معزز قارین !زنا کا عام ہوجانا ہمارے معاشرے کا ایک بہت
بڑا مسلہی ہے،جب انسان کے دل سے خوفِ خدا ،شرم وحیا نکل جاتی ہے ،انسان شرفِ
انسانیت کو فراموش کر دیتا ہے ، قعرِ ذلّت میں قدم رکھتا ہے تب وہ فعلِ زنا
کا مرتکب ہو جاتا ہے ۔ہم یہاں قرآن وحدیث کی بعض نصوص کو ذکر کرتے ہیں تا
کہ ہم مسلمان زنا جیسے عظیم گناہ کی ہلاکت خیزیوں کو جان سکیں اور اللہ پاک
کی توفیق سے اس گناہ سے بچ سکیں ۔
زنا کی مذمّت قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالی زنا کی مذمّت میں ارشاد فرماتا ہے:(وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی
اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَسَآءَ سَبِیْلًا)(بنی اسرائیل:۳۲)
ترجمہ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ، بے شک وہ بے حیائی ہے، اور
بہت ہی بری راہ۔
اور فرماتا ہے:(وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُونَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہاً اٰخَرَ وَ
لَا یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ
لَا یَزْنُونَ وَ مَن یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَاماً)(الفرقان:۶۸)
ترجمہ کنزالایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے
اور اُس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحقّ نہیں مارتےاور بدکاری نہیں
کرتےاورجو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔
اور فرماتا ہے:(الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ
مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ وَّ لَا تَاْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ فِیْ
دِیْنِ اللّٰہِ)(النور:۲)
ترجمہ کنزالایمان: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد، تو اُن میں ہر ایک کو
سو100 کوڑے لگاؤ۔ اور تمہیں اُن پر ترس نہ آئے، اللہ کے دین میں۔
صدرالافاضل رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: یہ خطاب
حکام کو ہے کہ جس مرد، یا عورت سے زنا سرزد ہو، اُس کی حدّ یہ ہے کہ اُس کے
سو کوڑے لگاؤ، یہ حد حر غیرِ مُحصِن کی ہے،کیونکہ حر محصن کا حکم یہ ہے کہ
اُس کو رجم کیا جائے، جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ مَاعِز رضی اللہ
تعالی عنہ کو بحکم ِنبی کریم ﷺرجم کیا گیا۔
مُحصِن کسے کہتے ہیں؟
اور محصن وہ آزاد مسلمان ہے جو مکلف ہواور نکاح ِصحیح کے ساتھ صحبت کرچکا
ہو خواہ ایک ہی مرتبہ ایسے شخص سے زنا ثابت ہو تو رجم کیا جائیگا۔ اور اگر
اُن میں سے ایک بات بھی نہ ہو، مثلًا آزاد نہ ہو یا مسلمان نہ ہویا عاقل
بالغ نہ ہو یا اُس نے کبھی اپنی بیوی کے ساتھ صحبت نہ کی ہویا جس کے ساتھ
کی ہو اُس کے ساتھ نکاح فاسد ہوا ہو تو یہ سب غیر مُحصِن میں داخل ہیں اور
اِن سب کاحکم کوڑے مارناہے۔
زنا کی مذمّت احادیث کی روشنی میں
نبی پاکﷺ سے سوال کیا گیا: کونسا گُناہ سب سے بڑا ہے؟ تو آپﷺنے ارشاد
فرمایا:تیرا کسی اللہ کا شریک بناناحالانکہ اسی نے تجھے پیدا فرمایا ہے۔
اُس نے عرض کیا:پھر کون سا؟ارشاد فرمایا:تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے ما
ردینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گا۔ عرض کیا: پھر کون سا؟ارشاد فرمایا:تیرا
اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنا۔ (صحیح مسلم ،رقم:۸۶،ص:۵۹)
نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: زانی جس وقت زنا کرتا ہےمومن نہیں ہوتا۔ اور چور
جس وقت چوری کرتا ہےمومن نہیں ہوتا۔ اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن
نہیں ہوتا۔(صحیح مسلم ،رقم:۵۷،ص:۴۸)
نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے توایمان اُس سے نکل جاتا
ہے، پس وہ اُس پر شامیانے کی طرح ہوتا ہے.پھر جب بندہ اُس سے جدا ہوتا ہے
تو ایمان اُس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (سنن ابی داؤد،رقم:۴۶۹۰،ج:۴،ص:۲۹۳)
مراد یہ ہے کہ وقتِ زنا زانی سے ایمان کا نور یا کمال نکل جاتا ہے۔ اور جب
تک وہ اس فعلِ بد میں لگا رہتا ہے بادل کی طرح اُس کے سر پر ہوتا ہے۔ ورنہ
یہ گُناہ کفر نہیں، نہ اِن کا (یعنی چوری اور زنا)مرتکب مُرتدہے۔ اگر اسی
حالت میں مارا جائے تو وہ کافر نہ مرے گا۔
نبی پاک ﷺنے ارشاد فرمایا:جو زنا کرتا، یا شراب پیتا ہے اللہ تعالی اُس سے
ایمان نکال لیتا ہےجیسا کہ انسان اپنے سر سے قمیص اُتارے ۔ (المستدرک
للحاکم ،رقم:۶۴،ج:۱،ص:۱۷۵)
نبی پاک ﷺ نے فرمایا:تین لوگوں سے اللہ تعالیٰ بروزِ قیامت کلام نہ فرمائے
گا نہ اُنہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا۔اور اُن کے
لیے دردناک عذاب ہوگا۔(۱) بوڑھا زانی (۲) جھوٹا بادشاہ (۳) متکبر فقیر۔
(صحیح مسلم ،رقم:۶۸،ص:۱۰۷)
نبی پاک ﷺنے ارشاد فرمایا: مجاہدین ِ اسلام کی عورتوں کی حُرمت، جنگ میں
شریک نہ ہونے والے لوگوں پر اپنی ماؤں کی حرمت کی طرح ہے۔ توجو اُن کی
بیویوں کے بارے میں خیانت کرے گا، تو اُس خائن کواُس مجاہد کے لیے کھڑا کیا
جائے گا اور وہ اُس کی نیکیوں میں سے جو چاہے گا لے لے گا۔ تو تمہارا کیا
گمان ہے؟ (صحیح مسلم ،رقم:۱۸۹۷،ص:۱۰۵۱)
یعنی، تو تمہارا کیا گمان ہے اس عظیم جرم کا ارتکاب کرنے کے بارے میں؟ کیا
اس گُناہ کو کرنے کی صورت میں تمہیں ایسے ہی چھوڑ دیا جائے گا بلکہ تم سے
اس کا بدلہ لیا جائے گا اس فرمان سے مجاہدینِ اسلام کی شان واضح ہوتی ہے۔
نبی پاکﷺنے ارشاد فرمایا:چار طرح کے لوگوں کو اللہ تعالی مبغوض رکھتا ہے:
(۱)باکثرت قسمیں کھانے والا تاجر (۲) متکبر فقیر (۳) بوڑھا زانی(۴) ظالم
حکمران۔ (سنن النسائی،رقم:۲۵۷۳،ص:۴۲۳)
باکثرت قسمیں کھانے والا تاجر اس لیے مبغوض ہے کہ وہ اللہ کے عظیم ناموں کو
دنیا کی حقیر دولت حاصل کرنے کا وسیلہ وسبب بنا کر بے ادبی کرتا ہے۔ اور اس
سے ظاہر ہوتا ہے کہ حقیر دنیاوی دولت کی اس کے دل میں بہت زیادہ قدر ہے۔
متکبر فقیر اس لیے مبغوض ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تکبر کے اسباب اُس سے دور
فرما کر اس کی حمایت و نصرت فرمائی لیکن اس کی ردی طبیعت تکبر کرنے ہی پر
راضی ہوئی اور جو نعمتِ فقر اللہ تعالیٰ نے اسے عطا فرمائی تھی اُس نے اُس
کا شکر ادا نہیں کیا۔
بوڑھا زانی اس لیے مبغوض ہے کہ وہ اللہ تعالی کے حق کو ہلکا لیتا ہےا ور
اُس کی پرواہ نہیں کرتا۔ ایسے شخص کی طبیعت ہی ذلیل ہوتی ہےزنا کا داعیہ
کمزور پڑجانے کے باوجود اُس کا زنا کرنابہت بڑی سرکشی ہے۔
جھوٹا بادشاہ اس لیے مبغوض ہے کہ بندہ جھوٹ عمومًا حصولِ نفع یا دفعِ ضرر
کے لیے کرتا ہےاور بادشاہ کو کسی کا خوف نہیں ہوتاکہ اُسے جھوٹ بولنے کی
ضرورت پڑےپس ضرورت نہ ہونے کے باوجود اُس کا جھوٹ بولنا بہت براہے۔
سب سے بدترین زنا اپنی ماں یا بہن پھوپھی یا دیگر محارم کے ساتھ زنا کرنا
ہے۔ حدیث پاک میں فرمایا: جو شخص اپنی محرمہ سے زنا کرے اُس کو قتل کرڈالو۔
(سنن الترمذی،رقم:۱۴۶۷،ج:۳،ص:۱۴۱)
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺنے ان کے ماموں کو
ایک شخص کے پاس بھیجاجس نے اپنی والد کی بیوی (اپنی سوتیلی)سے زنا کیا تھا
کہ آپ اسے قتل کردیں۔(المستدرک للحاکم ،رقم:۸۱۱۹،ج:۵،ص:۵۰۹)
یہ بات ملحوظ رکھنی چاہیے کہ زنا کرنے والوں پر اسلامی سزاؤوں کا نافذ کرنا
اسلامی حکومت کا کام ہے.عام مسلمانوں کے لیے حکم شرعی یہ ہے کہ کسی شخص کا
زانی ہونا شرعی طور پر ثابت ہو جائے اور وہ اپنے اس گناہ پر سچے دل سے توبہ
نہ کرے بلکہ مصرّ رہے تو اس کا سوشل بائیکاٹ کردیا جائے۔ اللہ تعالی قرآن
پاک میں ایک مقام پر فرماتا ہے :اگر شیطان تمہیں بھلادے تو یاد آنے پر
ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو ! اور یقینی طور پر زنا جیسا کبیرگناہ کرنے
والا بھی سخت ظالم شخص ہے کہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہے ۔اللہ پاک ہم سب
کو اس گناہ سے محفوظ رکھے ! آمین۔
|