کیا واقعی دنیا ۲۰۰ سال بعد ختم ہوجائے گی ؟
(shabbir Ibne Adil, Karachi)
|
شبیر ابن عادل برسہا برس سے یہ بحث چلی آرہی ہے کہ یہ زمین اور پوری کائنات کب ختم ہوگی اور اس کی عمر کتنی ہے۔ اسلام سمیت تمام مذاہب میں قیامت اور دنیا سمیت پوری کائنات کے ختم ہونے کا تصور ہے، اگرچہ اسلام کے سوا کسی مذہب میں اس کا جامع اور حقیقی تصور نہیں۔ سرکار دوعالم ﷺ قیامت کی بہت سی نشانیاں بیان فرما چکے ہیں اور قرآن میں قیامت کا بار بار ذکر کیا گیا ہے۔ سائنس دان بھی برسوں سے اسی موضوع پر کام کررہے ہیں کہ ہماری زمین سمیت کائنات کب ختم ہوگی۔ اس حوالے سے مختلف دعوے بھی سامنے آتے رہتے ہیں اور سائنس دان اپنی ریسرچ کے حوالے سے مستقبل کی پیش گوئیاں بھی کرتے رہتے ہیں۔ ان میں مغربی دنیا کا ایک بہت بڑا سائنس دان اسٹیفن ولیم ہاکنگ (Stephan William Hawking) بھی تھا، اُس کا ۱۴ مارچ ۲۰۱۸ کو ۷۶ سال کی عمرمیں انتقال ہوگیا ۔ اسٹیفن ہاکنگ کو تھیوروٹیکل فزکس اور علم کائنات کا ایک بہت بڑا نام سمجھا جاتا ہے۔ وہ اپنی وفات کے وقت کیمبرج یونیورسٹی کے تھیوروٹیکل کاسمو لوجی مرکز کے ریسرچ ڈائریکٹر تھے۔ کائنات اور اس کے حقائق سے متعلق ان کی پیش گوئیوں نے ساری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ۔ اسٹیفن ہاکنگ ۲۱ سال کی عمر میں ایک حادثے کے بعد ایک موذی مرض موٹر نیورون (Motor neurone) کا شکار ہوگئے۔ جس نے رفتہ رفتہ انہیں جسمانی طور پر معذور کردیا، حتی کہ وہ بولنے کی صلاحیت تک سے محروم ہوگئے، چنانچہ وہ مصنوعی آواز پیدا کرنے والے آلے کی مدد سے بولتے تھے۔ انہوں نے نصف صدی تک اس بیماری سے جنگ لڑی اور معذوری کے باوجود اپنی باقی زندگی کائنات سےمتعلق پوشیدہ حقائق کو جاننے میں صرف کردی۔ اُن کی زندگی کی داستان ایک الگ موضوع ہے۔ اپنے انتقال سے قبل ہاکنگ نے پیش گوئی کی دنیا دو سو سال بعد ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کیسے ختم ہورہی ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں: پہلی پیش گوئی کے مطابق دنیا کسی بھی قسم کی خلائی تبدیلیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ انسانوں کی ان ایجادات اور سرگرمیوں کی وجہ سے ختم ہوجائے گی۔ جو وہ دنیا کی مزید ترقی کے لئے کررہے ہیں۔ جیسے جینیاتی طور پر بنائی گئی ویکسین ۔ جو ایک طرف تو کسی وائرس کوختم کرنے کے لئے بنائی جارہی ہیں اور دوسری جانب یہ ہمیں مزید نقصان بھی پہنچا رہی ہیں۔ مثال کے طور پر فیڈ، یہ بظاہر تو ہماری خوراک پوری کرنے کے لئے بنائی گئی تھی، لیکن اس پر پلنے والی برائلر مرغی ہمیں فائدہ دینے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ کینسر Cellsکو ختم کرنے کے لئے مختلف قسم کے وائرس بنائے جارہے ہیں ، جو ایک طرف تو کینسر کے خلیوں کو بڑھنے سے روکتے ہیں ۔ لیکن دوسری طرف ہمارے لئے مختلف پیچیدگیوں کی وجہ بھی بن رہے ہیں۔ اسی طرح genetically modified organism یعنی جینیاتی طور پر بنائے گئے جانور اور انسان ۔ یعنی ٹرانس ہیومن ۔ نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والے وقت میں مزید تباہی کا سبب بنیں گے۔ اپنی پیشگوئی میں ہاکنگ نے دنیا کی تباہی کی دوسری بڑی وجہ ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی ترقی اور اس پر انحصار کو قرار دیا۔جہاں اس نے طرف ہمارے طرز زندگی کو آسان بنایا ہے ، وہیں مستقبل کے لئے بہت سے خطرات بھی پیدا کردیئے ہیں۔ اُن کا موقف تھا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کو اب بریک لگانا چاہئے ۔ کیونکہ ٹیکنالوجی کی مزید ترقی تمام انسانوں کے لئے فاش غلطی ہوگی۔ انسان چونکہ اب مصنوعی ذہانت اور ایسے روبوٹ بنانے کے تجربوں میں مصروف ہے، جو خود انسان کا نعم البدل بن سکیں۔ لیکن یہ مصنوعی ذہانت اسے کس کھائی کی طرف لے جارہی ہے اور کن خطرات سے ہمکنار کرنے والی ہے، اس سے وہ یکسر ناواقف ہے۔ چونکہ اسٹیفن ہاکنگ خود مصنوعی ذہانت کے محتاج تھے،اس لئے اس کے خلاف تھے۔ ان کے مطابق ہماری دنیا کی سب سے خراب ایجاد مصنوعی ذہانت ہے۔ جس کے نتیجے میں بننے والے روبوٹس انسانوں کی ضرورت ختم کردیں گے اور ان کے لئے آسانی کے بجائے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوں گے۔ اُن کی تیسری پیش گوئی یہ تھی کہ دوسرے سیاروں سے آنے والی خلائی مخلوق اس کرہ ارض پر قبضہ کرلے گی۔ وہ اسی مقصد کے تحت ہماری زمین کے چکر لگاتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سوال یہ ہے کہ Alien آخر اس دنیا پر ہی کیوں قابض ہونا چاہتے ہیں ؟ تو اُن کے مقاصد جاننے سے قبل Big Bang تھیوری کو سمجھنا ہوگا۔ جس کے مطابق ہماری زمین اور دیگر سیارے کسی دوسرے ستارے کے پھٹنے سے وجود میں آئے۔ اسٹیفن کے مطابق ہماری زمین اُن دس بڑے سیاروں میں سے ہے، جو Big Bang کے نیتجے میں وجود میں آئے۔ اور ان میں سے کسی نہ کسی سیارے پر جاندار آباد ہیں ۔ اگرچہ ہاکنگ کے دعوے میں حقیقت کی کوئی رمق نہیں ، کیونکہ خلائی مخلوق کا وجود ابھی تک حقیقی معنوں میں ثابت نہیں ہوا۔ لیکن مستقبل قریب میں اس نظریے میں کہاں تک سچائی نظر آئے گی، کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ چوتھی پیشگوئی: ایک اور حیرت انگیز تھیوری، جو اس نے اپنی موت سے چند ہفتے قبل پیش کی تھی، اس کے مطابق سورج سمیت تمام ستارے اپنی اپنی انرجی کھو رہے ہیں۔ اس لئے یہ دنیا جلد ہی اندھیروں کی طرف جانے والی ہے۔ اور جب ستاروں کا نظام اپنا کام چھوڑے گا، اس وقت کائنات کی تباہی یقینی ہوجائے گی۔ وہ اپنی پانچویں پیشگوئی میں ایٹمی ہتھیاروں کو دنیا کی تباہی کا ایک بڑا سبب قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اُن میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ لوگوں کے جارحیت پسند اور غیرمعقول رویے کی وجہ سے ان کی بڑے پیمانے پر تباہی مزید یقینی ہوگئی ہے۔ اپنی چھٹی پیشگوئی میں وہ کہتے ہیں کہ سب سے اہم اور کئی برسوں سے زیربحث مسئلہ جو آنے والے وقتوں میں دنیا کو انتہائی خطرناک مسائل سے دوچار کرنے والا ہے، وہ Global warming ہے۔ موجودہ دور میں جس تیزی کے ساتھ ٹمپریچر میں اضافہ ہورہا ہے اور سردیوں کا دورانیہ کم ہوکر گرمیوں کو بڑھا رہا ہے۔ جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے اور اس کے ساتھ آلودگی میں بڑھتا ہوا اضافہ گلوبل وارمنگ کا بڑا سبب بھی رہا ہے۔ اگلے سو سال میں اس کی وجہ سے اس کائنات کو جن خطرات کا سامنا ہونے والا ہے، اُس سے شاید ہی آج کا انسان واقف ہو۔ ہاکنگ کی ساتویں اور آخری پیشگوئی کے مطابق شاید وہ وقت دور نہیں، جب انسان یہ دنیا چھوڑ کر کسی اور سیارے پر رہائش اختیار کرنا شروع کردے۔ کیونکہ ریسرچ کے مطابق اِن تمام وجوہات کی بناء پر ممکن ہے کہ اگلے چھ سو (۶۰۰) سال بعد یہ دنیا کسی آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑے اور اس پر کسی ذی روح انسان کا نشان تک باقی نہیں رہے ۔ اُس کا کہنا ہے کہ ۶۰۰سال بعد یہ زمین ختم ہوجائے گی۔ اسلئے انسان کا اگلا ٹھکانہ مریخ ہوا۔ جس کے تناظرمیں سائنسدان دن رات تحقیق مییں مصروف ہیں۔ لیکن وہ اس حقیقت سے شاید ناواقف ہیں کہ قیامت ہر انسان اورجن کے برپا کی جائے گی۔ اور اللہ ربّ العزت کے سوا ہر جاندار کو فنا ہونا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|