ملاوٹ ایک معاشرتی کینسر‎

لاہور شہر میں دودھ کی ایک دکان پر چھاپا مارا گیا۔ ان سے متعلق شکایت تھی کہ دودھ میں پانی ملا کر بیچتے ہیں۔ اس واقعے کا سب سے دلچسپ اور تعجب خیز اور حیران کن پہلو یہ تھا کہ دکان دار نے دکان کے دروازے پر نمایاں لفظوں یہ حدیث پاک لکھوا رکھی تھی: من غشّ فلیس منا۔‘‘(جامع الترمذی:388/2)حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا ترجمہ یہ ہے: ’’جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘
وطن عزیز میں ملاوٹ کی اندھیر نگری اور بے عملی کی مسموم اور مکروہ فضا کا انداز لگانے کے لیے یہ مثال بطور نمونہ پیش کی گئی۔ اسی ایک دانے پر آپ پوری دیگ کو قیاس کر سکتے جیسا کے

۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو اس کی حکم عدولی اور تکبر و غرور پر راندۂ درگاہ کیا تو آدم ؑ کی طرح اُسے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے زمین پر بھیج دیا گیا، تاکہ وہ زمین پر فتنہ پھیلا سکے اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اشرف المخلوقات کو گناہ کی طرف راغب کرنے کی کوشش کر سکے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ پروگرام غالباً ازل سے ہی تھا کہ ہماری زمین پر خیر و شر کی جنگ کی کیفیت پیدا کرکے اپنے نیک بندوں کا اِمتحان بھی لے اور اسی خیر و شر کی لڑائی کو قائم رکھنے کے لئے اس زمین پر ابلیس کو اللہ تعالیٰ نے ایسی خصوصیات عطا کر دیں جو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اشرف المخلوقات یعنی انسان کو ہر وقت امتحان میں ڈالے رکھیں۔ جہاں اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی نام ہیں وہاں اللہ تعالیٰ نے شیطان کو بھی ایسی 6 خصلتوں کا حامِل بنا دیا کہ اُس نے اِن خصلتوں کی وجہ سے پوری انسانیت کو اپنے جال میں لپیٹ لیا سوائے اُن نیک بندوں کے جو اللہ تعالیٰ کے دین پر ثابت قدم رہے۔ شیطانی 6 خصلتیں آج کے انسان کی زندگی کا حصہ بنتی جا رہی ہیں۔ ریاکاری ، غیبت ، ہوّس (لالچ) ، حسد، جھوٹ اور اِنتقام ایسے منفی خواص ہیں کہ اگر دیکھا جائے تو تمام گناہ ، جرائم اور بڑے فتنے اِن ہی سے جنم لیتے ہیں۔ دنیا میں جہاں مادی ترقی،اور رنگینیوں کی بہتات ہے وہاں غربت ، قتل ،غارت گری ، منافع خوری ، ذخیرہ اَندوزی ، ملاوٹ، حق تلفی ، قبضہ گردی، گراں فروشی، جنگ و جدل۔ یہ سب شیطان کی ایک یا ایک سے زیادہ خصلتوں کا مظہر ہیں

خوراک میں ملاوٹ کے لئے ضرر رساں اور صحت کے لئے زہرِقاتل اِشیا استعمال کی جاتی ہیں۔ دودھ میں پانی ملانا تو پرانی بات ہے۔ آج سائنس کا زمانہ ہے۔ پانی ملانے سے دودھ کی gravity Specific بدل جاتی ہے۔ اس لئے یہ ملاوٹ پکڑی جاتی تھی۔ اَب دودھ پیچنے والوں نے دودھ میں ایسی کیمیکلز ملانی شروع کر دی ہیں جو بذاتِ خود زہر ہیں۔ بلکہ عورتوں کے بال صاف کرنے والا کمیکل بھی دودھ جسے اللہ نے نور بنایا ہے ملاوٹ کرتے عام نظر آتے ہیں اور فارمالین (Formalin) یوریا کھاد اور سرف پا ؤڈر ملانے سے دودھ گاڑھا ہوتا ہے اس لئے اس کا Specific gravity ٹیسٹ کامیاب نہیں ہو سکتا۔ چائے کی پتی میں زنگ آلود لوہے کے زرّات ملانا سلاٹر ہاوس سے لیا گیا گائے کا خون ملانا تو عام ہے، چاولوں میں سیل کڑی(TALC) کا پاؤڈر ملانا، مسالوں میں لکڑی کا برُادہ اور رنگ ملانا ، گائے کے گوشت کی شکل میں گدھے کا گوشت ،بلکہ مُردہ جانوروں کا گوشت بھی ہمارے قصبات میں فروخت ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ بوتلوں میں بھرا ہوا پینے کا پانی بھی آلودہ ہے۔ آلودہ پانی گردوں کی بیماری Hepatitis کی وجہ بنتا ہے۔ جعلی ادویات یا ملاوٹ والی ادویات تو نہایت ہی گھناؤنا جرم ہے۔ ملاوٹ کے تمام جرائم کی وجہ اِنسانی طمع اور لالچ ہے۔ بہت جلد امیر ہونے کی خواہش نے ہمارے تاجروں کو اندھا کر دیا ہے۔ یہ شیطان کے راستے پر چل نکلے ہیں۔ ہمارے دین میں تجارت کو پسندیدہ ذریعہ روز گار قرار دیا گیا ہے۔ قرآن شریف میں تجارتی بے ایمانی کرنے والے کے لئے عذاب عظیم ہے ہم پاکستانی مسلمان ہوتے ہوئے جب شیطانی خصلت یعنی طمع میں سر سے پاؤں تک مبتلا ہوں گے تو جو حال پاکستان کا آج ہو رہا ہے وہ خلافِ توقع نہیں ہے۔

ہمارا تاجر ہو، گوالا ہو، فارمیسی کا مالک ہو، کاروں اور مشینری کے جعلی پرُزے بنانے والا ہو، خوراک اور دودھ میں ملاوٹ کرنے والا ہو، آلودہ پانی بوتلوں میں بھر کے فروخت کرنے والا ہو۔ یہاں تک کے انصاف میں بھی ملاوٹ ہو چکی ہے یہ تما م کے تمام طبقے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے رشوت کا سہارا لیتے ہیں۔ رشوت بھی دولت کے لالچ کو پورا کرنے کے لئے لی جاتی ہے۔ جہاں رشوت کے ذریعے قانون شکنی سے بچا جا سکے وہاں نا اِنصافی کا راج ہوتا ہے۔ خوراک میں ملاوٹ کرنے کے خلاف ہمارے ملکی قوانین نہ صرف نرم ہیں، بلکہ اِن قوانین کی پکڑ سے نکلنا بھی آسان ہے۔
جھوٹ بول کر اپنی چیزیں بیچنا ایک عام بات ہے ۔ ہمارے معاشرہ اس غلیظ دلدل میں ڈوب چکا ہے ۔
جو لوگوں کو دھوکہ دے کر روزی کماتے ہیں ۔ پھر ناقص چیزوں سے انسانی جانوں کے نقصان پہنچنے پر کیا اس وعید کے زمرے میں نہیں آتے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔ کیا ملاوٹ ہماری آنے والے نسلوں کو تباہ و بر با د نہیں کر رہی ہے ۔نئی سے نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
پھر ہم بطور مسلمان دعؤٰی کر تے ہیں کہ ہم بہت مہذب قوم ہیں ۔جس طرح کفر اور اسلام کے درمیان تفریق کرنے والی چیز نماز ہے اسی طرح ملاوٹ بھی اور دھوکہ دہی ایک انتہائی مکروہ اور گھناؤنا کام ہے ۔جس کی سزا یہ ہے کہ پیارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جرم کو کر نے والے کو امت سے خارج قرار دیا ہے۔
"ملاوٹ کا دوسرے ممالک سے موازنہ"
۔ چین میں ملاوٹ کی سزا موت ہے۔ ہندوستان میں ملاوٹ کے خلاف پارلیمنٹ میں جو بل پیش کیا گیا ہے اُس کے مطابق ملاوٹ کرنے والے کے لئے عمر قید تجویز کی گئی ہے۔

یورپ کے تمام اہم ملک ایشیاء افریقہ اور لاطینی امریکہ پر قابض ہو چکے تھے۔ صرف جرمنی ہی ایسا ملک تھا جس کے ہا تھ کوئی کالونی نہیں لگ سکی تھی۔ برطانیہ ، فرانس ، بلجیم ، ہالینڈ، اٹلی اور اسپین سامراجی طاقتیں تھیں۔ یہاں تک کہ پُرتگال نے بھی برازیل جیسے بڑے ملک پر قبضہ کر رکھا تھا۔ جرمن قوم کو جہاں چھوٹے ملکوں پر قبضہ کرنے کا لالچ تھا وہاں شیطانی خصوصیت حسد کا بھی عمل دخل تھا۔ جرمنی نے برطانیہ اور فرانس سے پہلی جنگِ عظیم کالونیوں کے لالچ میں مول لی ،لیکن شکست کھا گیا۔ اسی طرح دوسری جنگِ عظیم انتقام کے جذبے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے لڑی گئی۔ جرمنی پھر شکست کھا گیا۔یورپ، امریکہ اور مشرقِ بعید کی تمام اقوام جنگوں کی وجہ سے غریب بھی ہوئیں ،لیکن اُنہوں نے اپنی غربت دُور کرنے کے لئے غیر انسانی اور غیر اخلاقی تجارتی غلیظ حربے استعمال نہیں کئے۔ اِن ملکوں نے ٹیکنالوجی کی مدد سے اصلی گھی کی جگہ ڈالڈا بنا دیا، اصلی دودھ کی جگہ مصنوعی دودھ بنا دیا(سویا بین دودھ) اصلی مکھن کی جگہ، مارجرین بنا دی ،لیکن اُنہوں نے اِن مصنوعات کو اصلی کہہ کر نہیں فروخت کیا۔ اُن کے بنائے ہوئے مال کی جو اصلیت تھی اُسے ہی مشتہر کیا اور فروخت کیا۔ ہم نے تو غلیظ اور مُردہ جانوروں کی چربی سے گھی بنا کر اُسے ویجیٹیبل آئل کہہ کر جھوٹ بولا، دھوکا دیا اور حرام کھایا۔

 

Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 153439 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.