قُرآن اور ذکرِ ذُوالقرنین !! { 4 }

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورةُالکہف ، اٰیت 86 تا 92 ازقلم مولانا اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
حتٰی
اذا بلغ مغرب
الشمس وجدھا
تغرب فی عین حمئة
ووجد عندھا قوما قلنا
یٰذالقرنین اما ان تعذب و
اما ان تتخذ فیھم حسنا 86
قال اما من ظلم فسوف نعذبہ ثم
یرد الٰی ربہٖ فیعذبہ عذابا نکرا 87 واما
من اٰمن و عمل صالحا فلہ جزا ء ن الحسنٰی
وسنقول لہ من امرنا یسرا 88 ثم اتبع سببا 89
حتٰی اذا بلغ مطلع الشمس وجدھا تطلع علٰی قوم لم
نجعل لھم من دونھا سترا 90 کذٰلک و قد احطنا بما لدیہ
خبرا 91 ثم اتبع سببا 92
ذُوالقرنین جب اپنی پہلی جنگی مُہم لے کر مغرب کی طرف بڑھتے ہوۓ بحیرہ اَسود کے قریب پُہنچا تو اُس کو کُچھ یوں محسوس ہوا کہ جیسے وہ سیاہ پانی اور مِٹی کی اُس دَلدَل کے پاس پُہنچ گیا ھے جہاں سُورج مِٹی کی اُس سیاہ دَلدَل میں ڈُوب رہا ھے اور اُس کو اُس کے قریب ہی ایک مزاحمت کار قوم ملی جس نے اُس کا مقابلہ کیا مگر اُس نے جلد ہی اُس قوم کو مغلوب کر لیا ، ھم نے ذُوالقرنین کو اُس مزاحمت کار قوم کے بارے میں صوابدیدی اختیار دیتے ہوۓ کہا کہ تُم چاہو تو اُس قوم کو سزا دو اور چاہو تو دَرگزر سے کام لو اور ھمارے اِس حُکم کے بعد ذُوالقرنین نے اُس قوم سے کہا کہ تُم میں سے جو انسان دُوسرے انسان کے حقوق سے انکار کرے گا یا دُوسرے انسان کی حق تلفی کرے گا تو ھم اُس کو سزا دینے میں تاخیر نہیں کریں گے اور ھم سے سزا پانے کے بعد انسان کے ساتھ ظلم و زیادتی کرنے والا انسان جب جہان اور انسان کے خالق و مالک کے پاس جاۓ گا تو وہاں پر بھی وہ اپنے عملِ بد کی سزا پاۓ گا بخلاف اِس کے کہ جو انسان زمین پر اَمن کے ساتھ رھے گا اور اہلِ زمین کو بھی اَمن کے ساتھ رہنے دے گا اور جو اپنی عُمدہ صلاحیت کے ساتھ کام کرے گا تو وہ لازماً اپنے اِس بہترین عمل کا ایک بہترین بدلہ پاۓ گا اور ھم اپنے اَحکام بھی اِس کے لیۓ آسان بنا دیں گے ، پھر جب ذُوالقرنین نے اپنی دُوسری جنگی مُہم کا آغاز کیا تو وہ مشرق کی طرف یَلغار کرتا ہوا سُورج کے اُس مقامِ طلُوع پر پُہنچ گیا جہاں پر اُس نے ایک ایسی بے سر و سامان قوم کو موجُود پایا جو بند مکانوں کے بجاۓ کُھلے میدانوں میں رہتی تھی اور اُس قوم کے جسم و جان اور سُورج کی تمازت کے درمیان ھمارا بنایا ہوا کوئی سایا بھی موجُود نہیں تھا اور ھم تُم کو اس بنا یہ یقینی خبر دے رھے ہیں کہ ذُوالقرنین بہت آسانی کے ساتھ کُھلے میدان میں رہنے والی اِس بے سر و سامان قوم کو اپنے قابو میں لا کر واپس آگیا اور پھر اِس دُوسری فتح کے بعد وہ اپنی تیسری جنگی مُہم سر کرنے کے لیۓ اپنے سامانِ جنگ کے ساتھ زمین کی ایک تیسری سمت میں نکل گیا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے سُورةُالکہف کی مُحوّلہ بالا سات اٰیات سے پہلی تین اٰیات میں انسانی تاریخ کا جو اَحوال بیان کیا ھے اور اُس اَحوال میں ذُوالقرنین کا جو حال بیان ھے اُس حال اور اَحوال کے مطابق ذُوالقرنین پر اللہ تعالٰی نے ایک مہربانی تو یہ کی تھی کہ اُس نے اُس کو اپنی زمین پر حُکمرانی کا اہل بنایا تھا اور دُوسری مہربانی یہ کی تھی کہ اُس کو زمین کی وہ حُکمرانی چلانے کے لیۓ ایک وافر سامانِ جہاں بانی بھی عطا فرما دیا تھا اور اَب قُرآنِ کریم نے موجُودہ سات اٰیات میں یہ بتایا ھے کہ ذُوالقرنین بھی اللہ تعالٰی کا ایک ایسا شُکر گزار بندہ ثابت ہوا تھا کہ اُس نے اللہ تعالٰی کا شُکر بجالاتے ہوۓ ایک طرف تو اپنی علمی و عملی فراست و بصیرت سے اُس سامانِ جہاں بانی میں ایک خاطر خواہ اضافہ کیا تھا جو اللہ تعالٰی نے اُس کو دیا تھا تو دُوسری طرف اُس نے اللہ تعالٰی کا شُکر بجا لانے کے لیۓ یہ کام بھی کیا تھا کہ وہ اللہ تعالٰی کی زمین پر اللہ تعالٰی کے اَحکام کی بالا دستی قائم کرنے کے لیۓ اپنے لَشکر و سامانِ لَشکر کو لے کر سب سے پہلے مغرب کی سمت میں چلتے ہوۓ ایک دن مغرب کے وقت مغرب کے اُس آخری مقام کے قریب جا پُہنچا تھا جہاں پر ڈُوبتے سُورج کو دیکھ کر اُس کو یوں محسوس ہوا تھا کہ جیسے سُورج یہاں پر مِٹی و پانی کی بنی ہوئی ایک دَلدَل میں اُتر کر غائب ہو رہا ھے لیکن ظاہر ھے کہ یہ غرُوب آفتاب کی کوئی حقیقی صورتِ حال نہیں تھی جو اِس منظر میں اُس کو نظر آئی تھی بلکہ یہ اُس کے دل میں پیدا ہونے والا وہ وقتی وھم Superstition تھا جو ہر اَجنبی مقام پر ہر اَجنبی انسان کو اپنی اَجنبیت کے باعث محسوس ہوتا ھے ، مغرب کے اِس انتہائی مقام پر اُس کو جو مزاحمت کار قوم ملی تھی وہ ذُوالقرنین کے اُس شاہی لَشکر کے سامنے زیادہ دیر تک ٹھہر نہیں سکی تھی اور خاتمہِ جنگ کے بعد اللہ تعالٰی نے ذُوالقرنین کو اِس بات کا اختیار دے دیا تھا کہ وہ چاھے تو اِس قوم کو اپنے رائج قانونِ جنگ کے مطابق ایک مناسب سزا دے اور چاھے تو اُس کو معاف کر دے اور ذوالقرنین نے اُس قوم کو ظلم سے باز رہنے ، کسی کو نقصان نہ پُہنچانے ، محنت کرنے ، حلال کمانے اور حلال کھانے کی نصیحت کی اور اپنے ساتھ اُن کے جنگ کرنے کی کوئی سزا نہیں دی ، اِن اٰیات میں آنے والی یہی وہ تفصیل ھے جو ذوالقرنین کے نبی ہونے کی دلیل ھے ، مغرب سے واپس آنے کے بعد ذوالقرنین نے مشرق کا رُخ کیا تھا اور مشرق میں بھی وہ چلتے ہوۓ مشرق کے اُس مقام پر پُہنچ گیا تھا جہاں پر اُس کو یوں لگا تھا کہ جیسے زمین کا یہی وہ خاص مقام ھے جہاں سے روز کے روز زمین پر سُورج طلوع ہوتا ھے اور ظاہر ھے کہ یہ بھی کوئی حقیقی صورتِ حال نہیں تھی بلکہ ذُوالقرنین کی آنکھوں میں اُترنے والا وہی سراب illusion تھا جو سُورج کی تیز روشنی کے باعث ہر انسان کی طرح اُس کو بھی کُچھ دیر کے لیۓ اُس کی نظر آیا تھا لیکن جلد ہی وہ اِس غیر معمولی کیفیت سے باہر آگیا تھا ، ذُوالقرنین کو مشرق کے اِس مقام پر ایک ایسی بے سر و سامان قوم ملی تھی جس کے سر پر صرف آسمان کا سایا اور سُورج کی تمازت ہوتی تھی لیکن اِس کے با وجُود بھی یہ قوم بند گھروں میں رہنے کے بجاۓ کُھلے میدانوں میں رہتے تھی اور یہ بے سر و سامان قوم کسی مزاحمت کے بغیر ہی ذُوالقرنین کے قابو میں آگئی تھی اور ذُوالقرنین اِس مشرقی قوم کو بھی قومی دھارے میں لانے کے بعد مشرق سے اپنے مرکز میں واپس آگیا تھا ، مشرق و مغرب کی دو انتہاؤں کو ظاہر کر نے سے قُرآن کا مقصود مشرق و مغرب کی دو متضاد سمتوں کا تعارف کرانا نہیں ھے بلکہ اِن دو سمتوں کے درمیان موجُود وقت کے اُس فرق Time zon کو ظاہر کر کے ذُوالقرنین کی اُس مملکت کے اُس مرکزی مقام central part of country ظاہر کرنا ھے جس کے مرکزی وقت central time کی دونوں مشرقی و مغربی سمتوں میں 12 ، 12 گھنٹے کا فرق تھا اور اِس فرق کو ظاہر کر کے ذُوالقرنین کی اُس سلطنت کی اُس وسعت کو ظاہر کرنا ھے جس پر ذُوالقرنین کی حُکمرانی قائم تھی !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458930 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More