ہر معاشرے کو دوسرے معاشرے کے ساتھ معازنہ کرنا بہت ضروری
ہے کیونکہ اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کس لحاظ سے کون سا معاشرہ بہتر اور
اچھی زندگی گزارنے کے قابل ہے۔ انسانی ترقی کے پیچھے بھی یہی فلسفہ ہے۔
پرانے زمانے کے لوگوں نے ایک دوسرے کو دیکھ کر چیزیں دریافت اور ایجاد
کروائیں۔ دنیا کے ایک خطہ میں کوئی نئی سوچ پروان چھڑی تو دوسرے خطے میں اس
کو ہوا ملی۔ زندگی گزارنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کا ہنر بھی ایک دوسرے
کو دیکھ کر ہی سیکھا۔ بادشاہوں نے ایک دوسرے کا سر قلم کیا اس کی وجوہات
بھی یہی تھیں۔
تاہم جس معاشرے میں ترقی زیادہ ہوئی ہو چاہے ماضی میں ہو یا حال میں' دوسرے
معاشرے بھی ترقی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں ایسا بلکل
بھی نہیں ہوتا۔ ہم ایک ایسے جدید معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہمیں کوئی
سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ہمارے نوجوان اعلی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود صرف
باتوں تک محدود ہیں۔ انھیں نعرہ بازی کے علاوہ کچھ بھی نہیں اتا۔ انقلاب کے
نعرے سے اپ اتنے جلدی معاشرہ نہیں بدل سکتے ہیں۔ انقلاب لانے کے لئے
قربانیاں دینی پڑتیں' نئے خیالات کو فروغ دینے پڑتے ہیں' مدتیں گزر جاتی
ہیں مکمن ہے تب کوئی تبدیلیاں اجائیں۔
اکیس ویں صدی میں رہتے ہوئے کئیں بنیادی چیزوں سے محروم ہیں۔ شمالی علاقہ
کو سرد ترین خطہ تصور کیا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر ادھا سال
سردی پڑتی ہے اور پانچ مہینے تک برفباری ہوتی ہے۔ یہاں کے رہنے والے اس سخت
ترین سردی سے ایک اندازی سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ وہ تو سال بر قدرت کا مقابلہ
کر رہے ہیں۔ انھیں گرم خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ منفی ڈگری میں اپنی جسم کو
گرم ماحول فرہم کرنے کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسے علاقے ہیں جہاں بجلی کا
نظام نہیں ہے' بڑے مقدار میں پانی موجود ہونے کے باوجود بھی کوئی سسٹم نہیں
بنایا گیا جو پینے کا پانی فراہم کرسکے۔
ترقیافتہ ممالک میں سے ایک روس ہے جو دنیا کا سب سے سرد ترین ملک ہے۔ وہاں
ان کی حکومت نے دوردراز کے سرد علاقوں میں سب کچھ مہیا کیا ہے۔ سردی سے
بچنے کے لئے مخسوس قسم کے گھر بنائے گئے ہیں۔ ان کو جدید انٹرنٹ بھی فراہم
کیا گیا ہے۔ بجلی کی کوئی لوڑشیڈنگ نہیں ہے۔ گرم پانی انھیں میسر ہے۔ کئی
فٹ برف کے باوجود بھی روزمرہ زندگی کو بااسانی گزار رہے ہیں۔ ان کی حکومت
نے زبان' نسل' مذہب' رنگ اور دور دراز کے علاقے کے نام پر نظرانداز نہیں
کیا ہے بلکہ تمام سہولیات مہیا کیے ہیں۔ ماسکو میں رہنے والے کو جو چیزیں
میسر ہیں وہیں سائبیریہ میں رہنے والوں کو بھی ہیں۔
اس کے برعکس ہماری حکومتوں نے ہر وقت ان سرد علاقوں کو نظرانداز کرتے ائی
ہیں۔ جو سہولیات دیگر شہروں کو دی جاتی ہیں وہیں سب سرد علاقوں میں بھی
مہیا کی جائیں۔ہمارے پڑوس ملکوں کو دیکھ لیجئے۔ چین میں بھی صورت حال یہاں
کے نسبت بہت زیادہ بہتر ہے۔ چین کے سرد علاقوں میں سردیوں میں دیواروں سے
گرم پانی گزرتا ہے تاکہ درجہ حرارت برقرار رکھ سکے۔ ہمارے یہاں گرم پانی تو
دور کی بات ہے پینے کا پانی میسر نہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے نئی حکومتیں ائی
چلی گئیں۔ انھوں نے ان علاقوں کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کیا۔ حکومت کی
غلفت کی وجہ سے ان علاقوں سے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں اور بہت کم
امدینی کے باوجود اتنی مہنگئی میں شہروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ حکومت کو
چائیں کی ان علاقوں کا سرویں کرے اور مفید حل ڈھنڈیں۔
اگر ان سہولیات کو فراہم کرنے کی حیثیت نہیں ہے تو کم از کم چین اور روس کے
معاشی معاشرتی پالیسز کو اپنائیں ہو سکتا ہے مفید نتیجہ نکل ائے۔
|