مجھے کوششوں کے عمل کو مسلسل جاری رکھنا ہے۔ یہ طے نہیں
کرنا کہ میں منزل پر پہنچایا نہیں بلکہ تعین کوئی اور یا انے والا وقت کرے
گا۔
میں یہ بات سن کر چونک گیا۔ یہ بات وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے ایک انٹرویو میں کہی۔ میں چونکا اس
لیے کہ ہمارے معاشرے کا ہر لیڈر کامیابی کا کریڈٹ اپنے حصہ اور ناکامیوں
اور مشکلات کا کریڈٹ دوسروں کے حصے میں ڈال دیتا ہے لیکن گزشتہ دو سالوں
میں، میں نے کسی بھی مشکل حالات کا تذکرہ ڈاکٹر اطہر محبوب کی زبان سے نہیں
سنا۔ وہ ایک جہاندیدہ، زیرک اور آئیڈیالسٹ ہیں اور ہر معاملے پر گہری نظر
رکھتے ہیں۔ انہوں نے پچھلے دنوں ہونے والے انٹرویوز میں جس طرح اسلامیہ
یونیورسٹی کے لیے پانچ سالہ پروگرام اور لائحہ عمل پیش کیے وہ ان کے عزم کی
سچائی اور اس یونیورسٹی سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ
یونیورسٹی کی ترقی کے لیے وہ پانچ اہم نکات پر کام کرنا چاہتے ہیں۔
1۔ یونیورسٹی کی انٹرنیشنل رینکنگ کو بڑھانا
2۔کوائلٹی ایجوکیشن کو مستقل بنیادوں پر مزید بہتر کرنا
3۔ یونیورسٹی کو کمیونٹی اور سوسائٹی سے منسلک کر کے اس کی ضرورتوں، ترقیوں
اور چیلنجزسے ہم آہنگ کرنا
4۔ اساتذہ میں لیڈر شپ کوالٹی پیدا کر کے ان کے ذریعے طلباء میں صلاحیت
پیداکرنا تاکہ وہ معاشرے کی بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں۔
5۔ طلباء کی ذہنی آبیاری کے لیے تمام ذرائع کی فراہمی اور انفراسٹرکچر کو
بہتر بنانا۔
انہوں نے ان نکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسلامیہ یونیورسٹی کے
طلباء اور اساتذہ پر فخر ہے کہ ان میں وہ تمام صلاحتیں بہت کثرت سے موجود
ہیں جو دنیا کی بہترین یونیورسٹی کے لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔اسلامیہ
یونیورسٹی کو دنیا کی سرفہرست 100یونیورسٹیوں میں شامل کرنا ہمارا عزم ہے
یہ کام مشکل نہیں اب اسلامیہ یونیورسٹی دنیا کی سرفہرست پہلی ہزار
یونیورسٹیوں میں شامل ہے اور آئندہ دو سالوں میں پہلی 500اور اگلے دو سالوں
میں اسے دنیا کی 100بہترین یونیورسٹیوں میں شامل کرنا ہے۔اس لائحہ عمل کے
لیے انہوں نے اساتذہ کی تربیت کا لائحہ عمل جس طرح سے متعین کیا ہے وہ قابل
تحسین ہے انہوں نے کہا کہ ہم اساتذہ کو سوسائٹی اور انڈسٹری کے ساتھ منسلک
کر رہے ہیں تاکہ براہ راست ہمیں چیلنجز کا پتہ لگ سکے اور اساتذہ تعلیم کی
علمیت کا مطالعہ براہ راست طلباء میں منتقل کر سکیں، طلباء کو اساتذہ ایک
لیڈر، ایک معمار اور ایک استاد کی حیثیت سے براہ راست سوسائٹی اور انڈسٹری
سے متعارف کرا کے ان میں خدمت اور اپنی صلاحیتوں کو پہچاننے کا مادہ پیدا
کرسکتا ہے۔دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں اپنے طلباء میں لیڈرشپ کی صلاحتیں
اْجاگر کرکے انہیں معاشرے کے لیے فعال بنا رہی ہیں۔ڈاکٹر اطہر محبوب
انفرادی کوششوں کی بجائے اجتماعی کوششوں کے داعی ہیں اور بڑی کامیابیوں کے
لیے وہ اجتماعی کوششوں کو سراہتے ہیں اور ہمیشہ اپنی ٹیم کی تعریف کرتے
ہیں۔انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم دنیا کے بہترین ماہرین اساتذہ اور
محققین سے مختلف سیمینار اور ویبینارز کے ذریعے رابطے میں ہیں تاکہ وہ نسل
نوع کو مستقبل کے لیڈر ز کے طور پر تیار کر سکیں۔ 123شعبہ جات کی تشکیل،
اساتذہ کی تحقیق اور تربیت اور مسلسل کوششوں سے یونیورسٹی کی رینکنگ میں
یقینا جلد بہتری کے امکانات نظر آرہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے چمبر آف
کامرس، انڈسٹریز اور دیگر کئی آرگنائزیشن سے MOUسائن کئے ہیں تاکہ براہ
راست اساتذہ اور طلباء کی رسائی مختلف اِداروں تک ہوسکے، کسان کنونشن میں
کسانوں، محققین، اساتذہ، طلباء اور پالیسیز کے لیے سفارشات مرتب کر کے
زراعت اور لائیو سٹاک کی ترقی میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اپنا
کردارادا کر رہی ہے جس کے آئندہ آنے والے وقت میں نہایت بہترین نتائج سامنے
آئیں گے۔ اِسی طرح جدید تقاضوں کے پیش نظر بہاولپور ڈویثرن کے صحافیوں کی
رحیم یارخان، بہاولپور، لودھراں اور بہاولنگر میں ٹریننگ کرائی گئیں جس سے
نہ صرف ڈِس انفارمیشن کا خاتمہ ہوگا بلکہ صحافی معاشرے کی فلاح اور بہبود
اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔اَدب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ اَدب خیالات کی ترسیل اور فروغ کے لیے بہت اہم کردار ادا
کرتا ہے اگر ہم اس پر توجہ نہیں دیں گے تو شاید ہم ترقی نہیں کر سکتے خیال
کے تبادلے سے نئی بحثیں جنم لیتی ہیں نئی تھیوریز پر کام ہوتا ہے اور نئے
موضوعات سامنے آتے ہیں اور یہی سے سائنس میں ایجادات کی پہلی سیٹرھی کھلتی
ہے۔ اگر ہم صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے علم کو فروغ دیں گے تو صرف ہم روبوٹ
اور مشین بن کررہ جائیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جسمانی آسائشوں اور
ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ روح کو بھی سیراب کیا جائے تاکہ ہم
انسان کی انسانیت اور اس کی روح کو سمجھ سکیں۔ بہاولپور لٹریری فیسٹول اور
23سال بعد خواجہ غلام فرید? سائیں کانفرنس کے انعقاد سے نہ صرف اَدب کو
فروغ ملے گا بلکہ یہاں کے اَدب اور خواجہ فرید کے افاقی کلام سے رب اسکی
مخلوق سے محبت اور فطرت کی رعنائیوں کو سمجھنے کا موقع ملے گااس لیے ادب
اور صوفیانہ کلام کے تراجم کراکے دنیا کو محبت اور امن تک لانے میں بہت مدد
مل سکتی ہے۔انہوں نے اپنے ایک اور انٹرویو میں کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی
گردونواح کے علاقوں تک ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کر رہی ہے جس میں لودھران،
احمد پور شرقیہ، خیرپور ٹامیوالی اور یزمان تک ٹرانسپورٹ کی فراہمی سے
طلباء اور خصوصا ًطالبات کو جو سہولیات ملیں ہیں اس سے ان کے والدین کو ایک
اطمینان اور معاشی ریلیف ملا ہے۔انجینئر پروفیسرڈاکٹر اطہر محبوب کی شبانہ
روز کوششوں، مسلسل عمیق نظر اور اپنے اساتذہ اور مینجمنٹ ٹیم پر اعتماد سے
وہ دن دور نہیں جب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکا شمار دنیا کی سرفہرست
100یونیورسٹیز میں ہوگا اور یہ بات وقت ہی بتائے گا،کوششوں کا جاری رہنا
شرط ہے۔
|