ہدایت کا راستہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع پر
ہی منحصر ہے۔ اللہ کی عبادت صرف اسی طریقے پر ہو گی جو رسول کریم صلی اللہ
علیہ وسلم لے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو دین لے کر آئے ہیں، اس
کی اتباع کے بغیر کوئی ایسا رستہ نہیں ہے جو (بندوں کو) اللہ کے ساتھ ملا
دے۔ (یعنی جو جنت میں داخلے کا صرف ایک ہی راستہ ہے جو کہ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی اتباع و اطاعت ہے۔ کھانے پینے کی ضرورتوں سے زیادہ، مسلمان کی
یہ ضرورت ہے کہ صراطِ مستقیم کی طرف اس کی راہنمائی ہو جائے۔ کھانا پینا تو
دنیا کی زندگی کی ضرورت و زادِراہ ہے اور صراط مستقیم آخرت کی ضرورت و
زادراہ ہے۔
جی قارئین:کیوں نہ ہم بھی صراط مستقیم پر چلنے کے لیے کلام مجید سے استفادہ
کرلیں ۔آج ہم سورۃ بلد کے بارے میں جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں
سورۂ بلد مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔اس سورت میں 1رکوع، 20آیتیں ہیں ۔
’’بلد ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ:
بلد کا معنی ہے شہر،اور اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے
حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے شہر مکہ کی
قسم ارشاد فرمائی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ بلد‘‘ کہتے ہیں ۔
قارئین :اس سورۃ میں کیا کیا خطاب کیاگیا ۔ذرا سکو بھی دیکھ لیجئے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان کی سعادت اور بد بختی کے
بارے میں کلام کیا گیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1)…اس کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے شہر ِمکہ کی ،حضرت ابراہیم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قسم ذکر کر کے فرمایا کہ بیشک ہم نے آدمی کو مشقت
میں رہتا پیدا کیا ہے۔
(2)…بری جگہ اور بری نیت سے مال خرچ کرنے والے کی مذمت بیان کی گئی اور یہ
بتایا گیا کہ وہ یہ نہ سجھے کہ اسے کوئی نہیں دیکھ رہا بلکہ اللّٰہ تعالیٰ
اسے دیکھ رہا ہے۔
(3)…یہ بیان کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو دو آنکھیں ،زبان اور دو
ہونٹ دئیے ہیں اور ا س کے سامنے اچھائی اور برائی دونوں کے راستے واضح کر
دئیے ہیں اب اسے اختیار ہے کہ وہ اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے اپنے لئے
جس
راستے کو چاہے چن لے۔
(4)…اس سورت کے آخر میں مال خرچ کرنے کے مَصارف بیان کئے گئے اور یہ
بتایاگیا کہ ان جگہوں پر مال خرچ کرنے والا اگر ان لوگوں میں سے ہوجو ایمان
لائے اور انہوں نے آپس میں صبر کی نصیحتیں کیں اور آپس میں مہربانی کی
تاکیدیں کیں تو وہ عرش کی دائیں جانب ہوں گے اور ان کے دائیں ہاتھ میں نامۂ
اعمال دیاجائے گا،نیز یہ بیان کیاگیا کہ کافروں کو بائیں ہاتھ میں اعمال
نامہ دیا جائے گا اور ان پر ہر طرف سے بندکی ہوئی آگ ہوگی۔
(ماخوذ از صراط الجنان )
|