بیٹے کی جدائی میں یاداشت کھو بیٹھنے والی ماں کو پندرہ سال بعد بیٹے کی یاد آگئی، بھارت کی سپریم کورٹ کی سینئر وکیل کا بچھڑے بیٹے سے ملاپ

image
 
ماں اور اولاد کی محبت دنیا کی وہ بے غرض ترین محبت ہوتی ہے جس کی مثال ملنا مشکل ہے ایک ماں کے لیے اپنے بچوں سے جدا رہ کر زندہ رہنا دنیا کا مشکل ترین فیصلہ ہوتا ہے اور اس کی حیثیت ایک زندہ لاش سے زیادہ نہیں ہوتی ہے- ایسا ہی کچھ ہندوستان کے شہر دہلی کی رہائشی راما دیوی چوہدری کے ساتھ بھی ہوا جو کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ کی کرمنل لائیر کے طور پر کام کرتی تھیں-
 
ہندوستان ٹائمز کے مطابق راما دیوی چوہدری پندرہ سال قبل اپنے شوہر کے ساتھ رہ رہی تھیں ان دونوں کا ایک بیٹا متراجیت چوہدری بھی تھا- مگر کچھ گھریلو تنازعات کے سبب وہ اپنے بیٹے اور شوہر کو کلکتہ چھوڑ کر علیحدہ ہو گئی تھیں اور بطور کرمنل وکیل ہندوستان کے سپریم کورٹ میں بطور کرمنل وکیل کام کرنے لگیں-
 
مگر شدید ذہنی دباؤ اور بیٹے کی جدائی نے ان کے جذبات پر اتنا گہرا اثر کیا کہ 2012 میں ایک مقدمے کی کاروائی کے دوران ان کے اوپر شیزوفینیا کا شدید حملہ ہوا جس کے سبب وہ نفسیاتی ہسپتال میں نو ماہ تک زیر علاج رہی مگر ان کی حالت بہتر نہ ہو سکی- جس کے سبب ان کی پریکٹس بھی رک گئی یہاں تک کہ 2013 میں وہ بے گھر ہو گئيں اور ایک این جی او کی بنائی گئی خواتین کے لیے پناہ گاہ میں منتقل ہو گئيں- اپنی بیماری کے سبب وہ اپنی یاداشت کھو بیٹھی تھیں اور ان کو اپنے شوہر اور بیٹے کے حوالے سے کچھ بھی یاد نہ تھا-
 
image
 
جہاں پانچ سال تک زیر علاج رہنے کے بعد اس سال جون میں اچانک ان کی یاداشت واپس آگئی اور ان کو اپنے سات سالہ بیٹے متراجیت چوہدری کا نام یاد آگیا- مگر اپنے شوہر کے حوالے سے اب بھی ان کو کچھ یاد نہ تھا-
 
ادارے نے کلکتہ میں ان کے شوہر کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی مگر وہ بھی کام کے سلسلے میں کلکتہ سے اپنی رہائش ترک کر چکے تھے اس وجہ سے ان کے حوالے سے کچھ بھی معلوم نہ ہو سکا- ادارے نے اس موقع پر سوشل میڈيا سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور راما دیوی کا پیغام سوشل میڈيا پر شئير کیا-
 
اس موقع پر ان کو ایک نوجوان متراجیت چوہدری کی طرف سے ایک پیغام وصول ہوا ان کے بیٹے کے مطابق جب میں نے اسکرین پر پہلی بار اپنی ماں کو دیکھا تو میں ان کو بالکل پہچان نہ سکا کیوں کہ میرے سامنے سفید بالوں والی ادھیڑ عمر عورت تھی جب کہ میں نے اپنے والد کے پاس جن تصاویر میں اپنی ماں کو دیکھا تھا وہ تو ایک جوان عورت تھی-
 
image
این جی او کی ٹیم جس نے یہ ملاپ کروایا
 
جب ان ماں بیٹے کا پہلی بار ویڈیو کال کے ذریعے رابطہ کروایا گیا تو وہ بہت جذباتی لمحات تھے متراجیت ماں سے بات کرتے ہوئے بہت نروس ہو رہے تھے مگر ان کا کہنا تھا کہ ان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ ماں کے ایک ایک نفش کو خود میں جذب کر لیں-
 
بالآخر 25 نومبر 2020 کو یہ بچھڑا خاندان اس این جی او کی کوششوں کے سبب ایک دوسرے سے مل سکا متراجیت چوہدری کے والد نے بھی دوسری شادی نہیں کی تھی راما دیوی اور ان کے شوہر اب ایک دوسرے کے ساتھ ہیں- ان کے پچھلے اختلافات کو وقت نے ختم کر دیا ہے اور راما دیوی ایک ماں کی طرح متراجیت کو وہ تمام محبتیں دینے کی کوشش کر رہی ہیں جو کہ ماضی میں ان کی دوری کے سبب نہ دے پائی تھیں-
YOU MAY ALSO LIKE: