امن صحافت پاکستان کے لئے ضروری کیوں۔۔۔ِ؟

انسان فطرتا سکون پسند ہے۔اسی سکون کے حصول کے لئے انسان سارا دن محنت کرتا ہے تاکہ سکون سے زندگی گزار سکے ۔ سکون چونکہ امن پر منحصر ہے ۔اسی لئے امن پرسکون زندگی گزارنے کے لئے ضروری ہے۔ امن چاہے گھر کا ہو یا ملک کا ہر ایک پر گہرا اثر رکھتا ہے ۔

ہمارا ملک پچھلی دہائی سے بدامنی کا شکار رہا ہے۔دہشتگردی ، ہنگامہ آرائی ، فرقہ واریت غرض ہم نے بد امنی کی ہر قسم دیکھ رکھی ہے۔ لیکن آپریشن ضربِ عضب کے بعد ملک میں پھر سے امن قائم ہوا۔چونکہ امن ساری دنیا کے لئے انتہائی اہم ہے اسی لئے ساری دنیا ہی ہر فورم پر امن یعنی پیس کو سپورٹ کرتی ہے اور بدامنی کو باپسند یہی وجہ ہے کہ بدامنی کی وجہ سے ہمارے ملک کی ساکھ کو تباہ کن اثر پہنچا ۔ہم آہستہ آہستہ دنیامیں پھر سے اپناامیج بہتر بنانے کی کوششوں میں سرگرداں ہیں۔ملک میں امن قائم کرنے میں ہر ایک کا اپنا اپنا کردار ہوتاہے۔سیاستدان سیاست کے ذریعے امن کو فروغ دیتا ہے تو سوشل ورکر سوشل ورک کے ذریعے، استاد اپنے اساتذہ کو امن کی اصل رو سمجھا کر تو میڈیا صحافت کے ذریعے اپنا امن کا پیغام دنیا تک پہنچا کر غرض ملکی امن میں ہر ایک اپنا کردار رکھتا ہے۔لیکن میڈیا چونکہ ریاست کا چوتھا ستو ن کہلاتا ہے اس لئے میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔

لیکن کیا میڈیا نے امن کا پیغام دینے میں اپنے کردار کو اس طرح نبھایا بھی ہے سوال یہ ہے؟

جواب ہے نہیں۔ میڈیا نے اپنی ریٹنگز اور پالیسیزکے پیچھے بھاگ کر ہر بار بدامنی اور انتشار کو ہوا دی ہے۔ ہر واقعہ کے رونما ہونے کے بعد لال رنگ کے ٹکرز نے جہاں عوام کے دل ع دماغ کو دہلایا وہیں عالمی سطح پر اپنا امیج ایک بدامن ملک کے طور پر بھی بار بار دکھایا۔ دنیا میں جھگڑے، تضادات ہر ملک میں رونما ہوتے ہیں ۔بہت سے ملکوں میں آج بھی حقوق نہ ملنے کی وجہ سے باغی مہم چل رہی ہیں۔اس کی ایک مثال ہمارے پڑوسی ملک انڈیا میں بھی آپکو نظر آجائے گی جہاں سکھ برادری اور مسلمان اپنے حقوق کی جنگ آج بھی لڑ رہے ہیں لیکن یہ سب آپکو ان کے میڈیا پر کبھی نظر نہیں آئے گا۔کیونکہ ہر ملک اپنے مثبت نام اور ساکھ کو مسخ ہونے سے بچانا چاہتا ہے۔

ان سب سے بچنے کے لئے ہمیں اپنے میڈیا چینلز اور صحافی برادران کو پیس جرنلزم یا امن صحافت سکھانے اور سمجھانے کی اشد ضرورت ہے۔ پیس جرنلزم دراصل صحافت کی ہی ایک شاخ ہے۔جسے ڈاکٹر ــ’’Johan Galtung ‘‘ نے امن سب کے لئے کا نعرہ لگا کر صحافت کے شعبے میں متعارف کروایا۔جس کا مقصد کسی بھی واقعے کو مثبت طریقے سے رپورٹ کرنا ہے تاکہ انتشار نہ پھیلے اور مسئلے کا بہتر حل نکالا جاسکے۔ پیس جرنلسٹ کسی بھی خبر کو غیر متعصب ہوئے ایمانداری سے رپورٹ کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ الفاظ کا چناؤ بہت احتیاط سے کرے تاکہ اس کے کسی لفظ سے بھی منفی اثر نہ پہنچے۔

پیس جرنلزم صحافت کے لئے نہایت ضروری ہے۔یہ ہی وہ جزو ہے جو ملک کی امیج کو بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے ۔

تاکہ امن و امان کی صورتحال قائم رہے اور پاکستان دنیا بھر کے لئے پھر سے ایک امن پسند ملک کے طور پر ابھر سکے۔
 

Ñáwâb Gúl Bàloch
About the Author: Ñáwâb Gúl Bàloch Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.