ارطغرل غازی پھر جیت رہا ہے

ہمارے بڑوں نے ایک بے مثال جوش و جذبے اور لاکھوں انسانی جانوں کی قربانی کے بعد یہ ملک اسلامی نظام قائم کرنے کے لئے بنایا تھا تاکہ وہ ہر قسم کے خوف سے آزاد ہوکر اپنی مکمل مزہبی آزادی اور سکون سے زندگی گزار سکیں لیکن افسوس یہاں سب کچھ مل جائےگا مگر اسلام اور سکون شائد نہ ملے ، ہمیں بانیان پاکستان کے بعد ایک سے بڑھ کر ایک رنگیلا حکمران نصیب ہوا۔ کچھ سیاسی رنگیلے تھے تو کچھ مذہبی عجوبے ، تاہم دونوں قسموں نے وطن کی نظریاتی روح کو داغدار ہی کیا ۔

نوے کی دہائی کے شروع میں جب ہم نے ہوش سنبھالا تو پاکستانی آب و ہوا جہادی جہادی سی تھی ہر طرف جہادی نعرے نظر آتے تھے مساجد میں کسی ڈر کے بغیر امت مسلمہ، جہاد اور مجاہدین کی نصرت کے لئے دعائیں کی جاتی تھیں اس زمانے میں میجرعزیزبھٹی و میجرشبیر شریف کے ساتھ کشمیری جہادی مولانا مسعود اظہر، حافظ سعید صاحب فلسطین کےشیخ احمد یسین اورسعودی مجاہداسامہ بن لادن بھی ہمارے ہیروز ہوا کرتے تھے ۔ ہمیں خطباء حضرات ، کتابیں، اخبارات حتی کہ پی ٹی وی کے ڈرامے تک یہ بتاتے تھے کہ ہمارا اصل دشمن بھارت اور اسرائیل ہےجو ہر وقت پاکستان اور ملت اسلامیہ کے درپے آزار ہے اس زمانے میں " لاگ " جیسے ڈرامے ہم بچوں پہ ہندو ذہنیت کو آشکار کرنے اور کشمیر سے ہمارے رشتے کو مضبوط کرنے کاباعث بنے ۔

پھر نئی صدی کی شروعات کے ساتھ سب کچھ ہی بدل گیا میڈیاء کی ازادی نے بے حیائی اور لچر پن کی ایسی گھناؤنی لہر اٹھائی جس نے ہماری قومی روح کو زخمی تو کیا ہی ہماری حب الوطنی کو بھی مشکوک کردیا اور صدیوں سے ہمارے اپنائے ہوئے اصول و قوانین کو ہمارے بچوں کی نظروں میں مشکوک قرار دے دیا ، ہم جو اپنا دشمن کشمیر و فلسطین پہ قابض ہندووں اور صیہونیوں کو سمجھتے تھے اور ان کی کریہہ اور ظالمانہ شکلیں ہمارے دل و دماغ میں بیٹھی ہوئی تھیں یکدم ہمیں بتایا جانے لگا کہ ہمارے حقیقی دشمن یہ نہیں بلکہ داڑھی اور پگڑی والے شلوار قمیض میں ملبوس وہ لوگ ہیں جو اللہ کی دھرتی پہ اللہ کا نظام چاہتے ہیں۔

پھر پہلی بار ہم نے اپنے ڈراموں میں داڑھی پگڑی والوں کو دہشت گرد بنتے اور فوج کے ہاتھوں مرتے دیکھا، آگے بڑھنے سے پہلے میں ایک حقیقت بیان کرتا چلوں کہ پاکستان میں پاکستان کے خلاف طالبان کی جو لہر اٹھی تھی جس پہ پاک فوج نے اپنی اعلی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئےکار لاتے ہوئے ان گنت قربانیوں کے بعد قابو پایا اس کے اصل سرپرست بلاشبہ ہمارے وہی دو پرانے اور حقیقی دشمن ( بھارت اور اسرائیل ) ہی تھے اور اج بھی ہر سازش کے پیچھے یہی دو کمینے ہاتھ پوشیدہ ہوتے ہیں تاہم ہمارے پالیسی سازوں سے ایک غلطی ہوئی کہ انہوں نے نئے ڈراموں اور کہانیوں میں اصل دشمن کا تذکرہ کئے بغیر نشانہ صرف داڑھی پگڑی والے دشمن کو بنائے رکھا نتیجتا" آج ہماری ایک نسل اسلام سے خوف زدہ ہےاور اور جہاد کو فساد سمجھ رہی ہے ۔

ایسے میں جب جہاد کو دہشتگردی اور اسلامی قوانین کو وحشیانہ قرار دیا جاچکا ہو اور اس کے ذمہ دار خود ہمارے ہی سرکاری و غیر سرکاری ادارے ہوں تو ترکی کا مشہور ذمانہ ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی ایک نعمت ہی لگتا ہے جس کے کردار بے خوف و خطر اللہ رب العالمین کی وحدانیت کے نعرے لگاتے ہوئے ہر لحظہ جہاد کرنے اور ایک اسلامی ریاست قائم کرنے کے لئے دن رات مصروف عمل نظر آتے ہیں۔یہ سچ ہے کہ ارطغرل غازی کی ذیادہ تر کہانی انسانی ذہن کی ارتقاء کا کمال ہے دس سے بیس فیصد شائد اصل واقعات ہیں باقی سب رائٹر کی شاہکاری ہے تاہم یہ ایک ڈرامہ ہی تو ہے کوئی تاریخ کی کتاب تو نہیں۔

اس دور میں جب ہر طرف فلمیں، ڈرامےحتی کہ نیوز روم اور اخبارات تک فحاشی و عریانی سے بھرے ہوئے ہوں ، ہمارے چینلز تفریح کے نام پر اپنے ڈراموں میں دیوربھابی، بہو اور سسر اور ساس اور داماد کے ناجائز تعلقات دکھا رہے ہوں ایسے میں ایک ایسا سیریل جس کے صاف ستھرے دلکش کردار
" حق ہے اللہ ، سچ ہے واللہ " کا نعرہ لگاتے ہوئے دکھائی دیں تو ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ کوئی تو ہے جو بے حیائی کو اپنی ننگی تلواروں سے کاٹ رہا ہے ۔

لاک ڈاون کے دنوں میں جب ایک دوست نے اصرار کرکے خود ہی ڈاون لوڈ کرکے ارطغرل غازی دکھانا شروع کیا تو اندازہ نہیں تھا کہ یہ سیریل اس قدر پسند آئےگا کہ اس کی ہر قسط کا شدت سے انتظار رہےگا۔بچے بڑے سب اس کے دیوانے ہیں ہمارے بچے تو اس کے کرداروں سےاس قدر متاثر ہوئے ہیں کہ بھتیجا عبدالرحمن خود کو ارطغرل کہتاہےجبکہ بیٹا حذیفہ کلہاڑے والا ترگت بنا ہوا ہے اور چھوٹے عبداللہ کو یہ پیار سے بامسی کہتے ہیں ۔

عمران خان کا اردو ڈبنگ میں پی ٹی وی پہ یہ ڈرامہ دکھانا مستحسن قدم ہے یہ ہمارے بچوں کے ذہن سے خود بخود بہت سارے شکوک و شبہات دھو ڈالے گا، فلم اور ڈرامہ بینی یقینا" وقت کا ضیاع ہے لیکن جب تفریح کے نام پر ہر طرف بیہودگی کا غلبہ ہو تو اپنے بچوں کو ارطغرل غازی دکھانے میں کوئی مضائقہ نہیں، میرا ذاتی تجربہ ہے یہ ڈرامہ دیکھنے والے بچوں میں حب الوطنی ، جفاکشی، بہادری جیسی صفات پیدا ہورہی ہیں، جہاد اور اسلام کے بارے میں پھیلائی گئی بہت ساری غلط فہمیاں زائل کرنے کا باعث بن رہا ہے یہ ڈرامہ ۔

ایک زمانہ تھا جب ہمارے یوم دفاع اور دیگر قومی تہواروں پہ ہمارے حقیقی ہیروز پاک فوج کے شہداء پہ بنے ہوئے خوبصورت ڈرامے دکھائے جاتے تھے جنہیں ہم سب بڑے شوق اور عقیدت سے دیکھتے تھے شائد یہی وجہ تھی کہ اس وقت پاک فوج کی گاڑیاں دیکھ کر ہم بچوں کے ہاتھ خود بخود سلیوٹ کے لئے اٹھ جاتے تھے۔ آج " عہدوفا" جیسے بیہودہ ڈرامے دیکھنے والے بچے کیا جانیں ؟ اس وطن کو قائم و دائم رکھنے کے لئے ہمارے جوانوں اور افسروں نے کتنیان قربانیاں دیں ہیں ۔

آج ارطغرل غازی کا اصل مقابلہ بے حیائی سے ہے اور یقینی بات ہے اس جنگ میں بھی جیت طیب اردگان اور ترکوں کے ارطغرل غازی کی ہورہی ہے ۔

 

Shahid Mushtaq
About the Author: Shahid Mushtaq Read More Articles by Shahid Mushtaq: 114 Articles with 77532 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.