عشاء مقبول ،لاہور
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے ۔یہ واحد دن ہے جس دن
دنیا کی اکثریت بلاتفریق مذہب، رنگ و نسل ،ملک، زبان ،شکاگو کے مزدوروں کی
یاد میں چھٹی کرتے ہیں سوائے امریکہ اور کینیڈا کے۔ وہاں ستمبر کے پہلے
پیر(Monday) کویہ دن یہ منایا جاتا ہے۔ انسانی تاریخ میں محنت و عظمت اور
جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن یکم مئی ہے ۔
مغربی دنیا میں صنعتی انقلاب کے بعد سرمایہ کاروں کی بدکاریاں بڑھ گئیں۔
کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے اوقات متین نہیں تھے ۔مزدروں سے
اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام لیا جاتا تھا اور ان کو چھٹی بھی نہیں دی جاتی تھی
۔اس کے علاہ وہ جہاں کام کرتے تھے وہاں کے حالات نہایت خراب تھے ۔اس ظلم و
جبڑ کے خلاف انھوں نے آواز اٹھائی اور ایک تحریک کا آغاز کیا۔1884 میں
شکاگوں کے رہنے والے مزدوروں نے سرمایہ دارطبقے کے خلاف آواز اٹھائی ۔اس
تحریک کے دوران ان پر بہت ظلم ہوئے پھر بھی وہ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہیں۔
مزدروں کا عالمی دن کارخانوں، کھیتوں کھلیانوں، اور دیگر کار گاہوں کی بھٹی
میں جلنے والے بے شمار لوگوں کا عالمی دن ہے۔
یہ ہڑتال نہایت کامیاب اور پرامن رہی۔ 3 مئی کو پرامن ہڑتال جاری تھی کہ
پولیس ایک فیکڑی میں گھس گئی اور 6,7مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ 4
مئی کوشکاگوں میںHey Marketکا واقعہ ہو ا۔ مزدوروں کی تحریک کا اصل باب یہی
واقع تھا۔ اس کی تفصیلات بہت طویل اور پیچیدہ ہیں۔ اس پر بہت سی کتابیں
لکھی جا چکی ہیں اور واقعات کی ترتیب بھی بہت طویل ہے۔Hey Market میں
مزدوروں نے پرامن ریلی نکالی ۔ تمام مزدروں کی زبان پر ایک ہی نعرہ تھا ’’
ہر دن آٹھ گھنٹے کام۔‘‘
4مئی کو مزدروں کے راہنماؤں نے جلسے میں تقاریر شروع کیں۔ رات 10:30پر
تقریر جاری تھی کہ اس وقت وہاں پولیس آپہنچی۔ سرمایہ داروں نے پولیس کو بہت
زیادہ پیسوں کی فنڈنگ کر رکھی تھی۔ پولیس نے دستی بم پھینکا جس کے نتیجے
میں ایک پولیس ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ جس میں کئی مزدور ہلاک و زخمی ہوئے۔
انہوں نے یہ الزام مزدروں پر لگا دیا۔ پھر مزدروں راہنماپر مقدمے ہوئے اور
انھیں عمر قید اور پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ 1893 میں جب ترقی پسند گورنر
جاں پئیر ایلٹگلیٹ آیا تو اس نے مقدمات کی مذمت کی اور عمر قید والوں کو
معاف کردیا۔ اس کی باقاعدہ 1889 میں ایجنڈ لیون کی تجویز پر 1890 میں شکاگو
کے مزدروں کی یاد میں پہلی مرتبہ یکم مئی کو منایا جاتا ہے ۔جس میں مزدروں
کے لیے آٹھ گھنٹے کام کرنے کا وقت تعین کیا۔ مزدروں کے لیے ہفتہ وار چھٹی
کا قانون بنایا گیا۔ مزدروں کے مقدمات کو حل کرنے کے لیے علیحدہ لیبر کورٹ
قائم کی گئیں۔ خواتین ورکرز کو دوران حمل خصوصی چھٹی کا قانون بنایا گیا ۔
ہم پاکستانی اس دن اس چھٹی کو انجوائے کرتے ہیں ۔اسکول اور دفاتربند ہوتے
ہیں لیکن اس دن مزدور طبقہ روزی کی تلاش میں باہر سڑکوں میں کھڑا ہوتا ہے
اور دیکھ رہا ہوتا ہے کوئی میسحا آئے اور انھیں اپنے ساتھ لے جائے۔ دنیا
میں خود کشی کرنے والی تعداد بھی مزدور طبقہ کی ہے جن کو کھانے کے لیے دو
وقت کا کھانا میسر نہیں ۔اس دن حکمران اور بااثر طبقات مزدور کے نام پر
محفلیں سجائیں گے اور دعوت پر لاکھوں پیسے اڑائیں گے۔ اگر وہ ہی پیسے
مزدروں کو دے دیں گے تو مرجائیں گے ۔محفلوں کے اختتام پر یہ بہترین سوغاتوں
سے پیٹ کا جہنم بجھائیں گے کیونکہ بھوک تو صرف مزدور کا حصہ ہے جن کے لیے
یہ دن منایا جاتا ہے،مگر ہمارے مزدور تو اس دن سے ناواقف ہوتے ہیں اورروزی
کی تلاش میں سڑکوں پر نکلے ہوئے ہوتے ہیں۔
|