پیس جرنلزم اور پاکستان

ٓپیس جرنلزم(peace journalism)شعبہ ابلاغیات کا مثبت اور اہمیت کا حامل موضوع ہے۔ پیس جرنلزم اور وار جرنلزم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جہاں وار جرنلزم پروپیگینڈا،ردعمل،جنگ میں جیت اور تشدد کے بیانیے کی عکاسی کرتا ہوا نظر آتا ہے اس کے بر عکس پیس جرنلزم جنگی صورتحال کو کنٹرول کرنے پر زور دیتا ہے،جنگ لڑنے والے فریقین کو انسانیت کا درس دیتے ہوئے جنگ سے متاثرہ ہر شخص کی آواز بنتا ہے اوربات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تجویز کرتا ہے۔پیس جرنلزم امن کے فروغ کی بات کرتا ہے کسی تنازع کا حصہ بننے، انتشار پھیلانے والی خبروں سے گریزکرنا اورکسی ایک فریق کے مؤ قف کو جانبدارانہ طور پر پیش نہ کرنا پیس جرنلزم کی اولین ترجیح ہے۔

پیس جرنلزم متنازع مسئلے کے حل کے لیے فریقین کو مذاکرات کی میز پر اکٹھا کرتاہے اور تنازع کی وجہ جانتے ہوئے حقائق کو جاننے کے لیے مختلف اور مستند ذرائع تلاش کرتاہے۔یہ تشدد اور تنازعہ سے جڑی فضولیات کو پس پشت ڈال کر امن پر مبنی رپورٹنگ کرتاہے۔جن ممالک میں پیس جرنلزم کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے اُن ممالک میں انسانی حقوق کا خیال،وسائل کی ترقی، اور پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات جیسے مثبت پہلو با خوبی نظرآتے ہیں۔پیس جرنلزم تصوراتی باتوں،غلط بیانیے،روایتی باتوں کے بجائے حقائق پر مبنی جوابی بیانیہ پیش کرتا ہے۔پیس جرنلزم پر کام کرتے وقت جرنلسٹ کے لیے الفاظ کا درست اور مثبت استعمال بہت اہم ہے کسی چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے غلط فہمی کا شکار ہو کر انتشار پھیلنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے اور بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں پیس جرنلزم کا تصور بہت ہی کم ہے۔نیوز چینلز کی بھر مار ہونے کے باوجو د خبروں کی صداقت،اُن کا معیار دن بہ دن ختم ہوتا جا رہا ہے اور سوشل میڈیاکی طرف بڑھتا ہوا رحجان امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے میں آگ پر تیل کا کام کر رہا ہے غیر تصدیق شدہ خبریں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں اور عوام میں اشتعال کا باعث بنتی ہیں۔پرائم ٹائم میں نیوز چینلز پر ٹاک شو میں میزبان عوامی مسائل کو بالاء طاق رکھ کر مہمان سیاست دانوں کو لڑوانے کے لیے تمام جتن کرتے ہیں کیونکہ جتنی گالم گلوچ ہوگی پروگرام کی مقبولیت اور ریٹنگ آسمان کو چھوئے گی۔

ان تمام تر حالات میں میڈیا،صحافی،اور دیگر اداروں کو اپنا کردار کو ادا کرتے ہوئے پیس جرنلزم کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ایک ایسا ضابطہ اخلاق تشکیل دیں جس پر عمل کرکے ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنایا جا سکے بلکہ معیاری صحافت کی شروعات بھی کی جا سکے۔
 

Musabbiha imtiaz
About the Author: Musabbiha imtiaz Read More Articles by Musabbiha imtiaz: 2 Articles with 1550 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.