ماں! مجھے آپ سے بات کرنی ہے

ماں مجھے پتا ہے کہ آپ مجھے سن نہیں سکتیں لیکن مجھے پھر بھی آپ کو مخاطب کرنا ہے ،مجھے آپ سے بات کرنے کی ، آپ سے اپنی ہر خوشی اور غم شیئر کرنے کی آپ سے بہت سی باتیں سننے کی ،آپ کے ساتھ ڈھیر ساری شرارتیں کرنے کی عادت ہے ،محبت میں گندھی جھڑکیاں ،پیار بھری ڈانٹ،مجھے تنبیہ کرتے ہوئے میرے کان کو پیار سے مروڑنا ،مسکراتے ہوئے ہلکی سی چپت رسید کرنا،اچانک سے کوئی میری پسندیدہ چیز مجھے لا دینا اور آپ کے لئے کچھ نہ کچھ خریداری کرنا ،اور ماں وہ آپ کا پیار سے میرے ماتھے پر بوسہ دینا اس کا لمس تو آج بھی میرے ماتھے پر جگمگاتا ہے ماں ان سب چیزوں کی بچپن سے مجھے عادت ہے اور ماں عادتیں تو مرتے دم تک نہیں جاتیں نا۔

2011میں آپ کے جانے کے بعد سے آج تلک رات کے پہروں میں ،دن کے اجالوں میں ،ہر موڑ پر ،ہر غم میں،ہر خوشی میں کب آپ سے باتیں نہیں کیں میری تو ہر کامیابی آپ کے بغیر ادھوری ہے ،ماں آپ جب کبھی چند گھنٹوں کے لئے ہی سہی گھر سے جاتیں تو گھر کاٹ کھانے کو دوڑتا ،دل میں بے چینی رہتی کہ کہیں سے اڑ کر آپ واپس آجائیں اور اب نجانے اور کتنے سال آپ کی جدائی سہنا ہے،ماں مجھے تو اب قبرستان سے ڈر بھی نہیں لگتا کہ وہاں آپ ہیں اور مجھے موت کا خوف بھی نہیں رہا کہ صرف یہ ایک واحد ذریعہ ہے آپ سے ملاقات کا ،ماں جی لوگ کہا کرتے ہیں جانے والے کا غم گزرتے وقت کے ساتھ کم ہوجاتا ہے لیکن تیری جدائی کا غم بڑھتا جاتا ہے ،دنیا کی کوئی نعمت ،کوئی خوشی اور کوئی بھی کامیابی آپ کی کمی پوری نہیں کرسکتی ،آپ کے غم کو کم نہیں کرسکتی ۔

ماں جی آپ کی گود کا نعم البدل پیدا ہی نہیں کیا گیا،تیرے ہاتھوں کا لمس ،تیرے بوسوں کی گرمی ،تیری انتظار کرتی آنکھیں بھلا کون ان کی جگہ لے سکتا ہے ،ماں جی آپ کی ہلکی سی مسکراہٹ سے پورا گھر جگمگا اٹھتا تھا ،میں اب بھی سوچتا ہوں کہ آپ کی ہنسی کی قیمت میں پوری کائنات بھی دیدی جائے تو کم ہے اور ماں جس پیار اور چاہت سے مجھے آپ پکارتی تھیں بھلا اس طرح کون مجھے پکا ر سکتا ہے ؟،پھر میری ماں آپ میری کامیابی کی دعا اتنے خلوص سے کرتیں کہ میری زندگی کی ہر کامیابی ان دعاؤں کی رہین منت ہے،میری پیاری ماں مجھے کون آپ کی طرح پیار کرسکتا ہے؟کون چاہ سکتا ہے؟مجھے آپ نے ان دنوں میں سراہا ، شاباش دی جب میں کچھ بھی نہیں تھا اور بہت سے لوگ مجھے برا بھلا کہتے تھے اور مجھے لگتا تھا کہ آپ صرف میرا دل رکھنے کے لئے کہتی ہو۔

مگر آج جب مجھے عزت ملتی ہے ، لوگ میرے کام کو سراہتے ہیں تو ماں تیرے یقین کامل پر رشک آتا ہے کہ تیری دعاؤں نے مجھ نکمے میں بھی کچھ گن رکھ دیے تاکہ تیری دعائیں پوری ہوں ، میری کامیابیوں میں میرا کچھ نہیں کچھ بھی تو نہیں سب تیری دعائیں ہیں ماں ورنہ ہزاروں میرے ہم نام مجھ سے زیادہ محنتی ،مجھ سے زیادہ گن رکھنے والے موجود ہیں بس میرا رب تیری دعاؤں کے طفیل نواز تا ہے ،ماں مجھے پتا ہے آپ اس دنیا کے جھنجھٹ سے آزاد ہوکر پاک پرور دگار کی مہمان بن کر آرام اور سکون سے ہو بس یہ ایک چیز ہے جو دل کو سکون دیتی ہے کہ میری ماں کو اب اپنی سادگی کی بنا پر کسی کا طعنہ نہیں سننا پڑے گا،اس پر کوئی فقرہ نہیں کسے گا، اسے ہماری پڑھائی کی خاطر ایک وقت کی روٹی نہیں چھوڑنا پڑے گی،اسے اپنے کپڑوں کو چھوڑ کرہمارے کپڑے نہیں بنانے پڑیں گے ،ہماری کامیابی کی خاطر اپنی خواہشات کو قربان نہیں کرنا پڑے گا،بیمار ہوتے ہوئے بھی ــ’’میں بالکل ٹھیک ہوں ‘‘نہیں کہنا پڑے گا،دوائی بچانے کی خاطر’’مجھے یاد نہیں رہا‘‘کا بہانہ نہیں بنانا پڑے گا،لیکن پھر بھی دل میں ایک ہوک سی اٹھتی ہے ،درد حد سے سوا ہوتا ہے کہ اے کاش مائیں نہ مریں ،اے کاش مائیں نہ مریں ،اے کاش مائیں نہ مریں ۔

ماں ابھی تو دنیا کی ہر خوشی آپ کے قدموں پر نثار کرنا تھی،ابھی تو آپ کی ہر خواہش کو پورا کرنا تھا ،ماں جی ابھی تو شروعات ہوئی تھیں ہر اس چیز کی جسے آپ نے چاہا تھا ،ابھی تو زندگی اس موڑ پر پہنچی تھی جہاں سے نئی منزلوں کا سفر آغاز ہوا تھا جو سفر آپ کے سنگ طے کرنا تھا ،ابھی تو آپ کی مانگی ہوئی بہتر مستقبل کی دعائیں پوری ہونے لگی تھیں ،ابھی تو تعلیم پوری ہوئی تھی اور میری ماں آپ سے رفاقت کا وقت ختم ہوگیا ،میری جان سے پیاری ماں آپ کی قبر پر کروڑوں رحمتیں ہوں ،آپ کی قبر جنت کا باغ بنے ،جنت الفردوس میں آپ کا ٹھکانہ ہو ااور اﷲ پاک ہمیں آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنائے آمین ثم آمین۔
 

Sufian Ali Farooqi
About the Author: Sufian Ali Farooqi Read More Articles by Sufian Ali Farooqi: 28 Articles with 31285 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.