عنوان : 7 ستمبر 1974 قادیانیوں پر ظلم ہوا یا ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا؟ فیصلہ خود کیجیے (Part:3) آخری حصہ
(عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif, Faisalabad)
|
عنوان : 7 ستمبر 1974 قادیانیوں پر ظلم ہوا یا ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا؟ فیصلہ خود کیجیے (Part:3 آخری حصہ)
تحریر: عبیداللہ لطیف فیصل آباد
محترم قارئین ! ہم آپ کے سامنے قادیانیوں کی طرف سے خود کو امت سے علیحدگی کا مطالبہ اور قادیانی دھوکہ دہیاں پیش کر چکے ہیں اب ایک اور طریقے سے آپ پر واضح کرتے ہیں کہ قادیانی امت مسلمہ سے الگ کیسے ہوئے ؟ حالانکہ قادیانی عموما خود کو امت مسلمہ کا حصہ قرار دینے پر زور دیتے حالانکہ وہ خود مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی تسلیم کر کے امت سے باہر ہو چکے ہیں ۔ آپ سوچتے ہوں گے کہ کسی نئے نبی پر ایمان لانے سے سابقہ امت سے کیونکر الگ ہوا جا سکتا ہے ؟ آئیے ہم آپ کو ایک مثال دے کر سمجھاتے ہیں کہ قادیانی امت مسلمہ سے کیسے الگ ہوئے ہیں؟ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ عیسائیوں کا مذہب یہودیوں سے الگ ہو جانے کی وجہ بھی نئی نبوت اور نئی وحی ہی تھی کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور انجیل پر یہودیوں کا ایک حصہ ایمان لایا جو مسیحی کہلایا۔ اور اس وقت کی یہودی اکثریت نے ایمان لانے سے انکار کر دیا جو یہودی ہی رہے۔ یہ جو تفریق ہوئی اور ایک مذہب کے اندر سے دوسرا مذہب الگ ہوگیا اس کا باعث نئی نبوت اور نئی وحی بنی۔ ایمان نہ لانے والے اپنے سابقہ مذہب کے پیروکار رہے اور ایمان لانے والے نئے مذہب کے پیروکار کہلائے۔
غلط یا صحیح کی بحث اپنی جگہ پر ہے لیکن تاریخی تناظر میں مرزا غلام احمد قادیانی کو بنی اسرائیل کے ان انبیاء کرام پر قیاس نہیں کیا جا سکتا جن کے آنے سے مذہب تبدیل نہیں ہوا تھا۔ بلکہ اس کی حیثیت یہ ہے کہ ایک شخص نے نئی نبوت اور وحی کا دعویٰ کیا جسے قبول کرنے سے امت مسلمہ نے مجموعی طور پر انکار کر دیا، جس کی وجہ سے وہ اور اس پر ایمان لانے والے پہلے مذہب کا حصہ رہنے کی بجائے نئے مذہب کے پیروکار کہلائے، اور ان کا مذہب ایک الگ اور مستقل مذہب کے طور پر متعارف ہوا۔
ہم قادیانیوں سے یہی بات کہہ رہے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے نبوت اور وحی کے دعوے کو امت مسلمہ نے مجموعی طور پر قبول نہیں کیا اس لیے وہ امت مسلمہ کا حصہ نہیں رہے بلکہ ایک ایک الگ مذہب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہیں اس تاریخی اور معروضی حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ دلیل و منطق اور تاریخی تسلسل کے دائرے میں ان کے مسلمانوں کا حصہ شمار ہونے کے دعوے کو کسی بھی درجہ میں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے جس سے کوئی باشعور شخص انکار نہیں کر سکتا۔ قارئین کرام ! اب آپ پاکستانی آئین کو بھی ملاحظہ فرمائیں کہ وہ قادیانیوں کے بارے میں کیا کہتا ہے اور پاکستانی آئین و قانون قادیانیوں پر کون کونسی پابندیاں عائد کرتا ہے ۔چنانچہ پاکستانی آئین کے آرٹیکل نمبر ۲۶۰ میں لکھا ہے کہ آرٹیکل نمبر ۲۶۰ جو شخص خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ختم نبوت پر مکمل ایمان نہیں لاتا یا حضرت محمد ﷺ کے بعد کسی بھی اندازمیں نبی ہونے کا دعوی کرتا ہے یا کسی ایسے مدعی نبوت یا مذہبی مصلح پر ایمان لاتا ہے وہ ازروئے آئین و قانون مسلمان نہیں ۔ آرٹیکل نمبر ۱۰۶ کلاز نمبر۳ صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان ،پنجاب،شمال مغربی سرحدی صوبہ اور سندھ کی کلاز نمبر 11میں دی گئی نشستوں کے علاوہ ان اسمبلیوں میں عیسائیوں ، ہندوؤں، سکھوں ، بدھوں ، پارسیوں اور قادیانیوں یا شیڈول کاسٹس کے لئے اضافی نشستیں ہونگی۔ اس ترمیم کے بعد بھی توہین آمیز قادیانی سرگرمیوں کی روک تھام نہ ہو سکی ، جذبات کی آگ پھر بھڑکنے والی تھی کہ ۲۷ اپریل ۱۹۸۴ء مندرجہ ذیل آرڈی ننس جاری کیا گیا ۔ آرڈی ننس قادیانی گروہ ،لاہوری گروہ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں کے ارتکاب سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کرنے کا آرڈی ننس ہر گاہ یہ امر قرین مصلحت ہے کہ قادیانی گروہ ، لاہوری گروہ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں کے ارتکاب سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی جائے ۔ ہر گاہ کہ صدر پاکستان کو اطمینان ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں جو فوری کاروائی کے متقاضی ہیں لہٰذا پانچ جولائی ۱۹۷۷ء کے اعلان کی تعمیل میں اور ان تمام اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جو اس سلسلے میں انہیں حاصل ہیں صدر پاکستان حسب ذیل آرڈی ننس وضع اور نافذکرتے ہیں ۔ 1۔ مختصر عنوان اور آغاز (ا)اس آرڈی ننس کا نام قادیانی گروہ ، لاہوری گروہ اور احمدیوں کا خلاف اسلام سرگرمیوں کا ارتکاب (ممانعت و سزا )آرڈی ننس ۱۹۸۴ء ہو گا۔ (ب) یہ فوری طور پر نافذالعمل ہو گا۔ 2۔ عدالتوں کے احکام اور فیصلوں کے استرداد کاآرڈی ننس ا۔س آر ڈی ننس کی دفعات /عدالتوں کے احکام اور فیصلوں کے علی الرّغم نافذ ہونگے۔ حصہ دوم : مجموعہ تعزیرات پاکستان کی ترمیم (قانون نمبر۱۴بابت۱۸۶۰) ۳ ۔مجموعہ تعزیرات پاکستان کی ترمیم (قانون نمبر۱۴بابت۱۸۶۰) میں نئی دفعات ۲۹۸ب اور ۲۹۸ ج کا اضافہ مجموعہ تعزیرات پاکستان کی ترمیم (قانون نمبر۱۴بابت۱۸۶۰) کے باب پندرہ میں دفعہ ٢٩٨ (ا)کے بعد حسب ذیل نئی دفعات کا اضافہ کیا جائے گا۔ ۲۹۸ ب بعض مقدس ہستیوں اور متبرک مقامات کے لئے مخصوص القاب و آداب صفحات وغیرہ کا غلط استعمال ۱۱۔ قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ ( جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے موسوم کرتیہیں ) کا جو شخص کسی تقریر ، تحریر یا واضح علامت کے ذریعے سے ا۔ رسول پاک حضرت محمد ﷺ کے کسی خلیفہ یا صحابی کے سوا کسی اور شخص کو ’’ امیر المومنین ‘‘ ’’ خلیفۃ المومنین‘‘ ’’صحابی ‘‘’’رضی ﷲ عنہ‘‘ ب ۔ رسول پاک حضرت محمد ﷺ کے افراد خاندان (اہل بیت) کے سوا کسی اور کو’’اہل بیت ‘‘ یا ج۔ اپنی عبادت گاہ کو مسجد کے نام سے ! پکارے گا ،یااس کا حوالہ دے گا وہ تین سال تک کی قید (کسی قسم) اور جرمانے کی سزا کا مستوجب ہوگا۔ ۲۲۔ قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ ( جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے موسوم کرتے ہیں ) کا جو شخص کسی تقریر ، تحریر یا واضح علامت کے ذریعے سے اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کے لئے بلانے کے طریقے یا شکل کو ’’اذان‘‘ سے موسوم کرے گا یا مسلمانوں کے طریقے کے مطابق اذان کہے گا وہ تین سال تک کی قید (کسی قسم) کی سزا،نیز جرمانہ کا مستوجب ہو گا۔ ۲۹۸ ج ۔ قادیانی گروہ وغیرہ کا اپنے آپ کو مسلم کہلانے ، اپنے عقیدے کی تبلیغ کرنے یا نشرواشاعت کرنے والا شخص قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ ( جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے موسوم کرتے ہیں ) کا جو شخص اپنے آپ کو بلاواسطہ یا بالواسطہ’’ مسلم‘‘ کہلاتا ہے ، یااپنے عقیدے کو اسلام کہتایا ظاہر کرتا ہے ، یا دوسروں کو تقریر،تحریر یاواضح علامت یا کسی بھی طریقے سے دعوت دیتا اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے وہ تین سال تک کی قید(کسی قسم) کی سزا یا جرمانہ کا مستوجب ہو گا ۔ قارئین محترم ! یہ تمام دلائل اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے خود اپنے آپکو اور اپنی جماعت کو امت مسلمہ سے باہر نکالا ہے نہ کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے ۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے تومتفقہ طور پر مرزاقادیانی کے فیصلے کی توثیق کی ہے اور کچھ نہیں ۔جب قادیانی جماعت نے عوام کو دھوکہ دینے کے لئے اپنے آپ کو مسلمان کہناشروع کیا اور برملاتمام اسلامی اصطلاحات کو مرزاقادیانئی اور اس کے خاندان اور ساتھیوں کے لئے استعمال کرنا شروع کیا تو اس پر پاکستانی پارلیمنٹ نے قانون سازی کی یہی وجہ ہے کہ آئین پاکستان کی رو سے قادیانی جماعت ہو یا ان کا لاہوری گروپ یہ دونوں پارلیمنٹ کے متفقہ فیصلے کے مطابق دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور کسی بھی قادیانی کو شعائر اسلام کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں یہاں تک کہ اگر کوئی قادیانی یا لاہوری ایک مرتبہ شعائر اسلام کو اپنے یااپنی جماعت کے لیے استعمال کرے گا تو اسے کم از کم تین سال قید بامشقت گزارنا ہو گی ۔ قارئین کرام ! اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آپ کے سامنے دلائل بینہ کے ساتھ واضح کیا کہ 7 ستمبر 1974 کو قادیانیوں پر کسی بھی قسم کا کوئی ظلم نہیں ہوا بلکہ قادیانیوں کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا اور 1974 میں پارلیمنٹ پاکستانی قوم کو قادیانیوں کی ریشہ دیوانیوں ،سازشوں اور دھوکہ دہی سے بچانے کے لیے اپنا فرض ادا کیا تھا ۔ اللہ تعالی اب بھی وطن عزیز کو قادیانیوں اور قادیانی نوازوں کی سازشوں وطن عزیز اور ساری امت مسلمہ کو محفوظ رکھے آمین
ختم شد |