ْخیبر پختونخواہ میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے انعامات دینے کا سلسلہ بہترین ہے ' شاہ فیصل

شاہ فیصل کا ایک سوال کے جوا ب میں موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کو اسکالرشپ کے بہت عمدہ اقدام ہے.جس پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔آج کل ہمارے پاس ٹیلنٹ موجود ہے اب اس کو مزید پالش کرکے نکھارنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکیں

پہلے کی مارشل آرٹ اور موجودہ دور کے مارش آرٹ میں بہت فرق ہے پہلے آٹھ سے دس گھنٹے ٹریننگ ہوتی تھی اب موبائل کا دور ہے سوشل میڈیا کے ذریعے سیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے یہ کہنا ہے قیوم سپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر اور کراٹے کوچ شاہ فیصل کا ' سینٹ میری ہائی سکول میں دور طالب علمی سے ڈاکٹر مجیب طاہر سے تربیت حاصل کرنے والے شاہ فیصل نے 1992 میں کراٹے کا آغاز کیا 1995 میں نیشنل گیمز میں بطور کھلاڑی حصہ لیا ' 1998 میں خیبر پختونخواہ میں ہونیوالے نیشنل گیمز میں شرکت کی .مسلسل دس سال تک خیبر پختونخواہ کراٹے ٹیم کے کپتان رہے پانچ مرتبہ اپنے ویٹ میں قومی چیمپئن کے طور پر کام کیا ..

سال 2002 میں شاہ فیصل نے کوچنگ شروع کردی اس وقت پاکستا ن سپورٹس ٹرسٹ کے زیر انتظام کوچنگ کا کورس کیا پھر اس کے بعد آئی او سی اور اولمپک آف ایشیاء میں بھی کوچنگ کورس میں حصہ لیا سال 2009 اور 2022 میں متعدد بین الاقوامی کوچنگ کورسز کئے پاکستان کراٹے فیڈریشن نے کوچنگ کورس کا اہتمام کیااس میں عالمی کے ایف ڈبلیو نمبر دو آسٹریلین ماسٹر سے کوچنگ کی تربیت لی اس کے بعد 2017 میں سری لنکا میں ہونے والا ایشیاکوالیفائنگ کوچنگ کورس پاس کیا اس وقت بطور ایڈمنسٹریٹر قیوم سپورٹس کمپلیکس تعینات ہیں اور کھیلوں کی مختلف سرگرمیوں کی نگرانی بھی کررہے ہیں. کھیلوں سے رغبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب بھی قیوم سپورٹس کمپلیکس میں جانا ہو تو یہی آپ کو سٹیڈیم میں ملیں گے . غریب کھلاڑیوں کیساتھ ذاتی تعاون کی متعدد مثالیں شاہ فیصل کی خوبیاں ہیں.

مارشل آرٹ سے متعلق کئے گئے سوال پر شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ پہلے زمانے میں جو مارشل آرٹ میں زیادہ رولز ریگولیشن نہیں تھے کوچز بھی زیادہ کوالیفائیڈ نہیں تھے اور نہ ہی باہر کے دورے کروائے جاتے تھے کہ جن سے ان کو بین الاقوامی طرز پر کوچنگ کے طریقے معلوم ہوتے شاہ فیصل کے مطابق 2000 کے بعد کراٹے فیڈریشن نے جس کو باہر ممالک بھیجا اور انٹرنیشنل کورس کروائے جس سے کھیل تبدیل ہونا شروع ہواان کے مطابق پہلے کی مارشل آرٹ اب کی مارشل آرٹ میں فرق ہے ہمارے دور میں پہلے آٹھ سے دس گھنٹے ٹریننگ ہوتی تھی اب موبائل کا دور ہے سوشل میڈیا کے ذریعے سیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے اب کسی بچے کا مارشل آرٹ کی طرف آنا بہت بڑی بات ہے

شاہ فیصل کے مطابق فزیکلی ٹریننگ اور دیگر کھیلوں کی ٹریننگ میں بہت فرق ہے اس میں بہت زیادہ فٹنس کی ضرورت ہوتی ہے اور فٹنس کے بغیر آپ کھیل میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ جبکہ فٹنس کے لیے سخت ٹریننگ کروائی جاتی ہے وقت کے ساتھ ترامیم کی گئی اب کراٹے ایک کھیل بھی ہے اور اگر آپ مار دھاڑ کی جانب جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں تو وہ بھی اس میں ہے کراٹے کے کھیل کا نیا ٹرینڈ بہت عمدہ ہے ان کے مطابق اس وقت ہمارے پاس حیات آباد سپورٹس کپلیکس میںجو بچے ہیں ان میں متعدد نیشنل گیم میں سلور میڈل جیت چکے ہیں اسی طرح قیوم سٹیڈیم کی اکیڈمی میں سات بچے گولڈ جیت چکے ہیں ایک بچہ ساوتھ ایشیا کا تین مرتبہ گولڈ میڈل جیت چکا ہے

ان کے مطابق کراٹے کی اکیڈمی کا مستقبل روشن ہے ہمارے بچے مختلف اداروں کی جانب سے کھیلتے ہیں جو بچے نیشنل لیول پر میڈل جیت چکے ہیں انہیں کوچنگ کی جانب بلا رہے ہیں تاکہ وہ نئے آنے والے بچوں کی بہتر انداز میں تربیت کر سکیں رمضان کے بعد پاکستان کراٹے فیڈریشن کے زیر اہتمام قیوم سٹیڈیم ایرینا میں کورس منعقد ہو رہا ہے اس میں بچوں کو کوچنگ کی ٹریننگ دلوائیں گے اس میں آپ کو پتہ چلے گا کہ کوچنگ کسے کہتے ہیں کوچنگ ضروری ہے جس طرح آپ تعلیم حاصل کرتے ہیں اسی طرح کھیلوں کی تربیت لینا بھی ضروری ہے شاہ فیصل کے بقول کراٹے کا علم دریا ہے آج تک اس کا پورا علم کسی نے حاصل نہیں کیا میں دو گھنٹے خود روزانہ کلب آتا ہوں ..شاہ فیصل کے مطابق حال ہی میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کلائمنگ وال تعمیر کروائی ہے جو ایک نئی سپورٹس ہے جس میں بھی بچے آئیں گے اس کے علاوہ بھی کھیلوں کی 1000 سہولیات پر اجیکٹ کے تحت مختلف کھیل متعارف کروا رہے ہیں ۔کھلاڑیوں کو سہولیات دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے-

شاہ فیصل کاکہنا ہے کہ محکمہ کھیل کی خواہش ہے کہ نئی گیمز آئیں ہم انہیں پروموٹ کریں گے تاکہ لوگ دیکھیں کہ ہم کھیل کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں بطور ایڈمنسٹریٹر مجھ پر سب سے زیادہ ذمہ داری ہے اسٹیڈیم کا 2406 کنال کا رقبہ ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ میں اپنے فرائض بخوبی ادا کر سکوں ۔ہمارے پاس ہاکی۔لان ٹینس ۔جمناسٹک ۔باکسنگ کرکٹ اکیڈمی ۔ایتھلیٹکس۔ بیڈمنٹن ۔باڈی بلڈنگ اسکواش ٹیبل ٹینس اور خواتین کے لئے فٹنس جیم کرا ٹے سمیت بیس کے قریب اکیڈمی ہیںجن میں بچوں نے داخلہ لیا ہوا ہے اور ان کی بہترین تربیت کی جاتی ہے اسکواش میں ہمارے پاس کھلاڑیوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہے کرکٹ اکیڈمی میں 450 بچوں کی تربیت کر رہے ہیں ٹیبل ٹینس میں اسی بچے ٹریننگ لے رہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر ہماری ان اکیڈمیز میں دو ہزار بچے ٹریننگ لیتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ فیصل کا کہنا تھا کہ پشتون معاشرہ ہونے کی وجہ سے ہماری بچیاں کھیلوں کی جانب کم آتی ہیں نیشنل لیول پر ہمیں فیمیل کی ٹیمیں بنانے کے لئے کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے لئے پھر ہم تعلیمی اداروں سے بچوں کو شامل کر کے اپنی ٹیمیں مکمل کرتے ہیں ۔میں بطور ایڈمنسٹریٹر والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو کھیلوں میں آگے لائیں تاکہ جن پھلوں میں وہ دلچسپی رکھتی ہیں ان کو تربیت دی جا سکے اور آگے چل کر صوبے اور ملک کا نام روشن کر سکیں میں والدین کو یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ قیوم سٹیڈیم میں جس طرح بچیوں کو گھر میں ماحول فراہم ہوتا ہے ویسا ہی ماحول ہم یہاں دیتے ہیں اور وہ خود کو محفوظ سمجھتی ہیں میری دلی خواہش ہے کہ ہماری بچیاں کھیلوں میں آگے آئیں اور خوب ترقی حاصل کریں والدین کی یوم ٹیم کو بھی اپنا گھر سمجھیں اور میں بذات خود بچیوں کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھوں گا آپ اپنے بچوں کو ٹریننگ کے لئے بھیجیں

شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑی جو یہاں جو کھیل بھی کھیلنے آتے ہیں وہ اس جگہ کو صاف رکھیں اپنے کھیل کے سامان کا خیال رکھے اشیا ادھر ادھر نہ پھینکیں برقی آلات کا خیال رکھیں ہمیں عملے کی کمی کا سامنا ہے لہذا وہ گندگی پھیلانے سے گریز کریں اگر انہیں کسی چیز کی کمی ہے تو ڈائریکٹ میرے آفس میں آ کر مجھے بتائیں ان کی شکایات کے ازالہ کی ہرممکن کوشش کروں گا میں اپنے کام سے مخلص ہوں یہ سٹیڈیم میرے گھر کی مانند ہے اور اس کی دیکھ بھال کرنا میری ذمہ داری ہے اپنے کام سے بھی مطمئن ہوں اور اسے سو فیصد کرنے کی کوشش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ اکیڈمیز کے لئے ٹائم ٹیبل دے رہے ہیں تاکہ ان میں ڈسپلن لایا جائے صبح اور شام کے اوقات مقرر کیے جائیں گے

شاہ فیصل کا ایک سوال کے جوا ب میں موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کو اسکالرشپ کے بہت عمدہ اقدام ہے.جس پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔آج کل ہمارے پاس ٹیلنٹ موجود ہے اب اس کو مزید پالش کرکے نکھارنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکیں حکومت کو چاہیے کہ کھلاڑیوں کو اکیڈمی دے بین الاقوامی معیار کے کوچزفراہم کرے اور ساتھ ہی ان کھلاڑیوں کی ڈائٹ کا بھی خیال رکھے۔تاکہ وہ مستقل مزاجی سے اپنے کھیل پر توجہ دے سکیں معاش کی فکر سے ہٹ کر جب کھلاڑی ٹریننگ حاصل کرے گا تو یقینا وہ بہت آگے جائے گا جو گاڑی میڈل نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہو اس پر زیادہ محنت کی جائے ۔ان کو تربیت کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے تاکہ اس کی صلاحیتیں میں مزید نکھر کر سامنے آئیں۔ہمارے ہمسایہ ممالک میں کھیلوں کی ترقی کار اگر یہ بھی ہے کہ وہ تربیت کے ساتھ کھلاڑیوں کو تنخواہیں بھی دیتے ہیں اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں ۔جس کے باعث ان کے کھلاڑی اوپر آ رہے ہیں خیبر پختونخوا میں پاور گیمز کراٹے ۔تائیکوانڈو ۔جوجسٹو ۔باکسنگ ۔جوڈو۔ ووشو مارشل آرٹس میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے اب اسے پالش کر کے آگے لانے کی ضرورت ہے ۔ان گیمز میں اب بھی نیشنل گیمز میں سب سے زیادہ میڈل خیبر پختون خوا کے کھلاڑیوں نے جیتے ہیں سپورٹس بورڈ کھیل اور کھلاڑیوں کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔

شاہ فیصل کے مطابق ہم نچلی سطح پر بھی کھلاڑیوں کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان جو صوبائی وزیر کھیل بھی ہیں کھیلوں کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ہماری کوشش ہے کہ اب پرائمری سطح سے کھلاڑیوں کو ٹریننگ دے کر آگے لایا جائے ان کے مطابق تنقید برائے اصلاح کی بہت خوشی ہوتی ہے ۔تنقید برائے تنقید نہ کریں

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 588 Articles with 418358 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More