ہر طرف سے خبریں مل رہی ہیں کہ مسلمانوں پہ ظلم ہو رہا
ہے۔ تو کہیں سے یہ خبر مل رہی ہے کہ زلزلے نے تباہی مچا دی ہے۔ مسلمانوں پہ
ہونے والے ظلم کی بات کریں تو ہم منتظر ہیں کہUN کچھ کرے۔ مگر سمجھ نہیں
آتی کہ UN کیو ں کچھ کرے۔
میں نے تاریخ اسلام کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ مدینے میں زلزلہ آنے پر
امیر المومنین حضرت عمر ؓ بن خطاب زمین پر پاؤں مار کر کہتے ہیں کہ اے زمین
ٹھہر جا ! کیا تجھ پر عمر انصاف نہیں کرتا ؟ لیکن آج زلزلے آ رہے ہیں تو
کوئی وجہ پوچھنے والا نہیں زمین سے۔اور پوچھے بھی کیوں کوئی! جب کہ سب کو
علم ہے کہ نا انصافی عام ہے۔ چودہ سو سال پہلے مسلمانوں کا امیر یہ سوچ کر
ڈر جاتا تھا کہ ـ ’’ اگر دریائے دجلہ اور فرات کے کنارے ایک بکری کا بچہ
بھی بھوکا رہ گیا تو بروز حشر مجھے جواب دہ ہونا پڑے گا مگر آج نہ ایسی
سوچ۔۔نہ ہی خوف اونہ ہی ویسا حکمران۔۔۔
ماضی میں جھانک کر دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ وہ مسلمان بھوکے ننگے بھی
خوشحال تھے۔ وہ مسلمان کتنے غیور تھے جو گردن تو کٹا سکتے تھے مگر اپنے
دین، ملک اور اپنی غیرت پر آنچ نہ آنے دیتے تھے۔ انہیں خدا کی ذات پر
بھروسہ تھا اور اس قدر بھروسہ تھا کہ اپنے گھوڑے دریا میں اتار دیتے تھے کہ
خدا راستہ بنائے گا اور تاریخ گواہ ہے کہ ان کے گھوڑوں کے تلے بھی پانی سے
گیلے نہ ہوتے تھے۔وہ ایسے غیور مسلمان تھے کہ اگر سمندری لٹیرے ان کی
عورتوں اور بچوں کو قید کرتے اور ایک عورت مسلمانوں کے بادشاہ کو خط بھیجتی
ہے کہ انہیں سمندری لٹیروں نے پکڑ لیا ہے تو پوری فوج ایک سترہ سالہ نوجوان
کی قیادت میں ان لٹیروں سے مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دی جاتی ہے۔ وہ ایسے با
حیاء تھے کہ کسی غیر عورت کو آنکھ اٹھا کے نہ دیکھتے تھے۔ ایسے ایماندار
تھے کہ مال غنیمت سے ایک سوئی کی بھی ہیرا پھیری نہ کرتے تھے۔ وہ ایسے
احساس والے تھے کہ اگر نماز میں مسلمان بھائی نظر نہیں آیا تو نہ آنے کی
وجہ دریافت کرتے تھے کہ کہیں وہ بیمار نہ ہو۔ لیکن آج ہم لوگ۔۔۔۔؟
کیا ہم وہی مسلمان ہیں جنہوں نے علم دین جھکنے نہ دیا۔ جن کے فیصلے عیسائی
یا UN نہیں بلکہ وہ خود کرتے تھے۔تاریخ کا مطالعہ کیجئے۔ آپ کو علم ہو گا
کہ کیمیا کی پہلی تجزیاتی لیبارٹری ایک مسلمان سائینسدان نے ہی بنائی تھی۔
علم نجوم مسلمانوں کے پاس تھا۔ الجبراء پر ۱۵۰ سے زائد کتب ایک مسلمان نے
ہی لکھی تھیں۔سائنس کا تمام علم مسلمانوں سے شروع ہوتا ہے۔ جراحت پر ایک
واضح کتاب وہ بھی تصاویر اور آلات جراحت کے ساتھ ایک مسلمان سائنسدان نے
لکھی تھی۔سلفیورک ایسڈ جسے ’’کنگ آف کیمیکلز‘‘ کہا جاتا ہے ایک مسلمان
کیمیا گر نے ہی بنایا تھا ۔
افسوس ہم اپنی تاریخ بھول گئے ہم انگریز کی تاریخ یا د کرنے لگے، انگریز کی
تعلیمات پر عمل کرنے لگے اور اپنے دین ، اپنی شریعت پر عمل کرنا ہمیں برا
لگنے لگا۔ آج گھر کی چار دیواری کو عورت قید خانہ سمجھتی ہے۔ تنگ لباس،
سڑکوں پر کھلے عام گھومنا اور س پہ دوپٹہ نہ لینا اپنی آزادی اور فیشن کا
نام دیا گیا ہے۔اتتنے غیور مسلمان آج بے حیاء اور غیرت کے بغیر زندگی
گزارنا فیشن سمجھتا ہے۔ مسلمان نوجوان آج بے حیائی کے کام کرتے ہیں۔ہمیں یہ
تو علم ہوتا ہے کہ ٹی وی سٹارز کا جنم دن کیا ہے اس کا کارنامہ کیا ہے۔ مگر
یہ علم نہیں ہوتا کہ خلیفہ دوم کا یوم پیدائش کیا ہے ان کے کیا کیا کارنامے
ہیں۔ فوج کامحکمہ سب سے پہلے خلیفہ دوم حضرت عمر ؓ نے بنایا۔ ان چیزوں کا
علم نہیں ہمیں۔۔۔۔۔۔!!!
آج ہمارا خدا پر یقین کمزور ہو گیا ہے۔بائیک کی پچھلی سیٹ کے پیچھے حفاظتی
راڈ نہ ہو تو بیٹھنے والا ڈرتا ہے کہ کہیں میں گر نہ جاؤں۔ جبکہ وہ حفاظتی
راڈ صرف ایک ذریعہ ہوتا ہے جو بھی کرتا ہے اﷲ کرتا ہے۔ مگر اس پر یقین رہا
ہی نہیں ہمیں۔۔۔!!!
اپنا محاصرہ کیجیے۔ اپنے گریبان میں جھانکیے۔ اپنے ضمیر پر نظر ڈالیے اور
خود سے ایک سوال کیجیے۔۔۔کیا ہم مسلمان ہیں؟؟؟
|