|
|
اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کی کہاوت تو آپ نے ضرور سنی
ہوگی لیکن پاؤں پر گولی چلانا اور وہ بھی ایک رسم کے طور پر کافی حیران کن
سنائی دیتا ہے۔ لیکن چلیے آپ کی اس حیرانی کو ہم دور کیے دیتے ہیں۔ پاؤں پر
گولی چلانا سعودیہ کے مشہور قبیلے طائف کی ایک قدیم رسم ہے جسے "تعشیر" کہا
جاتا ہے۔ |
|
تعشیر کی رسم کتنی پرانی
ہے |
سعودی عرب مسلمانوں کے لئے دنیا کا اہم ترین حصہ تو ہے
ہی لیکن سعودیہ کی ایک پہچان وہاں کا انوکھا ورثہ اور قدیم ترین ثقافت بھی
ہے۔ تعشیر بھی سعودیوں کی صدیوں پرانی روایت ہے جو سینکڑوں سال قبل جنگی
رقص کے طور پر کیا جاتا تھا۔ |
|
اس رسم میں شامل ہونے کے لئے ماہر مرد اور لڑکے پرانی
طرز کی بندوقیں اور بارود سے بھری گولیاں لے کر کھلی فضا میں اپنے فن کا
مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس رقص میں بندوقیں اٹھا کر فضا میں اچھلتے ہوئے اپنے
پیروں کی جانب گولی چلانی ہوتی ہے جس سے ان کے پیروں کے نیچے شعلہ بلند
ہوتا ہے اور یہ بہادری اور جنگ میں جیت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ |
|
|
|
اس رقص کو پیش کرتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھا جاتا ہے
کہ گولی چلانے سے پہلے پیروں کو اوپر کرلیا جائے یہی مہارت اس رقص کا کمال
ہے۔ |
|
ہم نسل در نسل اس ورثے
کو محفوظ کرتے آرہے ہیں |
طائف میں ایک کافی شاپ کے مالک سلمان التویرگی کہتے ہیں
کہ"تعشیر طائف کے عوام کا مقبول ترین ورثہ ہے اور اسے ہر اہم موقع پر پیش
کیا جاتا ہے۔ صدیوں قبل اس رقص کا مقصد دشمن کو ڈرانا اور اپنی بہادری کا
اظہار کرنا تھا البتہ اب اسے ہر خوشی کے موقع پر پیش کیا جاتا ہے" سلمان
مزید بتاتے ہیں کہ نئے لوگوں کو یہ رقص سکھاتے ہوئے بندوق میں اس وقت رک
گولیاں بھر کر نہیں دی جاتیں جب تک وہ مکمل ماہر نہ ہوجائیں۔ |
|
|
|
سلمان کے مطابق وہ اپنے بچوں کو یہ رقص سکھاتے ہیں تاکہ ان کے بچے
بھی مستقبل میں اپنے بچوں کو سکھائیں تاکہ ان کی وراثت زندہ رہے۔ آس پاس کے
لوگ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں اس رقص سے لطف اندوز ہوتے
ہیں۔ |