عورت جیسے نام بخشا گیا حرمت کا تقدس

، حوا کی بیٹی کا ایک دن
عورت جیسے نام بخشا گیا حرمت کا تقدس
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے ۔ تنظیموں اور اداروں کی جانب سے اس دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات، اجلاسوں اور سمینار کا انعقاد کیا جاتا ہے جو معاشرے میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے آگاہی کے لیے ایک مناسب کوشش ہے

خواتین ہمارے سماج کا تقربيا نصف ہیں اسکے باوجود خواتین کے حقوق ادا نہیں کیے جاتے۔ ملکی سطح پر خواتین کی تعمیر و ترقی کے لئے جتنے بھی اعلانات کیے جاتے ہیں انکے نفص پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔ چنانچه به خوبی محسوس کیا جاسکتا ہے کہ آج اس ترقی یافتہ دور میں کبھی خواتین کی سماجی اہمیت دوسرے درجے کے فرد جیسی ہے۔

حوا کی بیٹی کا ایک دن
جیسے نام بخشا گیا حرمت کا تقدس
پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے ۔ تنظیموں اور اداروں کی جانب سے اس دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات، اجلاسوں اور سمینار کا انعقاد کیا جاتا ہے جو معاشرے میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے آگاہی کے لیے ایک مناسب کوشش ہے

خواتین ہمارے سماج کا تقربيا نصف ہیں اسکے باوجود خواتین کے حقوق ادا نہیں کیے جاتے۔ ملکی سطح پر خواتین کی تعمیر و ترقی کے لئے جتنے بھی اعلانات کیے جاتے ہیں انکے نفص پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔ چنانچه به خوبی محسوس کیا جاسکتا ہے کہ آج اس ترقی یافتہ دور میں کبھی خواتین کی سماجی اہمیت دوسرے درجے کے فرد جیسی ہے۔دیکھا جائے تو پاکستان کی آزادی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا تھا اور بہت قربانیاں دے کر ملک پاکستان حاصل کیا تھا۔ آج بھی پاکستان میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ایسی خواتین موجود ہیں جنہوں نے مظالم سہنے کے باوجود دنیا میں اپنانام کمایا ۔ سیاست کا میدان ہو یا کھیل کا میدان سائنس بائیکنا لو جی کا میدان ہوں خواتین نے تقریبا ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔

زمانہ جاہلیت میں دیکھا جائے تو بیٹی پیدا ہوتے ہی اسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا جو کہ ایک انتہائی افسوسناک بات تھی ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے انبیاء کرام اور آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کی عزت اور ان کے حقوق کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آپ کی تشریف آوری کے بدولت ہی ان بے قصوروں کو زندہ رہنے کا موقع ملا -گھر میں بھی لڑکی کو لڑکے کے مقابلے میں کم سہولتیں دی جاتی ہیں لڑکے کی پیدائش پر شادیانے بجائے جاتے ہیں جبکہ لڑکی کی پیدائش پر مبارکباد وصول کرنے میں بھی ہچیچکاہٹ دیکھی جاتی ہے حالانکہ مذہب اسلام میں بیٹے کو اگر نعمت کیا گیا ہے تو بیٹی کو رحمت۔ اسلام نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی اہمیت دی گئی ہے۔ جیسا کے عورت کو باپ کی وراثت کا حقدار بنایا شوہر کے مال کی مکمل حقدار بنایا اور یہاں تک کہ آپ نے فر مایا کے وہ انسان جس نے ایک بیٹی کو پیدا ہونے سے شادی تک کی مکمل حقوق ادا کئےتو وہ شخص اللہ پاک کے یہاں جنت کا حقدار ہوتا ہے۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن ایک اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے خواتین کو یہاں و حقوق حاصل نہیں ہیں جن کا اسلام نے تعین کیا ہے۔ اسی لیے ہمارے معاشرے کو مردوں کا سماج کہا جاتا ہے۔ اسی طرح مختلف رسم و رواج کے نام سے خواتین کا استحصال جاری رہتا ہے۔ جبکہ اگر آج کی خواتین کی ترقی کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھاجائے تہ بہر حال بہت سے مغربی رجحانات دیکھے جاتے ہیں جو کے قابل تردید ہیں۔ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ خواتین کے حقوق کونظرانداز کے بعد اب ان کے حقوق کی ترقی کی کوششیں تیز ہو گئیں ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور اعلی عہدیداروں کو چا ہے کہ خواتین کی ترقی اور ان کے حقوق کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اگر خواتین کی حالت بہتر ہوگی تو وہ نابی اور معاشرتی ترقی میں زیادہ بہتر افعال کردار ادا کرسکیں گی۔

HUMA RANI BALOCH
About the Author: HUMA RANI BALOCH Read More Articles by HUMA RANI BALOCH: 2 Articles with 3031 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.