دنیا میں انسانی سلامتی کے لیے امن کا ہونا ایک اہم کردار ہے۔ دنیا کے ایک
حصے میں تشدد کے وجود کی وجہ سے دوسرے امن کے وجود پر اثرات مرتب ہوتے نظر
آرہے ہیں۔علمی دنیا میں جہاں بڑتی ہوئی جدید سماجی ٹکنالوجی میں اضافہ ہو
رہا ہے۔وہاں پر ایک اہم ٹکنالوجی سماجی میڈیا بھی ہے جو آج کے دور میں ایک
اہم کردار رکھتا ہے جو دنیا میں امن کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے اور
کچھ جگہوں میں اس کا استعمال انتشار کے لیے بھی ہو رہا ہے۔آج کل سماجی
میڈیا کی جڑیں پھیلتی جارہی ہیں جو ہر ایک ممالک کے لیے ضروری ہو رہی ہیں۔
میڈیا لوگوں میں آگاہی پیدا کر رہا ہے اور لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضرورت بنتا
جارہا ہے۔اگر بات امن کی جاۓ تو میڈیا ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو اس پے ایک
اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
آج کے جدید دور میں ہر ایک انسان صحافی بنتا جارہا ہے۔وہ اپنی صحافت کے
جوہر سماجی میڈیا پے با آسانی طور پر دیکھاتے نظر آرہے ہیں۔ عوام کے کسی
بھی رکن کو سماجی میڈیا میں کوئی بھی خبر شائع کرنے کے لیے کسی بھی صحافی
ڈگری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لوگوں کو اپنے اردگرد کے علاقوں میں کچھ بھی
تبدیلی نظر آتی ہے وہ فورا سماجی میڈیا پر اُس کی معلومات فراہم کردیتے
ہیں۔جب کے دیکھا جائے تو صحافی کو پتا ہوتا ہے کہ وہ جو دیکھ رہا ہے اُُس
کو کیسے شائع کرنا ہے اور کون سی ریپوٹ لوگوں تک پہنچانی ہے۔صحافی اپنے
الفاظ بھی اپنی ریپوٹ میں سوچ سمجھ کے لکھتا ہے کے ملک میں انتشار نہ پھیلے۔
بات اگر امن صحافت کی کیجئے تو موجودہ دور میں آج کل پڑھے لکھے صحافی تو
صحافی عام لوگ بھی میڈیا پر ایسی ایسی ریپوٹس پیش کرتے ہیں کہ دوسرے لوگوں
میں انتشار پیدا ہو جاۓ۔اپنے ملک کی یا دوسرے ممالک کی منفی تصویر کشی کرتے
نظر آتے ہیں۔ برداشت، تحمل، احترام، لحاظ ان جیسے الفاظوں کا ذکر نصابی کتب
اور علمی مباحثوں تک محدود ہو گیا ہے۔معاشرے میں امن اِس ہی وجہ سے برقرار
رہ سکتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خیالات اور جذبات کا احترام کریں۔
سماجی میڈیا معلومات کا ایسا بڑا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم با آسانی سے سارے
جہاں کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارا آج کا سماجی میڈیا
صرف ایک دوسرے کو نیچا دیکھنے یا کسی کو معمولی بات پے مشہور کردے نے کا
ذریعہ بنتا نظر آرہا ہے۔جب کے اگر اِس کا استعمال اپنے معاشرے میں امن کے
لیے کیا جائے تو معاشرے میں امن قائم رکھا جا سکتا ہے۔ سماجی میڈیا ایک
ایسا تیز رفتار ، آزاد ،اور مستحکم، پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے امن صحافت کو
بہت فروغ حاصل ہوسکتی ہے۔جس کا مقصد سنسنی خیز جبروں کو متوازن بنا کر پیش
کیا جائے کے لوگوں میں نتشار نہ پہلے۔
سماجی میڈیا کا استعمال ہم اپنے معاشرے کی ایسی تصویر کھینچ کر پیش کریں کے
لوگوں میں اس کا اثر مثبت ہو۔ صحافی اور سماجی میڈیا کا استعمال کرنے والے
لوگ بھی اپنے اردگرد کے موجودہ حالات کو ایسے پیش کریں جو اسّی فیصد لوگ
زیادہ تر سماجی میڈیا کا استعمال کرتے ہیں اُن پے اُس ریپوٹس کو دیکھنے کے
بعد اُس کا اثر مثبت ہو ۔خون ریز اور انتشار جیسی ریپوٹس کو سماجی میڈیا پے
لانے سے گریز کرنا چاہیے جس کی بِنا پر معاشرے میں امن قائم رہے۔
|