جوس دوں یا شہد۔۔۔۔ ایسی 5 عام غذائیں جو دو سال سے کم عمر بچوں کو کھلانا صحیح نہیں

image
 
اکثر بچے میٹھا کھانا پسند کرتے ہیں جس پر والدین کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوتا کیونکہ بچوں کو چھوٹی عمر میں بڑوں کی طرح صحت کے سنجیدہ مسائل نہیں لاحق ہوتے البتہ کسی بھی چیز کا بہت زیادہ استعمال بچوں کی صحت کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اس کے علاوہ چند چیزیں ایسی بھی ہیں جنھیں کبھی کبھار بھی بچوں کو کھلانا صحیح نہیں۔
 
1- جوس
جوس اپنے ذائقے کی وجہ سے بچوں میں بے حد پسند کیا جاتا ہے لیکن ڈبے کے ایک گلاس جوس میں تقریباً چھ چمچ سے زیادہ چینی ملائی جاتی ہے اور اکثر ڈبے کے جوس غیر معیاری بھی ہوتے ہیں جن میں ریشہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
image
 
2- شہد
شہد کو چھوٹے بچوں کے لئے بہت اچھا سمجھا جاتا ہے لیکن اس سے نا صرف الرجی ہوسکتی ہے بلکہ اکثر شہد اپنے اندر بیکٹیریا بھی رکھتے ہیں جن کی وجہ سے انفیکشن کی بیماری بوٹیلزم ہوسکتی ہے۔ دو سال سے چھوٹی عمر کے بچوں کو شہد دینا مناسب نہیں۔
image
 
3- انگور
انگور وٹامن اور منرل سے بھرپور تو ہیں لیکن یہ حلق میں پھنس سکتے ہیں جنھیں نکالنا ایک چھوٹے بچے کے بس کی بات نہیں اس کے علاوہ یہ ہضم ہونے میں بھی قدرے مشکل ہیں اس لئے دو سال سے کم عمر بچوں کو انگور کے بجائے کیلا دیں جو انگور کا بہترین متبادل ہے۔
 
 
4- ملٹی وٹامن ٹیبلیٹس
بچوں کی طبعیت میں کمی بیشی دیکھ کر والدین خود ہی ملٹی وٹامن کھلانے لگتے ہیں جو کہ کسی طرح مناسب نہیں۔ بچوں میں کوئی بھی دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہیے اس کے علاوہ بچوں کو ایسی غذا اور پھل وغیرہ دیں جس سے وہ تمام ضروری وٹامن قدرتی طور پر حاصل کریں۔
 
5- مِلک شیک
سوڈا ڈرنک کے مقابلے میں والدین اپنے بچوں کو ملک شیک دینا پسند کرتے ہیں جب کہ اس میں بھی چکنائی اور چینی کی اتنی ہی مقدار شامل ہوتی ہے جتنی کہ سوڈا ڈرنک میں۔ آئے دن اس میٹھے مشروب کا استعمال بچوں میں دل کی بیماری پیدا کرسکتا ہے۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: