اقبال اور حالیہ عشق رسول

بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی

اکیس اپریل کی مناسبت سے اقبال پر سرچ کے دوران یہ شعر ملا ۔ یہ شعر ان لوگوں کے عشق رسول کا ماتم کر رہا ہے جو دعوئے تو عشق رسول میں تن من دھن قربان کرنے کے کرتے ہیں مگر فرانس سے تعلقات کو محو مصلحت استوار اور بحال رکھنے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ عشق اور مصلحت ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ عقل جہاں بے دنگ رہ جائے وہاں عشق شروع ہوتا ہے۔ یا مصلحت رہ سکتی ہے یا عشق۔ ورنہ مصعب بن عمیر کو کیا پڑی تھی کہ والدین کی جاہ و چشمت، دولت و ثروت کو لات مار کر سفرِ وفا پر تن تنہا نکل کھڑے ہوئے ، شہید اس حال میں ہوئے کہ کفن بھی نا ملا۔ اور آپ کا عشق یہ کہتا ہے کہ فرانس ہماری سفارتی اور معاشی ضرورت ہے اس لیے ہمیں قومی مصلحت سے کام لینا ہو گا؟؟؟ حالانکہ فرانس کا ایک دو بندہ شاتم رسول نہیں بلکہ من حیث القوم سرکاری سطح پر گستاخی کی جا رہی ہے۔
اقبال کہتے ہیں
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا

اور غیرت کا ہم سے اس امت سے یہی تقاضہ ہے کہ جو ہمارے نبی کی شان اقدس میں گستاخی کا مرتکب ہو اس سے ہر طرح کا سفارتی سیاسی ، معاشی اور اقتصادی تعلق ختم کریں۔ یہ کسی ایک تحریک کا مطالبہ نہیں ہے یہ وہ اصول ہے جو قرآن نے ہمیں دیا

قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ( 24 ) توبہ - الآية 24
کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور خاندان کے آدمی اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو خدا اور اس کے رسول سے اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے تمہیں زیادہ عزیز ہوں تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ خدا اپنا حکم (یعنی عذاب) بھیجے۔ اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ا

اور چاروں مذاہب الفقہاء اس حدیث پر متفق ہیں
من سب نبیا فقتلوہ
جو نبی کو گالی دے اسے قتل کر ڈالو۔
کجا یہ کہ ان کے سفیر کو سر آنکھوں پر بٹھایا جائے اپنا سگا آقا و مالک مان کر کہ آپ کے ملک کے بغیر تو ہم بھوکے مر جائیں گے!!!!

اور پھر خان صاحب اور کچھ لبرلز کہتے ہیں کہ سفیر نکالنا کیوں ضروری ہے اس سے فرانس کو کیا فرق پڑے گا؟؟؟
پھر اسی خطاب میں خود ہی کہتے ہیں کہ اگر سفیر نکالا تو تمام یورپی ممالک ہم سے بائیکاٹ کر دیں گے
اگر فرق نہیں پڑے گا تو پھر تمام یورپی ممالک بائیکاٹ کیوں کریں گے؟؟
حقیقت یہ ہے کہ سفیر نکالنے سے بہت زبردست فرق پڑے گا کیونکہ ان کے سفیر کو نکالے جانے میں انکی شدید توہین اور بے عزتی ہے۔

معیشت کا دکھ درد جنہیں کھا یا جا رہا ہے جو اس ملک کو تہتر سالوں سے سود پر پال پال کر تھکے نہیں ان کے رد میں اقبال کی دلیل
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

میری ادنی رسرچ کے مطابق اور یہی بات سید عدنان کاکاخیل نے بھی کہی کہ ہم فرانس کے زیادہ مقروض نہین ہیں صرف دو ارب ڈالر کا قرضہ ہے۔میرے
پاس ایک ہی دلیل ہے کہ اگر کوئی دکاندار اپنی دکان کے باہر لکھ کر لگا دے کہ آپ کا باپ زانی شرابی ہے اور اس کے بے ہودہ پوسٹر لگا دے تو کیا آپ کبھی اس دکان سے تجارت کریں گے؟ کیا اس برانڈ سے کپڑے خریدیں گے جس پر آپ کی ماں کی برہنہ فوٹو لگی ہو؟ ہر گز نہیں تو ہم فرانس سے تجارت کسے چلنے دے دیں جو ہمارے نبی یی اور ہماری امہات طاہرات کی سر عام گستاخی کر رہے ہیں؟؟؟
آپ کچھ نا بھی کریں سر عام گالی دینے والے کو ایک تھپڑ ضرور رسید کرتے ہیں ، یہی میرا مدعی ہے کہ فرانس کی منہ پر کڑاکے دار تھپڑ رسید کیآ جآئے۔
اور صرف یہی نہیں !!!!
تمام اقوام مسلمہ جمع ہو کر اقوام متحدہ میں یہ قرارداد پیش کریں کہ فرانس کو گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور سرکاری عمارتوں پر آویزہ کرنے سے روکا جائے۔ کیونکہ اس سے ۵۲ اقوام کے عوام کے جذبات اور ہماری دینی حمیت متاثر ہوتی ہے۔
اگر پھر بھی بات نا بنے تو یہ قراردد پیش کی جائے کہ آزادی اظہار رائے وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں سید الکائنات امام الانبیاء خاتم المرسلین کا ادب شروع ہوتا ہے۔ ان کی ذات مبارکہ کو ہر قسم کے تنقید و تشنیع سے مثتثنی اور منزہ قرار دیا جائے ۔
اس قوم کے لیڈروں کے نظریات ایسے ہیں جیسے فرانس انہیں رزق دیتا ہے ۔ اوراسلام ہمیں عزت و غیرت کا درس دیتا ہے کہ چاہے پیوند لگے کپڑوں میں ہو مگر کفار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرو۔ کھانے کو کچھ نا ہو مگر کبھی اپنی عزت کا سودہ نا کرو ۔ جب کہ یہ لیڈر ناموس رسالت کے سودے کو حلال سمجھ رہے ہیں ۔ اس دن کیا کہو گے قرآن کہتا ہے
وَ یَوۡمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیۡہِ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلً
یٰوَیۡلَتٰی لَیۡتَنِیۡ لَمۡ اَتَّخِذۡ فُلَانًا خَلِیۡلًا

اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول اللہ ( ﷺ ) کی راہ اختیار کی ہوتی افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا ۔
اور دوسری طرف اللہ ربی کا وعدہ ہے

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

 

Hafsa Saqi
About the Author: Hafsa Saqi Read More Articles by Hafsa Saqi: 49 Articles with 43388 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.