مفتی قوی پھر ٹریپ ہوگئے!!!

قندیل بلوچ کی سلیفیوں اور پھر ان کے قتل سے سبق نہ سیکھنے والے مفتی عبد القوی صاحب اپنے رنگین مزاجی کے اور ہٹ دھرمی کے باعث اپنی روش پر استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں ،حالانکہ وہ ایک ٹی وی پروگرام میں دنیا کے سامنے اپنے پچھلے واقعات کی نہ صرف معافی مانگ چکے تھے اور فرما چکے تھے کہ وہ آئندہ لڑکیوں کے ساتھ کبھی بھی سلیفیاں یا تصاویر نہیں بنوائیں گے،مگر پھر بھی وہ حریم شاہ کے ہاتھوں ایک بار پھرٹریپ ہوگئے۔

میں جانتا ہوں مفتی عبدالقوی صاحب کا گھرانہ دین دار ہے۔ان کے چچا مفتی پیر عبد الراق قدوسی سے ایک عرصے تک میرے اچھے مراسم رہے۔ان کی قربت اور دینی ماحول نے بہت متاثر کیا ۔ان کی شفت اور محبت میں آج تک نہیں بھلا سکا۔پیر قدوسی صاحب سے جب بھی بات کی وہ اپنے بھتیجے سے نالاں سے نظرآئے ۔خیرسے اس بات کو 25سال گزرچکے ہیں ۔پیر صاحب پیرانہ سالی میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ان سے اب بات ہوتی ہے ،نہ ملاقات ۔مگر پیر صاحب کا مفتی عبدالقوی سے نالاں ہونے کا ہلکا پھلکا اظہار شاید اس حقیقت کو عیاں کرنے کیلئے کافی ہے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں ۔مفتی صاحب اچھے خاصے دین دار آدمی تھے نہ جانے ان کو کیا ہوگیا ۔ٹک ٹاکر رحیم شاہ کے ساتھ نئے اسکنڈل نے رہی سہی نیک نامی بھی داوپر لگادی ہے ۔قندیل بلوچ کی سلیفیوں اور پھر ان کے قتل سے سبق نہ سیکھنے والے مفتی عبد القوی صاحب اپنے رنگین مزاجی کے اور ہٹ دھرمی کے باعث اپنی روش پر استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں ،حالانکہ وہ ایک ٹی وی پروگرام میں دنیا کے سامنے اپنے پچھلے واقعات کی نہ صرف معافی مانگ چکے تھے اور فرما چکے تھے کہ وہ آئندہ لڑکیوں کے ساتھ کبھی بھی سلیفیاں یا تصاویر نہیں بنوائیں گے۔

مفتی عبدالقوی صاحب کی ماضی کی بھی کئی ویڈیو وائرل ہو چکی ہیں ۔ایک ویڈیو میں چینی خاتون کے ساتھ ڈانس کرتے ہوئے ویڈیو منظر عام پر آچکی ہے ،جبکہ اس کے بعد بھی وہ حریم شاہ کے ساتھ کئی بار اسکنڈلائز ہوتے رہے ہیں،ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ خود ایک متازع شخصیت کے طور پر سامنے آچکی ہیں ۔انہوں نے تو شیخ رشید کی بھی ویڈیو جاری کی تھی اور بڑوں بڑوں کے نام لے کر تعلق ظاہر کرنے کی بھی کوشش کی تھی ۔پھروہ ایک اینکر کے جہاز تک بھی پہنچیں جہاں انہوں نے خوب ٹک ٹاک بنائیں ۔اس پر بھی کافی لے دے ہوئی اور حریم شاہ کیخلاف مقدمہ بھی درج کروایا گیااور ان پر چوری کا الزام لگا ۔

مفتی عبد القوی ایک بار پھر حریم شاہ سے ٹریپ ہوگئے ۔وہ ڈرتے ڈرتے 50ہزار روپے کے عوض ملتان سے کراچی ایک پروگرام میں شرکت کیلئے آئے تھے ،تاہم بقول حریم شاہ کے منظم پروگرام کے مطابق مفتی صاحب کو بالآخرعوام کے سامنے ذلیل کرنے منصوبہ کامیاب ہوگیا ۔مفتی صاحب کو ہوٹل میں شان سے کھانا بھی کھلایا اورپھر تھپڑ بھی کھلایا ۔ تھپٹر کھانے کے بعدمفتی صاحب ایک بار پھر ذلالت اوربدنامی کی بلندیوں کو چھوگئے ۔انہوں حریم شاہ کے ساتھ پہلے اسکنڈلز سے بھی سبق نہیں سیکھا اوراپنی بے ہودہ باتوں سے ناقابل تردید شواہد شکاریوں کو دے دیئے ۔حریم کامیاب ہوگئیں اورمفتی صاحب کو رسو اکرنے ان کی ویڈیوز بنائیں اورکزن سے تھپڑ رسید کروا دیا۔حریم خود فرماتی ہیں کہ مفتی صاحب کو جوتے بھی لگائے ۔اب تک کی صورتحال کے مطابق مفتی صاحب نے اپنی عزت اپنے ہاتھوں سے گنوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔تاہم حریم شاہ نے بھی کوئی اچھا کارنامہ نہیں کیا ،کیونکہ ہمارے معاشرے میں جہاں مفتی صاحب کے کردارکی مذمت کی جارہی وہاںوہ ایک عورت کا اپنی عزت کو باربار داو ¿ پرلگانے کے عمل کو بھی کوئی پسندیدہ عمل قرار نہیں دے رہا ۔اگرمفتی صاحب کا طرز عمل خلاف اسلام ہے توحریم شاہ کا طرز عمل بھی درست نہیں ہے۔

مفتی عبدالقوی اور حریم شاہ کے اس اسکنڈلز سے حریم شاہ کو تو فائدہ پہنچا ہے الیکٹرانک میڈیا کو بھی مرچ مسالہ مل گیااور اس معاملے کو لے کراپنی اپنی راگنی الاپنے لگے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مفتی صاحب تھپڑ کے بعد اپنی بے عزتی محسوس کرتے ہوئے منظر سے غائب ہوتے ،مگر کمال ڈھٹائی کے ساتھ چینلز پرآکر اپنا بیان جاری فرماتے رہے ۔وہ فرماتے ہیں ،تھپڑ حریم کی کزن نے مارا ۔اس سے حریم نے لاکھ دو لاکھ روپے کمانا چاہتی ہے ۔معاملہ اللہ پر چھوڑتا ہوں ۔انہوں نے جواب میں اس سے زیادہ کچھ کہنا پسند ہی نہیں کیا ،کہتے بھی کیوں ان کے خلاف جوباتیں کی جارہی تھیں وہ تمام جو سچ تھیں۔

ہم سمجھنے سے قاصرہیں کہ مفتی صاحب کو یہ بات سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ قندیل مرحومہ نے جو سیلیفیاں لی تھیں وہ عمل انہوں نے میڈیا کے ذریعے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے کیلئے کیا تھا ۔اللہ معاف فرمائے پھر وہ واقعی بلندیوں پرچلی گئیں ۔حریم کا بھی یہی ہدف تھا کہ وہ میڈیا پر معاملے کو اچھالے اور اس کے ٹی وی چینلز پرخوب خوب انٹرویو ہوں اور وہ دنیا بھر میں مقبول ہوجائے ،کیونکہ ویسے تو حریم شاہ کو کوئی چینل والا بلاتا نہیں ۔

مفتی صاحب جوبیان کرتے ،جودعوے کرتے ،جو باتیں کرتے ہیں ،ان کے قوم فعل میں تضادات کی غماز ہیں۔ان کی ذات اورعمل کی بنیاد پر دین اسلام کی طرف اشارے کرنا انتہائی زیادتی ہے۔یہ مفتی صاحب کا ذاتی فعل ہے ۔اس کی بنیاد پر دیگر دین دار لوگوں پر انگلیاں نہیں اٹھائی جا سکتیں ۔

نبی پاک کے ارشاد پاک کا مفہوم ہے جب غیرم محرم مرد اور عورت باہم ملتے ہیں توان کے درمیان تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔مفتی صاحب راہ سے بھٹک گئے ہیں ۔انہیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے کیونکہ وہ اپنی اصل سے ہٹ کر بڑا نقصان کر بیٹھے ہیں ۔انہیں تو حریم شاہ جیسے لوگوں کو دین اسلام کی تبلیغ کر کے راہ راست پر لانا تھا اور یہی ان کا اصل کام تھا مگروہ توخود ان ہی کی راہ پر چل نکلے ہیں
 

ZAIN  SIDDIQUI
About the Author: ZAIN SIDDIQUI Read More Articles by ZAIN SIDDIQUI: 29 Articles with 20352 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.