دور حاضر اور محبت

سنا تھا محبت اندھی ہوتی ہے.وہ کسی پیسہ، شکل و صورت کی محتاج نہیں ہوتی. لیکن دور حاضر میں محبت کی بینائی لوٹ آئی ہے اور اتنی تیزی سے لوٹی ہے کہ اس نے اپنے اسٹینڈرڈ سیٹ کر رکھے ہیں. اب کسی غریب سے محبت کرنے کا تصور بھی نہیں ہے. ہاں البتہ پیسہ اور گاڑی دیکھ کر محبت یوں اپنا راستہ بناتی ہے کہ دنیا تماشہ دیکھے.

’خفا ہو‘ سے ’دفا ہو‘ تک کے سفر کو آج کل کے نوجوان محبت کہتے ہیں.جی ہاں جناب یہ آج کل کی محبتوں کے افسانے ہیں جو مہذ نام کی محبتیں ہیں، فیس بُک سے شروع ہوکر واٹس ایپ پر اختتام پزیر ہوجاتی ہیں. ’میں تم سے محبت کرتا ہوں‘ سے لیکر ’امی ابو نہیں مان رہے‘ تک کا سفر اتنی خوبصورتی سے طے کرتی ہیں. لو بھلا ذرا سی بات کیا ہوئی جناب محبت کر بیٹھے، دل تو ہتیلی پے لیئے پھرتے ہیں دل نا ہوا وبالء جان ہوگیا. اگر غلطی سے لڑکا رشتہ بھیج بھی دے تو استیخارے کا فیصلہ بھی لڑکے کے اسٹیٹس کو دیکھ کر کیا جاتا ہے.

محبت تو وہ جزبہ ہے جو تمام جزبوں سے بالاترہے لیکن آج کل کی محبتوں کا کوئی سانی نہی، دورِ حاضر کے نوجوانوں کے لیئے مطلب پرستی و جسم پرستی کے علاوہ محبت کچھ نہیں. چند گھنٹوں کی دل لگی اور کچھ ہفتوں کی وقت گزاری کو وہ محبت کا نام دیدیتے ہیں. ’ارے آج کل جتنی جلدی محبوب بدلے جاتے ہیں اتنی جلدی تو کوئی کپڑے بھی نہیں بدلتا‘

ایسی بہت سی نام کی محبتیں ہیں جو منظرء عام پر آئی ہیں اوربہت سے ایسے واقعات بھی ہیں جن سے ہم نا واقف ہیں. آج کل کے معاشرے کا یہ علمیہ ہے کہ لڑکا تو لڑکا لڑکیاں بھی لڑکوں سے دو ہاتھ آگے ہیں.ابھی گزشتہ ماہ قبل ہی سوشل میڈیا کے ذریعہ ہونے والی محبت میں لڑکا لڑکا نہیں بلکہ بزرگ نکلا. محبت میں محبوبہ سے ملنے سرگودھا پہنچا تو محبوبہ نے اغوا کر کے گھر والوں سے تعوان کا مطالبہ کیا. صرف یہی نہیں آج کل تو آئے دن کی جانے والی محبتوں کی مثال ایسی ہے کہ کھایا پیا کچھ نہیں گلاس طوڑا بارا آنے.

محبت کے عارضی نشے میں لڑکیاں اتنی اندھی ہوجاتی ہیں کہ انکو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ ایک غلط قدم سے انکی اور انکے گھروالوں کی زندگیوں پر کیا اصرات مرتب ہوں گے. لڑکوں کے سبز باغ دکھانے پر لڑکیاں اپنا گھر چھوڑنے پر آمادہ ہو جاتی ہیں ان کو یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ جو ان سے محبت کرتا ہوگا وہ کبھی بھی گھر سے بھگانے کی بات نہیں کرے گا. اس کو آپکی عزت کا خیال آپ سے زیادہ ہوگا.محبت کا بھات اترنے پر جب انکی آنکھیں کھلتی ہیں تو وہ بدنامی کے اس پہاڑ پر کھڑی ہوتی ہیں جہاں نا انکے گھروالے انکو قبول کرتے ہیں نا یہ معاشرہ. یہ تو وہی بات ہو گئی کہ اب پچھتائے کیا جب چڑیا چُگ گئی کھیت.

ضروری نہیں ہر محبت کا انجام غلط ہو دورِ حاضر میں کچھ ایسی بھی مثالیں ہیں. جنہوں نے اپنے بے نام محبت کو نکاح کا نام دیا. اللہ اور والدین کی رضا مندی کے ساتھ ایک پاک رشتے میں بندھ گئے. دورِ حاضر میں بوائے فرینڈ اور گرلفرینڈ کے کلچر کو ختم کرنے بے حیائی اور دھوکے فریب سے بچنے کے لیئے والدین کو بھی چاہیئے کہ بچوں کے بالغ ہوتے ہی انکو نکاح جیسے بندھن میں باندھ دیں. بچوں کو اتنی آزادی دیں کہ وہ کھل کر اپنی پسند کا اظہار کر سکیں.اپنے بچوں کو اپنا دوست بنائیں اور انکو محبت کا صحیح معنٰی سمجھائیں تاکہ محبت کے نام پر وہ اپنی اور کسی کی عزت و ذندگی کے سا تھ نا کھیلیں۔
 

Syeda Tuba Rizvi
About the Author: Syeda Tuba Rizvi Read More Articles by Syeda Tuba Rizvi: 2 Articles with 2598 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.