🤣🤣دڑباکالونی 🤣🤣

🤣🤣دڑباکالونی 🤣🤣

ٹیگ لائن ہے۔

" کم زور پیٹ حضرات یہ سیریز ہرگز نہ پڑھیں۔"

ہمارے ہاں مزاح نگار کم ہیں مگر یہ بات بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے کہ ہمارے ہاں مزاح لکھنے کی کوشش ضرور ہوتی ہے اور کچھ تو ایسا مزاح لکھتے ہیں کہ انسان سوچتا ہے کہ یہ مزاح ہےیا مذاق ہے مگرمزاح شاندار لکھنے والوں میں ایک نام تو ڈاکٹر محمد یونس بٹ کا ہے تو دوسری طرف ادب اطفال میں یہ سہرا ہم نوشاد عادل کے نام باندھ سکتے ہیں کہ انہوں نے مزاح نگاری کو ادب اطفال میں چار چاند لگائے ہیں تویہ کہنا بے جا نہ ہوگا۔


دڑباکالونی کی پہلی کہانی گڑبڑ گھوٹالہ 2002 میں ماہ نامہ نٹ کھٹ حیدرآباد میں لکھی گئی تھی۔اُس وقت تو یہ لکھاری نوشاد عادل کے اپنے وہم گمان میں نہیں تھا کہ یہ سیریز ٹرینڈ سیٹر بن جاۓ گی ۔ لوگ اس کے دیوانے ہوجائیں گے ۔ دڑباکالونی کی کہانیاں کمپوز کرنے والے تک اس کے فین ہوچکے تھے ۔ پوچھتے تھے کہ اگلی کہانی کیا ہوگی ۔۔ کمپوزنگ کے ادارے کے افراد نے ایک دوسرے کے نام دڑباکالونی کے کرداروں پر رکھ چھوڑے تھے ، حتیٰ کہ ادارے کے مالک کو " چاچا چراندی " کا لقب دے چکے تھے ۔ سب سے بھیانک واقعہ یہ پیش آیا کہ ایک قاری فرید الحق حقی کے والد نے دڑباکالونی کی ایک کہانی پڑھ لی تو ہنستے ہنستے اُن کی سانس رکنے لگی ۔ حالت غیر ہوگئی تو اسپتال لے گئے ۔ ڈاکٹر نے وجہ پوچھی تو بتایا کہ ایک مزاحیہ کہانی پڑھ لی تھی۔ اس وقت نٹ کھٹ میں آنے والے خطوط دڑباکالونی کے اسٹائل میں کرداروں کے تکیہء کلام پر مبنی ہوتے تھے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
اب مزید بھی سن لیجئے کہ محمد وسیم خان پروف ریڈنگ کرتے کرتے بری طرح ہنسنے لگتے اور لکھاری سے کہتے: ابے یار ، کیا لکھتے ہو تم ۔۔


فرید الحق حقی نے نٹ کھٹ میں دڑباکالونی سیریز کی ایک کہانی " چونڈی لگا کر " لکھی ۔ مرحوم مجیب ظفر انوار اور ان کی بیگم اس سیریز کے شیدائی تھے ۔ کہیں اعتراض بھی کرتے ،مگر شوق سے پڑھتے۔ اب دڑباکالونی کے ایک پرانے قاری شیر محمد رحمانی نے بھی ایسی ہی ایک بہترین کوشش کی ہے ۔ اچھا یہ لگا کہ بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوۓ دڑباکالونی سے متاثر ہونے کا اعتراف کیا۔ ایسا اچھے دل والے کرتے ہیں ۔ تعریف وہ نہیں کہ خود کی جاۓ ، اصل وہ ہوتی ہے جو لوگ کریں۔ ابن آس بھائی کا ڈراما سیریل کلموہی جیو ٹی وی سے آن ایئر ہوا ، تو انھوں نے نوشاد عادل جو کہ ڈربہ کالونی کے مصنف ہیں کو بتایا کہ دڑباکالونی کا ایک کردار توتلا گلابی اس سیریل میں لیا ہے ،بس ڈرامے میں وہ کردار ایک توتلی لڑکی کا ہے ۔


ڈربہ کالونی کی شہرت کے قصے تو بہت ہیں مگر یہاں چلتے چلتے یہ بھی سن لیجئے کہ ایک بار میں کراچی کی لوکل بس میں سفر کر رہا تھا۔ کھچا کھچ بھری تھی۔ میں اندر جہاں پھنسا کھڑا تھا وہاں ایک آدمی بیٹھا زور زور سے قہقہے لگا رہا تھا ، کئی لوگ حیرت اور ناگواری سے اسے دیکھ رہے تھے ۔ وہ آدمی کوئی ڈائجسٹ پڑھ رہا تھا ۔میں نے دیکھا ، وہ نئے افق پڑھ رہا ہے ۔تب میں نے قدرے جھک کر صفحے پر نگاہ ڈالی تو مجھے جانے پہچانے نام دکھائی دیے ۔ چاچا چراندی ، سخن ، استاد دُلارے ۔۔ جی ۔۔ وہ دڑباکالونی کی کوئی کہانی پڑھ رہا تھا۔ اب کوئی اس کو یوں سفر کے دوران بھی پڑھ کرپگلا ہورہا ہے تو سمجھ لیجئے کہ اس میں کچھ تو ہے۔


اگرچہ نوشاد عادل نے اس ڈربہ کالونی کو مزید نہ لکھنے کا ارادہ بنا لیا تھا مگر اس کی مقبولیت اور لوگوں کی فرمائش کو دیکھتے ہوئے لکھنا شروع کیا ہے اور اُن کے مطابق وہ جب تک لکھ سکتے ہیں وہ اس کو لکھیں گے۔اس ڈربہ کالونی میں انہوں نے اپنے ایجاد کردہ محاورے ،مثالیں اور جملے دیے ، جو اردو میں ہیں ہی نہیں۔ ۔ بہت سے نئے جملے ایجاد کیے ، جو کبھی لکھے گئے نہ پڑھے گئے ہیں۔
٢٥٠صفحات کا مکمل ناول، ٢٦ طویل کہانیاں اس ڈربہ کالونی سیریز کی لکھ چکے ہیں۔ان کے علاوہ واحد بھائی سریز کی ٢٣ مزاحیہ کہانیاں بھی لکھی گئی ہیں۔ ان دونوں سیریز کی کہانیوں کے کتابی شکل کے صفحات کی تعداد لگ بھگ سترہ سو بنتی ہیں۔
قارئین ڈربہ کالونی کو اگر خریدنے کے خواہش مند ہیں تو درج ذیل پتے سے حاصل کر سکتے ہیں۔
ادارہ مطبوعات سلیمانی، اُردو بازار، لاہور ٠٤٢٣٧٢٣٢٧٨٨
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 475747 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More