سلامِ مسنون

لیکچر سٹارٹ ہونے میں چند منٹ ہی باقی تھے___ میں بڑی عجلت میں ہاسٹل سے نکلا اور کلاس کی طرف رواں ہو گیا____

یونیورسٹی کے مین روڈ پر قدم رنجہ فرمانے تک میں کلاس میں پہنچنے کے لیے تین منٹ کا ٹارگٹ سیٹ کر چکا تھا___لمبے لمبے قدم بھرتا،سوچ میں گم، منزل کی جانب رواں دواں تھا کہ ایک نا مانوس اور اجنبی آواز نے سوچوں کی محویت کو توڑا؛

" السلام علیکم"!! میں نے چونک کر سلام کا جواب دیا اور پینٹ شرٹ میں ملبوس ایک ہم عمر نوجواں کو مخالف سمت جاتے ہوےُ دیکھا____میں سوچ میں پڑگیا؛ کیا یہ میرا کوئ جاننے والا تھا__؟ میں اس سے کب ملا تھا___؟ لیکن میرا تو شاید پہلی دفعہ اس سے آمنا سامنا ہوا ہے_____پھریہ کون تھا؟ جلدی میں ہونے کی وجی سے شاید سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہو چکی تھی_______

کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ پہنچ کر کلاس کی جانب مڑا تو میرے ذہن میں جھماکا ہوا__؛ اوہو____کتنی بڑی بھول ہوچکی تھی مجھ سے،،یہ توبھائ تھا میرا____ہاں مسلمان بھائ____خونی رشتوں سے بڑھ کر اسلام کا رشتہ تھا ہمارا___چودہ سوسال پہلے جس کا اعلان قرآن کریم نے کیا__اور__جسکا عملی نمونہ مواخاتِ مدینہ کی صورت میں ہماے لئے مشعلِ راہ ہے_______

کتنے سادہ دل ہیں ہم لوگ کہ خود تو سلام کرنے کی کبھی توفیق نہیں ہوتی اوراگر کوئ اجنبی ہمیں سلام کردے تو ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ آخر اس نے سلام کیا ہی کیوں ہے____؟ میری تو اس سے جان پہچان ہی نہیِ ہے__کیا ہماری پہلے کبھی ملاقات ہوئ تھی___؟ حالانکہ سلام کرنا تو سنتِ نبوی (صل اللٰہ علیہ واٰلہ وسلم) ہے____ اور اس کے لیے اپنے پراےُ کی کوئ قید نہیں____

Abu huraira
About the Author: Abu huraira Read More Articles by Abu huraira: 3 Articles with 2028 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.