و خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم!
(عقیدہ ختم نبوت و رد قادیانیت )
ازقلم:عصمت اسامہ۔
عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔قرآن پاک میں ارشاد
باری تعالی' ہے:
ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن رسول اللہ و خاتم النبیین (سورہ
الاحزاب 33_40)
ترجمہ :
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں اور لیکن وہ اللہ کے رسول
اور خاتم النبیین ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے
عمارت بنائی اور خوب حسین و جمیل بنائی مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ
چھوڑ دی ۔لوگ اس عمارت کے گرد پھرتے اور اس کی خوبی پر اظہار حیرت کرتے تھے
مگر کہتے تھے کہ اس اینٹ کی جگہ پر کیوں نہ کردی گئ ؟
تو وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(صحیح بخاری )
ترمذی شریف میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
رسالت اور نبوت کا سلسلہ اب منقطع ہو چکا ہے ۔میرے بعد نہ کوئ نبی ہے اور
نہ رسول ۔
صحیح مسلم،فضائل الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں درج ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو
پیچھے چھوڑتے وقت فرمایا :
میرے ساتھ تمہاری نسبت وہی ہے جو ہارون سے موسی ' کی نسبت مگر میرے بعد کوئ
نبی نہیں ہے ۔
بیہقی کتاب الرویا میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:
میرے بعد کوئ نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئ امت (یعنی کسی نبی کی
امت)نہیں ہے۔
ایک شخص نے امام ابو حنیفہ کے زمانے میں نبوت کا دعوی' کیا اور کہا کہ مجھے
موقع دو کہ میں اپنی نبوت کی علامات پیش کروں ۔اس پر امام ابو حنیفہ نے
فرمایا: جو شخص اس سے علامات کا مطالبہ کرے گا وہ بھی کافر ہو جائے گا
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں کہ میرے بعد کوئ نبی نہیں۔(روح
البیان جلد 22_ص188)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور دین مکمل ہو چکا ہے جیسا کہ خود اللہ
تعالی'کا ارشاد ہے :
آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری
کردی ہے اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کر لیا ہے۔(المائدہ 5:3)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا
دعوی' کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت ابوبکر
صدیق رضی اللہ عنہ نے بطور خلیفۃ المسلمین جہاد کے لیے پہلی مہم مسیلمہ
کذاب اور اس کے پیروکاروں کی سرکوبی کے لیے بھیجی تھی اور کے ساتھ وہی سلوک
کیا گیا جو کافروں اور مرتدین سے کیا جاتا ہے۔اس معرکہ میں بائیس ہزار
مرتدین قتل کئے گئے اور بارہ سو کے قریب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم
اجمعین نے شہادت کا نذرانہ دیا۔عقیدہ ختم نبوت،اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے
اگر یہ عقیدہ غیر محفوظ ہو تو پورا دین غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم پر بطور آخری نبی ایمان لانا اور اس ایمان کو آئندہ نسلوں
میں منتقل کرنا اشد ضروری ہے کیونکہ انگریزوں کے کاشت کئے ہوئے پودے
'قادیانیت' کو ہمارے اس عقیدے پر ضربیں لگانے کے لئے آزاد چھوڑ دیا گیا
ہے۔قادیانی پارٹی ایک سیاسی پارٹی ہے جسے کفار کی سرپرستی میں ،رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں ،ملت اسلامیہ کی وحدت کو نقصان
پہنچانے،دین کے بارے میں غلط نظریات کو فروغ دینے اور جہاد فی سبیل اللہ کو
ختم کرنے کے لئے بنایا گیا ہے۔
'' تقسیم ہندوستان کے دوران انہوں نے اپنے آپ کو مسلمانوں سے الگ شمار کرتے
ہوئے اپنی علیحدہ فائل ریڈ کلف کمیشن کے سامنے پیش کی تاکہ انہیں الگ
ملک/ریاست دی جائے مگر اس میں ناکامی پر انہوں نے پاکستان کے صوبہ پنجاب
ضلع چنیوٹ تحصیل لالیاں میں دریائے چناب کے پاس ایک ہزار پینتیس ایکڑ زمین
کوڑیوں کے بھاؤ خرید کر اپنا مرکز بسانا شروع کیا،اس کا نام 'ربوہ'موجودہ
چناب نگر رکھا اور اسے عالمی ہیڈ کوارٹر بنایا۔۔۔۔7ستمبر 1974ء کو پاکستان
کی قومی اسمبلی نے قادیانی پارٹی کے سربراہ مرزا ناصر اور لاہوری پارٹی کے
سربراہ صدرالدین کے بیانات سننے کے بعد قادیانیوں کے ہر دو گروہوں کو خارج
از اسلام و خارج از جماعت المسلمین قرار دینے کا دستوری فیصلہ کیا۔پاکستان
کے اس فیصلہ سے قبل 10اپریل 1974ء کو رابطہ عالم اسلامی نے مکہ مکرمہ میں
قادیانیوں کے کفر کا متفقہ فیصلہ کیا''-(انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان
)
فی زمانہ ،قادیانیوں کے حوصلے اتنے بڑھ چکے ہیں کہ وہ نہ صرف اہم کلیدی
عہدوں پر فائز ہورہے ہیں بلکہ حکومت پر قبضہ کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ قادیانی
اگر خود کو مسلمان کہنا چھوڑ دیں تو بطور اقلیت وہ پاکستان میں اپنی زندگی
آسانی کے ساتھ گزار سکتے ہیں لیکن وہ اسلام کے پردے میں خود کو چھپا کے ملت
اسلامیہ کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ ضروری ہے کہ اس خطرے کو محسوس کیا جائے اور
اس کا تدارک کیا جائے۔خصوصا''تمام سرکاری عہدوں بشمول فوج میں ان کا داخلہ
بند کیا جائے کیونکہ قادیانیت میں جہاد فی سبیل اللہ کو غداری کہا جاتا
ہے۔جو کوئ مرزائیوں/قادیانیوں سے ہمدردی رکھے وہ بھی انھی میں سے ہے۔
نہیں ہے جو محمد کا
ہمارا ہو نہیں سکتا !
صلی اللہ علیہ وسلم۔ |