|
|
کچھ دنوں سے ٹاک شوز میں خواتین کے ساتھ گفتگو کے دوران بدتمیزی کا
رجحان تیزی اختیار کر گیا ہے۔ خلیل الرحمان قمر صاحب اس حوالے سے
نمایاں نام ہیں۔ ویسے تو ہر ایک اپنی رائے دینے کے لئے آزاد ہوتا ہے
اور ہونا بھی چاہیے لیکن دورانِ گفتگو اپنی بات کے خلاف دوسروں کی رائے
کا احترام کرنا بھی لازم ہوتا ہے۔ یہ ذمہ داری خواتین کے ساتھ بات کرتے
ہوئے مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں خواتین کی عزت کرنا
ہماری روایت کا حصہ ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے جیسے ہمارے دانشوروں کو اس
بات کی سنجیدگی کا احساس نہیں ہے۔ |
|
پچھلے دنوں حسن نثار نے ایک ٹاک شو کے دوران خاتون سے بدتمیزی کی، صرف اتنا
ہی نہیں بعد میں اپنے ذاتی وی لاگ کے ذریعے خاتون کے خلاف مزید برے الفاظ
استعمال کیے اور خلیل الرحمان صاحب تو جیسے متنازعہ رہنے کے عادی ہوگئے ہیں۔
ابھی ان کے اور ماروی سرمد کے درمیان پہلے ہوئی لڑائی کی بازگشت ماند بھی
نہیں پڑی تھی کہ ایک نیا فساد کھڑا ہوگیا۔ ایک نجی چینل میں ہونے والے
لائیو شو کے دوران خلیل الرحمان نے گفتگو میں شامل خاتون ایلیا زہرا کو بیچ
میں ٹوکنے پر جوابی طور پر انتہائی غلط الفاظ استعمال کیے اور اس کے بعد
گفتگو چھوڑ کر چلے گئے۔ |
|
چینلز سنگین صورتحال کو قابو کیوں نہیں
کرتے؟ |
ریٹنگ کے لئے چینلز بھی ایسی صورتحال کو قابو نہیں کرتے بلکہ مزید چنگاریاں
بھڑکاتے ہیں تاکہ پینلسٹ ایک دوسرے سے اور زیادہ بدتمیزی کریں اور ان کے
پروگرام کو ریٹنگ ملے۔ پیمرا کو اس سلسلے میں چینلز اور میزبانوں کو ہدایات
جاری کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ |
|
|
|
کن باتوں کا خیل رکھنا
ضروری ہے؟ |
مرد ہوں یا خواتین گفتگو میں اس بات کا خیال رکھنا
ضروری ہے کہ ہر ایک اپنی بات کہنے کے لئے آزاد ہوتا ہے اور اختلافِ رائے کی
صورت میں بھی ایک دوسرے کی بات کا احترام سب پر لازم ہوتا ہے۔ دورانِ گفتگو
غصہ کرنے سے پرہیز کریں اور اگر غصہ آ بھی جائے تو اپنی باری آنے پر مناسب
الفاظ میں اس کا اظہار کریں۔ |
|
|
|
ٹاک شوز صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پاکستان سے باہر بھی دیکھے جاتے ہیں۔
ملک کے پڑھے لکھے طبقے کی اخلاق سوز گفتگو ملک سے باہر بسنے والے
پاکستانیوں کو شرمندہ ہی نہیں کرتی بلکہ ملک کا نام بدنام کرنے کی وجہ بھی
بنتی ہے- |