وہ باد صبا کا جھونکا تھا

۵ جولائی ۲۰۲۰ء کوالخدمت کے دفتر میں کام کے دوران اعلان سنا کہ عامرخان ایڈووکیٹ کے بھائی نعمان خان وفات پا گئے ہیں ، ساتھ نمازجنازہ کا وقت بھی بتایاگیا،جو رات ۸ بجے کا تھا ۔دل تو چاہ رہا تھا کہ نمازِجنازہ ادا کی جائے مگر شہر سے واپس نہ آسکا،اگلے دن معلوم ہو اکہ ہمارے کالج کا طالبعلم تھا ،محمد صفدرمحمودکے ساتھ تعزیت کے لئے گیا ،بعدازاں ٹیم فارگرین میانوالی کے نائب صدر اورہمارے شاگرد حمادحسن خان نے بتایاکہ نعمان میرادوست تھا ،تصویردیکھنے پر معلوم ہواکہ کالج میں شارٹ کورس میں بھی داخلہ لیا تھا اورمجھ سے بھی ملتا رہا ہے ،جوان موت پر دلی افسوس تو عموماََ ہوتا ہی ہے مگر نعمان کی موت پر دلی صدمہ ہوا۔حماد حسن خان کی نعمان سے بہت قریبی دوستی تھی ،حماد حسن کے کہنے پر ان سے وعدہ کیا کہ نعمان خان پر کچھ لکھوں گا ،جو بہت سی ذاتی ،ملازمت اورتنظیمی مصروفیات میں تاخیرہوتی گئی ۔

یہ ۶ جولائی پیر کا ایک گرم دن تھا جب شاہد مقصودخان گڈی خیل کو یہ خوشخبری ملی کہ آپ کو اﷲ نے ایک اوربیٹے سے نوازا ہے تو ان کی خوشی دیدنی تھی ۔ گھر بھر میں مسرت کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ سب بہن بھائی ایک نیا مہمان دیکھ کر خوشی سے نہال ہورہے تھے ۔ چند دن بعد اس نومولود کا نام نعمان خان رکھا گیا ۔جو بھی دیکھتا ،کہتاکتنا پیارا بچہ ہے ۔ سکو ل کی عمرکو پہنچنے پر فضائیہ کالج پی اے ایف کالونی میں داخل کرادیا گیا ۔ ساتھ میں شوخی بھری شرارتیں بھی جاری رہیں جن سے سبھی محظوظ ہوتے۔۲۰۱۰ء میں ایک بار اچانک دورہ سا پڑا،ہسپتال لے جایا گیا ،لیکن تندرست نہ ہونے پر کراچی لے گئے جہاں سے علاج معالجہ پر بہت بہتر ہوگئے ۔ ۲۰۱۶ ء میں مثالی پبلک سکول تلہ گنگ سے میٹرک ۷۳۰ نمبر حاصل کرکے پاس کی ، جس کے بعد ڈاکٹر اے کیو خان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا ، اورڈپلومہ کے لئے مکینیکل کا شعبہ چن کر ملک وقوم کی خدمت کا عزم کیا ۔کرکٹ اوروالی بال کھیلتے ،لڈو بھی شوق سے کھیلتے تھے ۔کالج اساتذہ میں طاہر نیازی صاحب کو بہت پسند کرتے تھے ،تاہم کالج میں نعمان خان نے زیادہ دوست نہ بنائے بلکہ عموماََ تنہا گھومتے پھرتے اور خاموش رہتے ایک موقعہ پر کسی لڑکے سے چھوٹی سے بات پر تو تو میں میں ہوگئی جس کے بعد حماد حسن نے ان سے کچھ ہمدردی کی اورپھران کے ساتھ دوستی ہوگئی ۔اورپھرایساہوا کہ وہ حماد حسن سے اکثر ملاقات کرنے آجاتا یا ان کو اپنے پاس بلالیتا ،بڑے اصرارسے کھاناکھلاتا اورگھنٹوں باتیں کرتا ۔ نعمان خان عموماََ ہنس مکھ تھے اوراکثر خوش طبعی سے پیش آتے مگر جب کبھی کسی کام میں دیر ہوجاتی تو غصہ کا اظہارکرتے تھے۔بھائی کے بچوں بالخصوص بھتیجی سے بہت پیارتھا اوراکثر اس سے کھیلتے ،باہر لے جاتے ،کھانے پینے کی چیزیں دلوادیتے اوراس کے رونے پر بے چین ہوجاتے ۔

نعمان خان چھے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا ،اسی لئے سب کی توجہ کا مرکز تھا ،نعمان خان کو اپنے والداوروالدہ سے بہت محبت کرتا تھا ،ان سے دوستانہ ماحول میں گپ شپ لگاتا تھا ،بھائی عامرخان سے بھی خاصی بے تکلفی سے دوستانہ گفتگو کرتا تھا بڑئی باجی سے بھی بہت پیارتھا۔ماہ رمضان کے روزے بڑی باقاعدگی سے رکھنے کا اہتمام کرتا تھا ،عیدپر عیدی کا شوقین تھا ،نئے نئے کپڑوں اورنئے ماڈل کے موبائلز کا بہت شوق تھا ۔حماد حسن نے بتایا کہ ایک بار رابی سنٹر موبائل واپس کرنے گئے تودکان بند تھی ، موبائل فون والے دکاندارکو فون کرکے کہا کہ میں عامرخان گڈی خیل وکیل بات کررہا ہوں تمہاری دکان کے باہر میراچھوٹا بھائی نعمان کھڑا ہے آپ جاکر اس سے موبائل لے لیں ،تو اس دکاندارنے فوراََ آکر موبائل لے لیا تو مجھے مسکراکر دیکھا اورکہا کہ دیکھوکیسے بھاگ کر آیا ہے ،بھائی کے نام پر ۔

اگرچہ ۲۰۱۰ ء میں بارہ سال کی عمر میں پہلی بار بیمارہوئے تھے تاہم علاج کے بعد کافی بہترہوگئے مگر بعد میں بھی اکثروبیشتر اس تکلیف کا سامنا کرتے رہے ،اسے برین ٹیومرتھا،جس کے لئے کبھی لاہوراورکبھی راولپنڈی ۔بعدازاں کراچی سے لیزرٹیکنالوجی کے ذریعے علاج کرایا گیا،۲ جولائی ۲۰۲۰ ء کودن ۳۰:۲ بجے سرمیں شدیددرد ہونے لگا ،ڈی ایچ کیوہسپتال میانوالی لے جایاگیا مگر ڈاکٹرزنے برین ہیمبرج کا بتایااورراولپنڈی لے جانے کا کہا۔جس پر ان کو فوری طورپر ڈی ایچ کیو ہسپتال راولپنڈی لے گئے ،وہاں تین دن علاج ہوتا رہا ،تاہم زیادہ وقت بے ہوشی کی حالت میں گزرنے لگا۔۵ جولائی بروزاتوار ۱۱ بج کر ۵۸منٹ پر جان جانِ آفریں کے سپرد کردی ۔اس وقت ہسپتال میں ان کے والد،بھائی عامرخان ،حماد حسن خان اورچچازادعمران خان موجودتھے ۔ان کے انتقال پر تو جیسے سب کی آنکھوں میں سیلاب آگیا ،کہ بھری جوانی میں سب پیاروں کو داغ مفارقت دے گیا ،یوں لگا کہ جیسے وہ باد صبا کا ایک جھونکا تھا جو تھوڑی دیر کو آیا،سب کو شادکام کیا ،پیار کے پھول کھلائے ،محبت کے رنگ بکھیرے اورپھر ہمیشہ کے لئے چلاگیا ۔انتقال سے اگلے دن نعمان خان پورے ۲۲ سال کے ہوجاتے مگر کسے معلوم تھا کہ وہ اگلے دن کی صبح سورج طلوع ہوتا نہ دیکھ پائے گا ، نعمان کی نماز جِنازہ ۵ جولائی کوہی رات۱۰بجے جنازہ گاہ سہراب والہ میں اداکی گئی جس میں اعزہ واقرباء کے علاوہ بڑی تعدادمیں وکلاء ،دوست احباب اوراہل علاقہ نے شرکت کی ۔ہر آنکھ اس جوان موت پر نم آلود تھی ۔ اﷲ کریم نعمان خان کی مغفرت کرے ،ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاکرے ۔آمین ۔

Aamir Farooq Anjm
About the Author: Aamir Farooq Anjm Read More Articles by Aamir Farooq Anjm: 11 Articles with 12564 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.