تلاشِ حق اور اختلاف کو برداشت کرنا

دعوت کا کام کرنے والوں کو جاننا چاہیے کہ اپنے عقیدے یا عمل میں غلطی مان لینا، اس دارالامتحان کی ایک بڑی آزمائش ہے لیکن اس میں بھی شبہ نہیں کہ ہر بڑی آزمائش کی طرح اس میں بھی پورا اترنے والے کے لیے بڑا اجر ہے۔ چنانچہ تنقید کے جواب میں ایک ہی رویہ ایسا ہے جو روز آخر میزان کو بھاری کرے گا اور وہ یہ ہے کہ اپنی رائے میں غلطی کا امکان مان کر تنقید کو دیکھا جائے اور دل میں بھی یہی خیال رہے کہ ہو سکتا ہے تنقید کسی حق کو دریافت کر لینے میں مدد گار ثابت ہو۔ ہر صاحب حق کے لیے یہی ایک راستہ جو اسے بہرحال اختیار کرنا چاہیے۔

دوسری طرف تنقید کرنے والے کا اصل محرک بھی دین کے لیے خیر خواہی اور فرد سے ہمدردی پر مبنی ہونا چاہیے اور اسے یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس کی تنقید بھی غلط ہو سکتی ہے اس لیے اس کے پیش نظر ہمیشہ احقاق حق ہو اور اس کی غرض دوسرے کو ہر حال میں غلط ثابت کرنا نہ ہو۔

یہ ایک عالم گیر سچائی ہے کہ آخری کامیابی حق ہی کو حاصل ہوتی ہے۔ چنانچہ اگر حق سے گریز کی جائے گی تو آدمی کامیابی سے یقیناًمحروم ہی رہے گا، خواہ یہ حق کسی ایسے آدمی کے پاس ہو جو ہمارے نزدیک پسندیدہ نہیں ہے خواہ ہماری آرا ء برسوں کی سوچ بچار کا نتیجہ ہی کیوں نہ ہوں۔

فکر و نظر کی دنیا میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی۔یہ غو رو فکر کا مسلسل عمل ہے جو کسی سماج کے زندہ ہونے کی علامت ہے۔اس سے جہاں روایت پر نئی نسل کا ایمان پختہ ہوتا ہے وہاں اسے یہ موقع ملتا ہے کہ نئے دریافت شدہ حقائق کو بھی اپنے افکار کا حصہ بناتے رہیں۔تاہم سوچ بچار کایہ عمل اسی وقت نتیجہ خیزہوتاہے اور مثبت ارتقا کو یقینی بناتا ہے ۔جب یہ تنقیدی شعور سے بہرہ مند ہو۔

تنقیدی شعور فکری ارتقا کو ایک نظم کا پابند بناتا ہے۔اس کے آداب متعین کرتا ہے۔وہ کسی سیاق و سباق کو پیش نظر رکھتا ہے۔ ناقد کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس پہلو پر تنقید کر رہا ہے۔سماج بھی تنقید کو اسی تناظر میں دیکھتا ہے۔لوگوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ کسی موقف کو پرکھ سکیں۔ان پر اس کے مثبت پہلو واضح ہوں اور ساتھ منفی بھی۔یوں یہ تنقید ایک مثبت عمل بنتی ہے اور معاشرے کو فکری سرمایہ سے مالا مال کردیتی ہے۔اس سے مکالمے کا کلچرپیدا ہوتا ہے۔مناظرے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جو تلاش حق سے زیادہ برتری کی منفی نفسیات کوفروغ دیتا ہے۔
 

Arif Ramzan Jatoi
About the Author: Arif Ramzan Jatoi Read More Articles by Arif Ramzan Jatoi: 81 Articles with 69422 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.