قادیانیوں کو دعوت فکر
(عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif, Faisalabad)
عنوان : قادیانی حضرات ! قرآن و حدیث کا مخالف کون فیصلہ خود کیجیے
تحریر : عبیداللہ لطیف فیصل آباد
اللہ تعالی قرآن کریم میں سورة الحدید میں فرماتا ہے کہ
وَ مَا لَکُمۡ اَلَّا تُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَا یَسۡتَوِیۡ مِنۡکُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کر تے حالانکہ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیئے ہے ۔ تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ کبھی ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے۔ ان کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بڑھ کر ہے اگر چہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں ۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ اسی طرح بخاری و مسلم میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لَاتَسُبُّوْا اَصْحَابِیْ فَلَوْ اَنَّ اَحَدَکُمْ اَنْفَقَ مِثْلَ اُحُدٍ ذَھَبًا مَا بَلَغَ مُدًّا اَحَدِھِمْ وَلَا نَصِیْفَہُ (متفق علیہ) کہ تم میرے صحابہ کو گالی نہ دو اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کی مثل سونا خرچ کرے وہ ان میں سے کسی ایک کے مد اور نہ ہی آدھے مد (خرچ کرنے کے ثواب) کوپہنچ سکتا ہے۔ قادیانی حضرات مندرجہ بالا آیت کریمہ اور حدیث نبویہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے بھی جو لوگ سابقون الاولون اور مہاجرین و انصار ہیں بعد میں ایمان لانے والے صحابہؓ کرام بھی مقام و مرتبے اور اجروثواب میں ان کے برابر نہیں ہو سکتے ۔ جبکہ آپ کا خلیفہ دوم مرزا بشیرالدین محمود ابن مرزا قادیانی نے اپنے سالانہ جلسہ قادیاں 1935 میں تقریر کرتے ہوئے اپنا عقیدہ بتاتے ہوئے کہا کہ "میرا عقیدہ یہی ہے کہ بعد میں آنے والے لوگ بھی ترقی کر سکتے ہیں بلکہ بعض صحابہ سے بھی بڑھ سکتے ہیں اور ضروری نہیں کہ بعد میں آنے والے تمام بزرگ صحابہ سے کم درجہ رکھنے والے ہوں ہو سکتا ہے کہ امت محمدیہ کئی ایسے بزرگ ہوں جو صحابہ سے افضل ہوں بلکہ یقینا امت محمدیہ میں ایسے بزرگ ہوئے ہیں جو کئی صحابہ سے افضل تھے۔" (خطاب بشیرالدین محمود جلسہ سالانہ قادیاں بعنوان تحریک جدید کے مقاصد مندرجہ انوار العلوم جلد 14 اخبار الفضل 14 مارچ 1936)
قادیانی حضرات ! یہ عقیدہ صرف آپ کے خلیفہ کا ہی نہیں بلکہ آپ کے سوکالڈ نبی مرزا غلام احمد قادیانی کا بھی تھا جس نے اہنے مرید صاحبزادہ عبداللطیف کی ہلاکت کو صدق و وفا اور استقامت میں بڑھا ہوا سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے بڑھا ہوا قرار دیا ہے ۔ چنانچہ مرزا قادیانی کے ملفوظات میں لکھا ہے کہ
’’امام حسین کی شہادت سے بڑھ کر حضرت مولوی عبداللطیف صاحب (قادیانی) کی شہادت ہے جنہوں نے صدق اور وفا کا نہایت اعلیٰ نمونہ دکھایا اور جن کا تعلق شدید بوجہ استقامت سبقت لے گیا تھا‘‘ (ملفوظات جلد چہارم ص 364 طبع چہارم ‘ مرزا قادیانی) ’’صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کی نسبت حضرت اقدس نے فرمایا کہ وہ ایک اسوہ حسنہ چھوڑ گئے ہیں اور اگر غور سے دیکھا جائے تو ان کا واقعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے واقعہ سے کہیں بڑھ کر ہے۔،، (ملفوظات جلد سوئم صفحہ 496 طبع چہارم از مرزا قادیانی) قادیانی حضرات ! اب سوچ کر بتائیے کہ اعلانیہ قرآن و حدیث سے مخالف و معارض عقیدہ رکھنے پر اپنے خلیفہ اور سوکالڈ نبی کو کیا سمجھتے ہیں ؟ |