|
|
زمانہ طالب علمی کی ہر چیز یادگار ہوتی ہے جس کو عملی زندگی میں کامیاب
ہونے کے بعد نہ صرف لوگ یاد کرتے ہیں بلکہ وہ ان کی یاداشت میں ہمیشہ
کے لیے اس طرح رہ جاتی ہے کہ اس کا مقابلہ کسی اور چیز سے نہیں کیا جا
سکتا- کراچی یونی ورسٹی کی پریم گلی کے لقمی سموسے بھی ایسی ہی ایک
یادگار ہے جس سے ہر اس طالب علم کا واسطہ پڑا ہو گا جس نے اپنے دور
طالب علمی کا کچھ وقت کراچی یونی ورسٹی میں گزارا ہوگا- |
|
پریم گلی میں موجود قاسم سموسہ شاپ کراچی بھر میں اپنے لقمی سموسوں کے لیے
مشہور تھی یہ سموسے عام سموسوں سے کچھ ہٹ کر ہوتے ہیں ان کی سب سے خاص بات
ان کا چھوٹا سائز ہونا ہے- جس کے متعلق اس دکان کے مالک سلیم شیخ کا یہ
کہنا ہے کہ یہ سموسے درحقیقت گجراتی سموسے ہوتے ہیں جس کی ریسی پی اس کے
نانا گجرات سے لے کر آئے تھے اور انہوں نے 1971 میں ان سموسوں کی کینٹین کا
آغاز کراچی یونی ورسٹی سے کیا تھا- اس وقت یہ چار آنے کا ایک سموسہ بیچتے
تھے مگر اب وقت اور مہنگائی کے سبب اس کی قیمت چار روپے تک جا پہنچی ہے- |
|
عام دنوں میں وہ تین سے چار ہزار سموسے بیچ لیتے تھے اور ان سموسوں کی سب
سے خاص بات ان کے اوپر چھڑکا جانے والا چاٹ مصالحہ تھا جو کہ خصوصی طور پر
ان کے گھر پر تیار کیا جاتا تھا- سلیم شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے
سموسوں کی پٹیاں ان کی والدہ گھر پر یہ تیار کرتی ہیں مگر ان پٹیوں میں آلو
اچھی طرح پیس کروہ خود دکان پر بھرتے تھے- |
|
|
|
مگر جب سے کرونا وائرس پھیلا ہے اور اس کے سبب آن لائن کلاسز کا آغاز ہوا
ہے ان کی کینٹین حکومتی احکامات کے مطابق بند کر دی گئی ہے جس کے سبب ان کے
گھر کے معاشی حالات بہت خراب ہو گئے ہیں- انہوں نے ساری عمر کراچی یونی
ورسٹی میں سموسے بنا کر بیچے ہیں مگر اب ان کا کاروبار بالکل بند ہو گیا ہے
اور وہ سخت مشکلات کا شکار ہیں- |
|
|
|
اس حوالے سے سوشل میڈیا کے ذریعے سلیم بھائی نے لقمی سموسوں کو پسند کرنے
والے تمام افراد سے یہ درخواست کی ہے کہ ان کی مدد کریں اور وہ اب یہ تمام
سموسے 45 روپے درجن کے حساب سے آرڈر لے رہے ہیں جو لوگ ان سے یہ سموسے لینا
چاہیں وہ آدھا گھنٹہ پہلے ان کو آرڈر کر دیں- وہ کراچی یونی ورسٹی کے گیٹ
پر ان سموسوں کی ڈلیوری دیں گے اس کے ساتھ انہوں نے اس پوسٹ کے ذریعے اپنا
فون نمبر بھی دیا ہے تاکہ لوگ ایک بار پھر سے ان کے سموسے کھاسکیں بلکہ ان
کی مدد بھی کر سکیں- |