخاب ؤ ترتیب..... بابرالیاس #العلمAlilm علمُ الکتاب  سُورَہِ یُونس ، اٰیت 21 تا 23  رَنج کے مُوحّد اور راحت کے مُشرک لوگ !!  تحریر...... اخترکاشمیری
 علمُ الکتاب اردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
 براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام شیئر کریں !!
 اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
 واذا
اذقناالناس
من بعد ضراء
مستھم اذالھم مکر
فی اٰیٰتنا قل اللہ اسرع
مکرا ان رسلنا یکتبون ماتمکرون
21 ھوالذی یسیرکم فی البر و البحر
حتٰی اذاکنتم فی الفلک وجرین بھم بریح
طیبة وفرحوابھا جاءتھا ریح عاصف وجاءھم
الموج من کل مکان وظنواانھم احیط بھم دعوااللہ
مخلصین لہ الدین لئن انجیتنا من ھٰذہ لنکونن من الشٰکرین
22 فلماانجٰھم اذاھم یبغون فی الارض بغیرالحق یٰایھاالناس انما
بغیکم علٰی انفسکم متاع الحیٰوة الدنیا ثم الینا مرجعکم فننبئکم بما
کنتم تعلمون 23
اے ھمارے رسول ! ھم جب کبھی بھی انسان کو آلام کے بعد آرام دے دیتے ہیں تو وہ رَنج کے بعد راحت پاتے ہی ھمارے اَحکام کو ناکام بنانے کے کام میں لَگ جاتا ھے ، آپ ھمارے ہرنافرمان انسان کے کان تک ھمارا یہ فرمان پُہنچا دیں کہ ہر ایک مخلوق کی ہر ایک تدبیر خالق کی ایک ہی تدبیر سے بے تاثیر ہو جاتی ھے اور زمان و مکان کی ہر تحقیق سے اِس اَمر کی بھی تصدیق ہو چکی ھے کہ تُمہارے خالق کے بیشمار نادیدہ قلمکار اپنے خالق کی ہر ایک مخلوق کی ہر ایک دیدہ و نادیدہ مَنفی تدبیر کو زمان و مکان کی ہر ایک ساعت میں اپنی مُثبت تحریر سے بے تاثیر بناتے رہتے ہیں ، اگر تُم دیکھو تو سوچو اور سوچو تو جانو کہ اللہ ہی عالَم کا وہ عالَم پناہ ھے جو تُم کو زمین کے سینے اور سمندر کے سفینے پر حفاظت سے چلاتا ھے اور حفاظت کے ساتھ ایک مقام سے دُوسرے مقام تک پُہنچاتا ھے یہاں تک کہ جب تُم سمندر میں سفر کرتے ہو تو تُم اُس کُھلے ماحول میں اپنی کُھلی آنکھوں سے دیکھتے ہو کہ اللہ جب موافق ہوا چلاتا ھے تو لوگ نہال ہوکر قہقہے لگاتے ہیں اور جب اُن پر بگڑی ہوئ ہوا کا ایک جھونکا یا بِپھری ہوئ موجوں کا ایک ریلا آتا ھے تو اُن پر موت کا خوف چھاجاتا ھے اور وہ روتے ہوۓ اور بلبلاتے ہوۓ اللہ سے کہتے ہیں کہ اے اللہ ! اِس بار اگر تو ھماری جان بچالے گا تو ھم ضرور تیرے فرمان بردار بندے بن جائیں گے لیکن جب اللہ اُن کو موت کے اِن طوفانوں سے بچا کر باہر لے آتا ھے تو وہ زمین پر پہلا قدم رکھتے ہی پہلے کی طرح سرکش ہو جاتے ہیں ، سو اے نگاہِ عبرت و بصیرت رکھنے والے انسانو ! خیال رھے کہ تُمہاری رُوح و جان میں آنے والا سرکشی کا ایسا ہی کوئ اُبال تُمہاری جانوں کے لیۓ وبال نہ بن جاۓ ، تُم نے اِس دُنیا نگری میں ایک مقرہ مُدت تک ہی رہنا ھے اور پھر ایک نہ ایک دن گُھوم پھر کر بہر حال ھمارے ہی پاس آنا ھے اور اپنے تمام اعمالِ نیک و بد کا ہمیں حساب دینا ھے !
 مطالبِ اٰیات اور مقاصدِ اٰیات !
انسان کی رُوح و جان اور عقل و وجدان میں مُثبت و مَنفی خیال و اَعمال کے داخل یا خارج ہونے کے جو بہت سے مؤثر نفسیاتی لَمحات ہوتے ہیں اُن میں دو مؤثر تَر لَمحات انسانی خوشی و غمی کے وہ نفسیاتی لَمحات ہیں جو ہر ایک انسان کی زندگی میں آتے ہیں اور ہر ایک انسان کی زندگی پر لازما اپنا ایک لَمحاتی یا دیر پا اثر چھوڑ کر جاتے ہیں ، ھم اِس تمثیل میں جن دو انسانوں کی دو مُختلف و متضاد نفسیاتی کیفیات کی بات کر رھے ہیں اُن دو تمثیلی انسانوں میں سے ایک تو وہ عام سا پریشان حال انسان ھے جو خود پر آئ ہوئ کسی پریشانی میں غم کے دائرہِ غم سے نکلنے اور خوشی کے دائرہِ خوشی میں داخل ہونے کے لیۓ اللہ سے مدد کی دُعا اور استدعا کرتا ھے اور جب وہ اِس پریشانی سے نکل آتا ھے تو وہ کبھی اللہ کا شکر اَدا کر کے اللہ کا شکر گزار بندہ بن جا تا ھے اور کبھی اپنی دُعا میں کیۓ گۓ وعدے کو فراموش کر کے ایک شکر فراموش انسان بن جاتا ھے ، اِن آفت زدہ اور غم زدہ دو اَفراد میں سے دُوسرا فرد وہ خوش حال اور کھلنڈرا سا ایک انسان ھے جس پر اَچانک ہی ایک ناگہانی زمینی یا آسمانی آفت آجاتی ھے تو وہ بھی اُس پہلے انسان کی طرح اِس ناگہانی آفت سے نکلنے کے لیۓ بہت شدت کے ساتھ خُدا سے دُعا واستدعا کرتا ھے اور جب خُدا اُس کو بھی اُس ناگہانی آفت سے بچا لیتا ھے تو یہ انسان بھی کبھی خُدا کا شکر گزار بندہ بن کر خُدا پرست ہو جاتا ھے اور کبھی ایک ناشُکرا انسان بن کر خُدا فراموشی کی اُسی دُنیا میں واپس چلا جاتا ھے جس میں رہنے کا وہ عادی ہوتا ھے ، انسان کی اِس خُدا پرستی یا خُدا فراموشی کے لیۓ مثال میں مثال کے طور پر ذکر کیۓ گۓ اِس انسان کا کافر و مُشرک یا مُلحد و مُتشکک ہونا لازم نہیں ھے کیونکہ یہ ایک عام انسان کی ایک عام سی نفسیاتی کیفیت ھے اور اِس نفسیاتی کیفیت کے تحت جو انسان موت کے خوف یا کسی دُوسرے خیال سے خیر کی طرف آتا ھے تو وہ کبھی کبھی تو مُستقل طور پر بھی خیر کے اسی دائرہِ خیر میں رہ جاتا ھے اور کبھی جلد یا بدیر خیر کے اِس دائرہِ خیر سے نکل شر کے اُسی دائرہِ شر میں چلا جاتا ھے جس میں وہ رہنے کا عادی ہوتا ھے ، اٰیاتِ بالا میں دی گئ تمثیل میں قُرآن نے جن لوگوں کے کردار و عمل کو انسانی تفہیم کے لیۓ دلیل و تمثیل بنایا ھے وہ سارے کے سارے مُشرک لوگ ہیں لیکن اِس تمثیل اور اِس دلیل میں جو فکری و فطری اور دینی و رُوحانی تعلیم دی گئ ھے وہ رب العٰلمین کے ہر عالَم کے ہر ایک کافر و مُشرک اور ہر ایک مومن و مُسلم فرد کے لیۓ ایک اجتماعی تعلیم ھے اور اٰیاتِ بالا میں انسانیت کی اِس اجتماعی تعلیم میں شامل دیگر بہت سی باتوں کے علاوہ انسانیت کے ہر مون و کافر رُکن کو جو ایک اھم اجتماعی پیغام دیا گیا ھے وہ پیغام یہ ھے کہ اللہ کی ذات کوئ ایسی محدُود ذات نہیں ھے کہ جس کو صرف رَنج و راحت یا خوشی و غمی میں یادکیا جاۓ بلکہ وہ تو ایک ایسی عظیم اور لامحدود ذات ھے کہ جس کی یاد اور جس کے ذکر کو زندگی کی ہر گزرتی اور ہر گزرنے والی ایک ایک سانس کے ساتھ جاری رکھا جاۓ اور اُس کو یاد رکھنے کا اور اُس کا ذکر کرنے کا طریقہ ہر آتی جاتی سانس کے ساتھ دل پر حق ہُو کی بے معنی ضربیں لگانا نہیں ھے بلکہ اُس کو یاد رکھنے کا اور اُس کے ذکر کا طریقہ یہ ھے کہ جب تک انسان کے تن میں جان ھے تب تک وہ زندگی کا ہر مُشکل اور ہر آسان فیصلہ اللہ کے اُسی حُکم کے مطابق کرے جو اللہ کی کتاب میں موجُود ھے اور ایسے ہر ایک حُکم اور ہر ایک فیصلے کو رَد کر دے جو اللہ کی کتاب کے کسی حُکم کے خلاف ھے !!

 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 460911 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More