کربلا اور حسینؓ (پانچویں قسط)


تحریر: شبیر ابن عادل

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب حسن پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا کہ حرب، آپؐ نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ اس کا نام تو حسن ہے۔ پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا کہ حرب، آپؐ نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ اس کا نام حسین ہے۔جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا۔ نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا کہ حرب، آپؐ نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ یہ محسن ہے۔ پھر آپ ؐ نے فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام ہارون علیہ السلام کے بچوں کے ناموں پر رکھے ہیں، ان کے نام یہ تھے: شَبّر، شَبّیر اور مُشَبِر۔ (مسند احمد۔ حدیث نمبر 4760)

ابوفاختہ سے مروی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے ملاقات کرنے کے لئے آئے، اور رات ہمارے پاس گزاری، حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سوئے ہوئے تھے۔ حسن رضی اللہ عنہ نے پانی مانگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشکیزہ کے پاس گئے اور اس میں سے پیالے میں پانی انڈیلا، پلانے لگے تو حسین رضی اللہ عنہ نے پیالہ پکڑلیا اور پینا چاہا تو آپ ؐ نے انہیں منع کردیا اور حسن ؓ سے ابتدا کی، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ؐ! لگتا ہے حسن آپ کو زیادہ پیارا ہے؟ آپؐنے فرمایا کہ نہیں حسن نے پہلے پانی مانگا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور تم یہ دونوں اور یہ سونے والا (یعنی علی ؓ) قیامت کے دن ایک مکان میں ہوں گے۔ یعنی فاطہ اور اس کے دوبیٹے: حسن ؓ اور حسین ؓ۔ (السلسلۃ صحابہ۔ حدیث نمبر 3457)

حضرت شداد ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پچھلے پہر کی ظہر یا عصر کی نماز کے لئے ہمارے پاس مسجد تشریف لائے۔آپ ؐ نے سیدنا حسن ؓ یا سیدناحسین ؓ کو اٹھایا ہوا تھا، آپؐ آگے بڑھے اور اسے بٹھا کر نماز کے لئے تکبیر کہی اور نماز پڑھنا شروع کردی، بیچ میں آپؐ نے ایک طویل سجدہ کیا، جب میں نے اپنا سر اٹھا کہ دیکھا (کہ کیا وجہ ہے) تو اچانک وہی بچہ رسول اللہ ﷺ کی پیٹھ پر تھا، جبکہ آپؐ سجدے
کی حالت میں تھے، تو میں اپنے سجدہ میں لوٹ گیا۔


جب رسول اللہ ﷺنے نماز پوری کرلی تو لوگوں نے کہا کہ ا ے اللہ کے رسول ﷺ آپؐ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کیا کہ ہم یہ سمجھنے لگے کہ کوئی معاملہ پیش آگیا تھا یا آپ ؐ پر وحی نازل ہورہی تھی، آپؐ نے فرمایا کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی، یہی میرا بیٹا مجھ پر سوار ہوگیا تھا اور میں نے ناپسند کیا کہ اس سے جلدی کروں، یہاں تک کہ وہ اپنا شوق پورا کرلے۔ (مسند احمد۔ حدیث نمبر 1959)

سیدنا ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب سفر پر روانہ ہوتے تو سب سے آخر میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرتے۔ اسی طرح آپ ؐ ایک غزوہ سے واپس آئے تو حسب دستور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہاملنے گئے۔ اچانک نظر پڑی تو ان کے دروازے پر پردہ دیکھا اور حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے چاندی کے کنگن پہنے ہوئے ہیں، پس آپؐ ملے بغیر واپس تشریف لے گئے۔ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو خیال کیا کہ آپؐ نے جو کچھ دیکھا ہے، اس کی وجہ سے آپ ؐ گھر میں داخل نہیں ہوئے، انہوں نے وہ پردہ پھاڑ دیا اور بچوں کے ہاتھوں سے کنگن اتار لئے اور ان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا، بچے رونے لگے، انہوں نے دونوں میں ان کے حصے بانٹ دیئے، وہ دونوں روتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچ گئے، آپ ؐ نے وہ چاندی بچوں سے لے لی اور مجھ سے فرمایا کہ اے ثوبان، یہ بنو فلاں کے پاس لے جاؤ اور ان سے ان کے عوض فاطمہ ؓ کے لئے حیوان کے پٹھوں کا ہار اور عاج کے دوکنگن بچوں کے لئے خرید لاؤ۔

حضرت سیدنا ابوہریرہ ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ سیدنا عیینہ بن حصن ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور دیکھا کہ آپؐ سیدنا حسن یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہم کا بوسہ لے رہے تھے۔ انہوں نے کہ کہ اے اللہ کے رسول ؐ! ان کا بوسہ نہ لیں، میرے تو دس بچے ہیں،
میں نے تو کسی کا بوسہ نہیں لیا، آپ ؐ نے فرمایا کہ جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ (مسند احمد۔ حدیث نمبر 9035)
(جاری ہے)



shabbir Ibne Adil
About the Author: shabbir Ibne Adil Read More Articles by shabbir Ibne Adil: 108 Articles with 128205 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.