سورۃ تکویر کے بارے میں بنیادی معلومات

قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔

جس وقت اور زمانے سے انسانی زندگی اس سیارے یعنی زمین پر نمودار ہوئی ہے انسان نے ہمیشہ سے فطرت ، تخلیق کے اس عظیم منصوبے میں اس کی اپنی حیثیت اور خود زندگی کا مقصد سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ سچ کی اس تلاش میں صدیوں کی مدت میں اور مختلف تہذیبوں نے منظم مذہب کو زندگی کی شکل دی۔ اور بڑی حد تک (انسانی) تاریخ کا راستہ متعین کیا۔ جبکہ بعض مذاہب کی بنیاد لکھے ہوئی متن (یعنی کتابوں ) پر ہے۔ جن کے پیرو کار اسے الہامی (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف) سے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جبکہ باقی کا انحصار صرف انسانی تجربے پر ہوتا ہے۔ قرآن جو مذہب اسلام کا اہم ذریعہ ہے، اس کے پیرو کار یعنی مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ مکمل طور پر کلام الہیٰ ہے مسلمان اس بات پر یقین کرتے ہیں۔ کہ اس (قرآن) میں تمام انسانیت کے لئے ہدایت موجود ہے۔ چونکہ قرآن کے پیغام کو ہر دور کے لئے مانا جاتا ہے اس لیے یہ ہر زمانے کے متعلق ہونا چاہیے۔

سبحان اللہ!بے عیب اور حمت و شان والی کتاب کلام مجید کے کیا کہنے ۔آئیے ہم سورۃ تکویر کے بارے میں جانتے ہیں ۔
مقامِ نزول: سورئہ تکویر مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ التکویر، ۴/۳۵۵)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع، 29آیتیں ہیں ۔
’’تکویر ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ:
تکویر کا معنی ہے لپیٹنا اور اس سورت کا یہ نام اس کی پہلی آیت میں مذکور لفظ ’’ كُوِّرَتْ‘‘ سے ماخوذ ہے۔
سورۂ تکویر کے بارے میں حدیث :
حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ جسے یہ پسند ہو کہ وہ قیامت کے دن کو ایسا دیکھے گویا کہ وہ نظر کے سامنے ہے تو اسے چاہیے کہ وہ سورۂ اِذَا الشَّمْسُ
كُوِّرَتْ اور سورۂ اِذَا السَّمَآءُ انْفَطَرَتْ اور سورۂ اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْپڑھے۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ اذا الشمس کوّرت، ۵/۲۲۰، الحدیث: ۳۳۴۴)

قارئین کرام:ہم جب جب کلام مجید کی تلاوت کرتے ہیں ہمیں معلوم ہونا چاہیے ہم کیا پڑھ رہے ہیں تاکہ ہم اس سے خوب خوب مستفید ہوسکیں ۔آئیے یہ سعادت حاصل کرتے ہیں
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ ا س میں قیامت کے اَحوال بیان کئے گئے ہیں اور قرآنِ مجید کے اللّٰہ تعالیٰ کا کلام ہونے کو ثابت کیا گیا ہے،اور اس میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتدائی13آیات میں قیامت کے چند ہَولْناک اُمور بیان کر کے فرمایا گیا کہ جب یہ چیزیں واقع ہوں گی تو اس وقت ہر جان کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کون سی نیکی یا بدی اپنے ساتھ لے کر اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضرئی ہے۔
(2)…الٹے اور سیدھے چلنے والوں ،ستاروں ،رات کے آخری حصے اور صبح کی قسم کھا کر فرمایا گیا کہ بیشک قرآنِ مجید عزت والے رسول حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام کا پہنچایا ہواکلام ہے ،نیز حضر ت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام کی شان بیان کی گئی۔
(3)…حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور قرآن مجید پر کئے گئے کفار کے اعتراضات کا جواب دیا اور یہ بتایا گیا کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ غیب کی باتیں بتانے میں بخیل نہیں ہیں اور قرآن مجید سب جہانوں کے لئے نصیحت ہے۔

قارئین:یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ:
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔

اے پیارے اللہ!!
تو ہم سے راضی ہوجااور ہم سے اپنی رضا والے کام لے لے ۔

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544498 views i am scholar.serve the humainbeing... View More